پنجاب کے کسی دریا میں سیلابی صورت حال نہیں: پی ڈی ایم اے

گزشتہ روز نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے بھی دریائے راوی کا دورہ کیا تھا اور میڈٰیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پنجاب میں فی الحال سیلاب کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔

ریسکیو حکام کے مطابق پنجاب میں بعض علاقوں میں لوگوں کا محفوظ انخلا جاری ہے (تصویر: ریسکیو 1122)

پنجاب کی ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کا کہنا ہے کہ پنجاب کے کسی بھی دریا میں اس وقت تک کوئی سیلابی صورت حال نہیں ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے پی ڈی ایم اے کے ترجمان تصور چوہدری نے بتایا: ’پنجاب کے کسی دریا میں اس وقت تک کوئی سیلابی صورتحال نہیں ہے۔ اونچے درجے کے سیلاب کی پیشن گوئی ہو سکتی ہے۔ سیلاب تو ابھی آیا نہیں، درمیانے درجے کا سیلاب اس وقت دریائے چناب میں خانکی، ہیڈ مرالہ اور قادر آباد کے مقام پر ہے۔ ضلع نارووال کی تحصیل شکر گڑھ میں ایک نالہ ہے جس میں تغیانی ہے باقی سب کچھ معمول میں چل رہا ہے۔‘ 

تصور چوہدری نے مزید بتایا کہ نارووال میں کچھ سرحدی گاؤں ہیں جہاں سے پانی انڈیا سے پاکستان میں داخل ہو تا ہے اور وہاں کے ملحقہ دیہاتوں سے 300 لوگوں کو محفوظ مقامات تک منتقل کیا گیا ہے۔ 

انہوں نے بتایا: ’انڈیا نے اب تک ایک لاکھ 85 ہزار کیوسک پانی چھوڑا تھا جو یہاں ضلع نارووال میں جسر کے مقام پر 65 سے 70 ہزار کیوسک پانی پہنچنا تھا، اس پانی کا دوسرا مقام لاہور، شاہدرہ ہے وہاں سے ہم اسے سائفن سے متبادل راستہ دیں گے اور یہ نارمل روٹین کا پانی ہے۔‘  

ان کا کہنا تھا کہ دو سے تین لاکھ کیوسک پانی یہاں سے آرام سے گزر جاتا ہے اس میں کوئی پریشانی والی بات نہیں ہے۔ راوی میں پانی 48 گھنٹوں میں پہنچے گا اور اس وقت راوی میں 11 سے 12 ہزار کیوسک پانی چل رہا ہے جس میں انڈیا کی طرف سے چھوڑے جانے والا پانی جب شامل ہوگا تو یہاں 25 سے 30 ہزار کیوسک تک پانی کا لیول پہنچ جائے گا جو معمول کی بات ہے۔ 

ان کا کہنا تھا اس وقت تمام دریاؤں میں صورتحال معمول کے مطابق ہے۔ کہیں اوور فلڈنگ کا خطرہ نہیں ہے البتہ دریا راوی کے اندر بے شمار لوگوں نے گھر بنایا ہوا ہے جنہیں خطرہ ہو سکتا ہے۔ تصور چوہدری کے مطابق ان افراد کے انخلا کے لیے ضلعی انتظامیہ کو مراسلہ جاری کیا ہوا ہے اور وہ وہاں سے لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر رہے ہیں۔ 

گزشتہ روز نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے بھی دریائے راوی کا دورہ کیا تھا اور میڈٰیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پنجاب میں فی الحال سیلاب کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔  

ان کا کہنا تھا کہ ابھی مون سون کی بارشیں ہونا باقی ہے جس سے فرق پڑ سکتا ہے، اگلے دو مہینے اہم ہیں۔ 

دوسری جانب چیف میٹرولوجسٹ لاہور چوہدری اسلم نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا: ’بڑے والا سسٹم  جس نے گذشتہ روز چناب اور راوی میں سیلاب کی صورتحال پیدا کی وہ گزر چکا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ جو سیلاب کی تھوڑی بہت صورتحال بنی تھی وہ بھی اگلے 24 گھنٹوں میں ختم ہو جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ 24 گھنٹوں کے بعد اگلے تین سے چار روز میں نہ موسلادھار بارش ہے نہ سیلاب، چونکہ مون سون ہے اس لیے کہیں کہیں ہلکی پھلکی بارش ہو سکتی ہے۔

اس سے قبل قومی سطح پر قدرتی آفات پر نظر رکھنے والے ادارے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے پیر کو ملک کے مختلف علاقوں میں شدید بارشوں سے اربن فلڈنگ اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔

دریائے راوی، چناب اور ستلج اس سے منسلک نالوں میں درمیانے سے اونچے درجے کے سیلاب کی پیش گوئی بھی کی گئی تھی۔

گذشتہ روز انڈیا نے اُجھ بیراج سے دریائے راوی میں 185,000 کیوسک پانی چھوڑا تھا، جس کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ تقریباً 65,000 کیوسک اگلے 20 سے 24 گھنٹوں کے اندر جسر کے مقام پر پہنچنے کی توقع ہے۔

