ٹی ٹی پی پاکستان کی ذمہ داری ہے، ہماری نہیں: سہیل شاہین

اقوام متحدہ میں افغانستان کے مستقل نمائندہ سہیل شاہین نے کہا ہے کہ ٹی ٹی پی افغانستان میں نہیں بلکہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ہے۔

اقوام متحدہ میں افغانستان کے مستقل نمائندہ سہیل شاہین نے اتوار کو ایک انٹرویو میں کہا کہ ’ٹی ٹی پی افغانستان میں نہیں بلکہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ہے، اگر وہ پاکستان کے اندر ہیں تو یہ ان کی ذمہ داری ہے، ہماری نہیں۔‘

عرب نیوز کے پروگرام ’فرینکلی سپیکنگ‘ میں میزبان کیٹی جانسن کے ایک اور سوال کہ آپ کے تعلقات اب پاکستانی سکیورٹی فورسز سے کس نہج پر ہیں؟ جواب دیا کہ ’ہمارے تعلقات سکیورٹی فورسز کے ساتھ نہیں ہوتے، ہم ممالک کے ساتھ تعلقات رکھتے ہیں۔

’ہماری پالیسی پرامن بقائے باہمی ہے اور یہ کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ مثبت تعلقات ہوں۔ اب یہ ہماری پالیسی ہے، آپ ان سے پوچھ سکتی ہیں کہ ان کی پالیسی کیا ہے؟ اگر وہ بھی یہی چاہتے ہیں تو یہ اچھی بات ہے، خطے، ہمسایہ ممالک اور افغانستان، ہم سب کے لیے بہتر ہے۔‘

اس پر میزبان نے ان سے پوچھا کہ ’آپ نے کہا آپ کی پالیسی ہمسایوں سے پرامن بقائے باہمی کی ہے لیکن پاکستان کا کہنا ہے کہ آپ ٹی ٹی پی کو پاکستان میں حملوں کے لیے افغان سرزمین استعمال کرنے سے روکنے میں سنجیدہ نہیں۔ آپ اس کا جواب کیا دیں گے؟ کیا یہ ایک جائز بیانیہ ہے؟‘

سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ ’ٹی ٹی پی افغانستان میں نہیں، جیسا کہ میں نے کہا، ہم پرعزم ہیں کہ ہم افغانستان کی سرزمین کسی کو استعمال نہیں کرنے دیں گے۔

’وہ پاکستان کے اندر قبائلی علاقوں میں ہیں۔ تو، اگر وہ پاکستان کے اندر ہیں تو یہ ان کی ذمہ داری ہے، ہماری نہیں۔‘

اس پر سوال کیا گیا کہ ’کیا آپ ڈیورنڈ لائن کو پاکستان اور افغانستان کے بیچ بطور بین الاقوامی بارڈر تسلیم کرتے ہیں؟‘

افغان طالبان کے رہنما نے اس پر کہا: ’نہیں، یہ بارڈر نہیں کہلاتا، اسے ڈیورنڈ لائن کہتے ہیں اور اس صورت حال کی وضاحت کے لیے یہ کافی ہے۔‘

عرب نیوز کی جانب سے سوال کیا گیا کہ ’گویا آپ ڈیورنڈ لائن قبول کرتے ہیں لیکن کیا آپ اسے سرکاری طور پر افغانستان کا بارڈر بھی تسلیم کرتے ہیں؟‘

جواباً سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ ’نہیں، یہ صرف ڈیورنڈ لائن ہے۔‘

وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپریل 2023 میں وائس آف امریکہ کی اردو سروس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) آج بھی پاکستان پر، بالخصوص خیبر پختونخوا میں حملوں کے لیے افغانستان کی سرزمین استعمال کر رہی ہے۔‘

مزید برآں پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ نے 22 جون 2023 کو ایک بیان میں واضح کیا تھا کہ پاکستان کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت نہیں کر رہا۔

ان کا یہ بیان طالبان حکومت کے وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد کی اس پیش کش کے کچھ دنوں بعد آیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ کشیدگی کم کرنے کے لیے وہ (افغان طالبان) مصالحت کرانے کے لیے تیار ہیں۔

طلوع نیوز نے رپورٹ کیا تھا کہ ذبیح اللہ مجاہد نے افغانستان میں ٹی ٹی پی کی موجودگی سے انکار کرتے ہوئے عزم ظاہر کیا کہ ’اسلامی امارات دوسرے ملکوں پر حملوں کے لیے اپنی سرزمین استعمال نہیں ہونے دے گی۔‘

قبل ازیں پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کابل ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی پر تیار نہیں تو پاکستان سرحد پار ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

رانا ثنا اللہ کے اس بیان کو افغان طالبان کی انتظامیہ نے ’اشتعال انگیز‘ قرار دیا تھا۔

انٹرویو میں سہیل شاہین سے شہزادہ ہیری کی افغانستان میں تعیناتی کے دوران 25 طالبان جنگجوؤں کو مارنے کے دعوے سے متلعق سوال کیا گیا۔

رواں سال کے آغاز میں اپنی سوانح عمری ’سپیئر‘ میں شہزادہ ہیری نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے افغانستان میں تعیناتی کے دوران 25 طالبان جنگجوؤں کو مارا اور اب ان کا کہنا ہے کہ ’یہ سب شطرنج کی بساط سے مہرے ہٹانے جیسا تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس حوالے سے میزبان نے سوال کیا کہ ’آیا جو شہزادے نے کیا اس پر انہیں فخر کرنا چاہیے یا شرمندہ ہونا چاہیے؟ تو سہیل شاہین کا جواب تھا کہ ’انہیں شرمندہ ہونا چاہیے، بلکہ ہر ایک کو اس پر شرمندہ ہونا چاہیے جو خود کو جمہوریت پسند کہتا ہے اور جو خود کو انسانی حقوق کا چیمپئن کہتا ہے۔‘

’لیکن عملی طور پر وہ یہ سب کچھ کر رہے ہیں۔ انہوں نے معصوم لوگوں، معصوم دیہاتیوں کو مارا۔‘

’انہیں شرمندہ ہونا چاہیے اور انہیں انصاف کے کٹھرے میں کھڑا کرنا چاہیے۔‘

انہوں نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’اگر ان کے قانون انسانی ہیں اور وہ انسانی حقوق کے محافظ ہیں تو ان پر مقدمہ چلنا چاہیے کیونکہ انہوں نے اعتراف کیا ہے۔‘

سہیل شاہین نے مزید کہا کہ دوسرے ممالک اور دوسرے فوجیوں نے بھی یہی کیا ہے۔’بہت سے کیس ہیں، بہت سے خاندان ہیں جنھوں نے اپنا کفیل کھو دیا۔‘

’معصوم لوگوں، دیہاتیوں اور کسانوں کی ہزاروں ویڈیوز موجود ہیں جن میں انہیں کھلے عام قتل کر دیا گیا۔ اگر یہ سب کچھ آپ کے ملک میں ہوتا تو کیا آپ انصاف نہ مانگتے؟‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا