قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے الرٹ جاری کیا ہے کہ انڈیا نے اُجھ بیراج سے دریائے راوی میں 185,000 کیوسک پانی چھوڑ دیا ہے جو اگلے 20 سے 24 گھنٹوں کے اندر پہنچنے کی توقع ہے۔
این ڈی ایم اے کی جانب سے اتوار کو جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا کہ ’تقریباً 65,000 کیوسک اگلے 20 سے 24 گھنٹوں کے اندر پہنچنے کی توقع ہے، جس کے باعث دریائے راوی میں جسر کے مقام پر کم نوعیت کی سیلانی کیفیت متوقع ہے۔‘
این ڈی ایم اے کی ہدایت پر متعلقہ انتظامیہ کی جانب سے 20 جولائی تک حساس علاقوں خاص طور پر دریائے چناب پر مرالہ ہیڈ ورکس اور دریائے راوی میں جسر کے مقام پر مانیٹرنگ جاری ہے۔
این ڈی ایم اے اپ ڈیٹ:(9 جولائی، 0940 بجے)
— NDMA PAKISTAN (@ndmapk) July 9, 2023
پاکستان کمیشن انڈس واٹر(PCIW ) کے مطابق، بھارت کیجانب سے تقریباً 185,000 کیوسک پانی کا ریلہ اُجھ بیراج (دریائے راوی) سے چھوڑا جا چکا ہے۔@GovtofPakistan @GovtofPunjabPK @PdmapunjabO#ndmapk #Monsoon2023
پراونشل ڈیزاسٹر مینجنمٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ریکارڈ کے مطابق پچھلے سال بھی انڈیا نے 173,000 کیوسک پانی چھوڑا تھا، جس کا تقریباً ایک تہائی یعنی 60,000 کیوسک جسر کے علاقے تک پہنچا تھا، جس کی وجہ سے سیلاب کی نچلی سطح بنی تھی۔
صوبائی ادارے نے دریائے راوی سے منسلک اضلاع کو ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیاریاں مکمل رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ’تمام اضلاع نشیبی علاقوں میں ریلیف کیمپوں کا قیام عمل میں لائیں اور ریسکیو اور ریلیف آپریشن ٹیمیں مشینری کے ساتھ مکمل تیار رہیں۔‘
اگلے 48 گھنٹوں میں مزید بارشوں، دریاؤں میں طغیانی کی پیشگوئی
قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے اگلے 48 گھنٹوں میں ملک کے متعدد علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ شدید بارش کی پیش گوئی کے ساتھ ساتھ کم از کم تین بڑے دریاؤں اور ان سے منسلک نالوں میں طغیانی کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
تین جولائی سے ملک کے مختلف علاقوں میں مون سون بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے، جس کے باعث سیلابی صورت حال، مکانوں کی چھتیں گرنے اور بجلی کےکرنٹ لگنے کے باعث این ڈی ایم اے کے اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طور پر 67 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جب کہ 125 افراد زخمی اور 77 گھر تباہ ہوئے۔
بارشوں کے باعث یہ صورت حال ایک ایسے وقت میں پیدا ہوئی ہے جب پاکستان پہلے ہی گزشتہ موسم گرما میں آنے والے سیلاب کے اثرات سے باہر نہیں آیا ہے، جس سے 30 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 1700 سے زائد اموات ہوئی تھیں۔
ہفتے کی رات ٹوئٹر پر اگلے 48 گھنٹوں کے لیے پیش گوئی کرتے ہوئے این ڈی ایم اے نے شمالی اور شمال مشرقی پنجاب کے شہروں لاہور، سیالکوٹ اور نارووال میں گرج چمک کے ساتھ شدید بارش اور دریائے چناب، راوی اور ستلج سے منسلک ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
این ای او سی مون سون اپڈیٹ:
— NDMA PAKISTAN (@ndmapk) July 8, 2023
آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران
شمالی/شمال مشرقی پنجاب (لاہور، سیالکوٹ اور نارووال) میں شدید گرج چمک کیساتھ تیز بارش کا امکان ہے. جبکہ دریائے چناب، راوی، ستلج اور منسلک نالوں(بھمبر، ایک، دیگ، پالکھو اور بسنتر) میں طغیانی کا خدشہ ہے۔#ndmapk #Monsoon2023 pic.twitter.com/iQzQMJEppV
این ڈی ایم اے نے ان علاقوں میں اربن فلڈنگ اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔
این ڈی ایم اے نے 10 جولائی تک سندھ میں (کراچی، تھرپارکر، سکھر، لاڑکانہ، حیدرآباد، بدین، شہید بینظیر آباد) اور بلوچستان کے کچھ حصوں میں بھی میں گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی کی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بارشوں اور سیلاب کے پیش نظر این ڈی ایم اے نے ملک بھر کی ضلعی اور شہری انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ شہروں میں اربن فلڈنگ کے خطرے سے دوچار علاقوں کے لیے ہنگامی ٹریفک پلان کو یقینی بنایا جائے اور انڈر پاسز اور نشیبی علاقوں سے نکاسی آب آپریشن کے دوران متبادل ہنگامی ٹریفک پلان کو یقینی بنائے۔
اسی طرح ریسکیو اداروں کو بھی متحرک رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
رواں ہفتے ہی چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک کی زیر صدارت ہونے والی فلڈ مینجمنٹ کانفرنس میں مشرقی دریاؤں اور نالوں میں اونچے سے انتہائی اونچے بہاؤ کے ممکنہ خطرے سے نمٹنے اور ممکنہ سیلاب کے اثرات کو کم کرنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
این ڈی ایم اے کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق کانفرنس کے دوران مشرقی دریاؤں کی ریئل ٹائم ڈیٹا مانیٹرنگ کے بارے میں ایک جامع بریفنگ فراہم کی گئی، جس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ آٹھ سے 10 جولائی کے درمیان دریائے ستلج، راوی، چناب اور جزوی طور پر جہلم کے بالائی علاقوں کو خطرہ ہوگا۔
اجلاس میں چیئرمین این ڈی ایم اے نے سیلاب کی کسی بھی صورت حال کا اندازہ لگانے اور ان سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے اور فعال اقدامات کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