پنجاب میں ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر سیلاب کی زد میں آنے والے علاقوں میں ریسکیو الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔

ترجمان ریسکیو 1122 فاروق احمد کے مطابق نارووال، گجرات، سیالکوٹ اور لاہور میں خصوصی فلڈ ریسکیو ٹیمیں تعینات کر دی گئی ہیں۔

بیان کے مطابق نارووال میں 361 اور قصور میں 110 لوگوں کا محفوظ انخلا کیا گیا ہے۔

این ڈی ایم اے کی جانب سے اتوار کی رات ٹوئٹر پر جاری کی گئی اپ ڈیٹ میں بتایا گیا کہ مختلف موسمیاتی ماڈلز کے مطابق پنجاب کے شمال اور شمال مشرقی علاقوں لاہور، سیالکوٹ اور نارووال میں بڑے پیمانے پر گرج چمک کے ساتھ شدید بارش کا امکان ہے، جس سے ان شہروں میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق: ’سندھ میں کراچی، تھرپارکر، سکھر، لاڑکانہ، حیدرآباد، بدین، شہید بینظیر آباد میں آندھی اور طوفان کے ساتھ درمیانے سے شدید درجے کی بارش متوقع ہے۔‘

اسی طرح ’شمال مشرقی بلوچستان کے علاقوں سبّی، ژوب، کوہلو، قلعہ سیف اللہ، خضدار، بارکھان، لورالائی، قلات، نصیر آباد، ڈیرہ بگٹی اور لسبیلہ میں آندھی اور طوفان کے ساتھ درمیانی تا شدید بارش متوقع ہے۔‘

این ڈی ایم اے نے اسلام آباد اور خیبرپختونخوا میں بنوں، ڈی آئی خان، سوات اور بالاکوٹ میں بھی گرج چمک کے ساتھ درمیانی سے شدید بارش کی پیش گوئی کی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مزید بتایا گیا کہ شدید بارشوں سے ’بلوچستان، خیبرپختونخوا، پنجاب، گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈ کا خدشہ ہے۔‘

بارشوں اور سیلاب کے پیش نظر این ڈی ایم اے نے ملک بھر کی ضلعی اور شہری انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ شہروں میں اربن فلڈنگ کے خطرے سے دوچار علاقوں کے لیے ہنگامی ٹریفک پلان کو یقینی بنایا جائے اور انڈر پاسز اور نشیبی علاقوں سے نکاسی آب آپریشن کے دوران متبادل ہنگامی ٹریفک پلان کو یقینی بنائے۔

اسی طرح ریسکیو اداروں کو بھی متحرک رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

 مزید کہا گیا کہ ’بارش کے خطرے سے دوچار علاقوں کی انتظامیہ 20 جولائی تک سیلاب کے امکانات کے حوالے سے حساس علاقوں خاص طور پر دریائے چناب پر مرالہ ہیڈ ورکس اور دریائے راوی میں جسر کے مقام پر مانیٹرنگ جاری رکھیں.‘

این ڈی ایم اے نے پنجاب میں صوبائی ادارے  پی ڈی ایم اے کو دریائے چناب، راوی، ستلج اور منسلک نالوں کے نشیبی علاقوں کے مکینوں کو بروقت اطلاع دیتے ہوئے انخلا کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کی وفاقی وزیر شیری رحمٰن نے بھی اپنے ٹوئٹر پیغام میں ملک کے مختلف حصوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش، اربن فلڈنگ، لینڈ سلائیڈنگ اور دریائے چناب، راوی اور ستلج میں درمیانے سے اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

شیری رحمٰن نے مزید بتایا کہ 25 جون سے اب تک بارشوں کے مختلف واقعات میں 68 اموات اور 79 مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔

حالیہ بارشوں کے باعث یہ صورت حال ایک ایسے وقت میں پیدا ہوئی ہے جب پاکستان پہلے ہی گزشتہ موسم گرما میں آنے والے سیلاب کے اثرات سے باہر نہیں آیا ہے، جس سے 30 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 1700 سے زائد اموات ہوئی تھیں۔

نئی دہلی میں ریکارڈ بارش، ریڈ الرٹ جاری

پاکستان کے ہمسایہ ملک انڈیا کے مختلف علاقوں میں بھی شدید بارش کے باعث ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے جب کہ دارالحکومت نئی دہلی میں ریکارڈ توڑ بارش کی وجہ سے سڑکوں پر پانی جمع ہوگیا اور معمولات زندگی معطل ہوگئے۔

انڈیا کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) کے مطابق اس بار دہلی میں جولائی میں 1982 کے بعد ایک دن میں سب سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی جب کہ 1958 کے بعد سے تیسری بار ایسا ہوا ہے۔

آئی ایم ڈی کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ نئی دہلی کے دو علاقوں رج اور صفدرجنگ میں 24 گھنٹے جاری رہنے والی بارش اتوار کی صبح تھمی اور اس دوران کُل 28 سینٹی میٹر (280 ملی میٹر)  بارش ریکارڈ کی گئی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان