انڈیا نے دریائے ستلج میں بھی پانی چھوڑ دیا: پی ڈی ایم اے

پی ڈی ایم اے کے مطابق انڈیا نے ہریکے کے مقام سے 95027 کیوسک پانی دریائے ستلج میں چھوڑا ہے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق انڈیا کی جانب سے چھوڑا گیا پانی 12 گھنٹوں تک ضلع قصور گنڈا سنگھ کے مقام سے پاکستانی حدود میں داخل ہو گا (فائل فوٹو محمد نعمان ظفر/ وکی میڈیا کامنز)

پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے (پی ڈی ایم اے) کا کہنا ہے کہ انڈیا نے دریائے ستلج میں بھی پانی چھوڑ دیا ہے جس کے پیش نظر ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔

پی ڈی ایم اے کی جانب سے پیر اور منگل کی درمیانی شب جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ انڈیا نے ہریکے کے مقام سے 95027 کیوسک پانی دریائے ستلج میں چھوڑا ہے۔

بیان کے مطابق انڈیا کی جانب سے چھوڑا گیا پانی 12 گھنٹوں تک ضلع قصور گنڈا سنگھ کے مقام سے پاکستانی حدود میں داخل ہو گا۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق تمام متعلقہ حکام اور ریسکیو ورکرز کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔

اس سے قبل قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) کی جانب سے اتوار کو جاری ہونے والے ایک الرٹ میں بتایا گیا تھا کہ انڈیا نے اُجھ بیراج سے دریائے راوی میں 185,000 کیوسک پانی چھوڑ دیا ہے۔

پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں کے سلسلے کے پیش نظر ملک کے شہروں میں اربن فلڈنگ اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائڈنگ کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔

تاہم پیر کو پنجاب کی ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کا کہنا تھا کہ پنجاب کے کسی بھی دریا میں اس وقت تک کوئی سیلابی صورت حال نہیں ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پی ڈی ایم اے کے ترجمان تصور چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ’پنجاب کے کسی دریا میں اس وقت تک کوئی سیلابی صورت حال نہیں ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اونچے درجے کے سیلاب کی پیشن گوئی ہو سکتی ہے۔ سیلاب تو ابھی آیا نہیں، درمیانے درجے کا سیلاب اس وقت دریائے چناب میں خانکی، ہیڈ مرالہ اور قادر آباد کے مقام پر ہے۔ ضلع نارووال کی تحصیل شکر گڑھ میں ایک نالہ ہے جس میں تغیانی ہے باقی سب کچھ معمول میں چل رہا ہے۔‘

این ڈی ایم اے نے منگل کو اپنی اپ ڈیٹ میں کہا ہے کہ مختلف موسمیاتی ماڈلز کے مطابق دریائے چناب، راوی ستلج اور منسلک نالوں بھمبر، ایک، دیگ، بین پلکھو اور بسنتر میں درمیانے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پانی ندی، نالوں تک محدود رہنے کا امکان ہے،جس کا ممکنہ اثر صرف دریا کے کنارے سے ملحق نشیبی علاقوں پر ہو سکتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان