کراچی میں واقع نیشنل میوزیم آف پاکستان میں موہنجو دڑو سمیت مختلف قدیم تہذیبوں سے ملنے والے نوادرات کے ساتھ ساتھ چاند کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا بھی رکھا ہوا ہے، جو 1972 میں امریکی خلاباز چاند سے لائے تھے اور بعد میں پاکستان کو تحفے کے طور پر دیا گیا۔
چاند کا یہ ٹکڑا ایک فٹ لمبے لکڑی کی تختی پر کرکٹ کی گیند سے تھوڑے چھوٹے ایکریلک کے ایک ٹرانسپیرنٹ گولے کے اندر رکھا گیا ہے۔ تختی پر چاند کے ٹکڑے کے ساتھ پاکستان کا قومی پرچم اور کاغذ پر چند تفصیلات درج ہیں۔
نیشنل میوزیم آف پاکستان کے کیوریٹر محمد یعقوب خان کنور نے انڈپینڈنٹ اردو کو اس حوالے سے بتایا: ’70 کی دہائی میں امریکہ نے مختلف مشن چاند پر بھیجے جو وہاں تحقیقات کے بعد بڑی تعداد میں چاند کے پتھر بھی اپنے ساتھ لاتے تھے۔ دسمبر 1972 میں جب امریکی خلاباز یوجین سرنن اور ہیریسن شمٹ اپولو 17 مشن کے ذریعے چاند پر گئے تو وہ اپنے ساتھ کچھ پتھر لائے تھے۔
’ان پتھروں میں چاند کے تمام مقامات کے پتھر شامل تھے۔ اپولو 17 مشن کے امریکی خلاباز اپنے ساتھ 135 ممالک کے قومی پرچم بھی لے گئے تھے، جن میں پاکستان کا پرچم بھی شامل تھا۔
’جب چاند سے یہ پتھر آئے تو اس وقت کے امریکی صدر رچرڈ نکسن نے فیصلہ کیا کہ ان پتھروں کو نہ صرف امریکہ کی 50 ریاستوں بلکہ ان تمام 135 ممالک کو بھیجا جائے، جن کے قومی پرچم مشن پر لے جائے گئے تھے۔‘
محمد یعقوب خان نے مزید بتایا: ’امریکہ نے یہ چاند کا ٹکڑا اس وقت کے وزیراعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو کو دیا تھا۔ اس کے بعد جب قومی نوادرات کو مختلف اداروں کے حوالے کیا گیا تو اس ٹکڑے کو نیشنل میوزیم کو دے دیا گیا، تب سے یہ نیشنل میوزیم آف پاکستان، کراچی میں رکھا ہوا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چاند کی خوبصورتی پر بہت شاعری کی گئی ہے اور کسی فرد کی خوبصورت کو ’چاند کا ٹکڑا‘ سے تشبیہ دی جاتی ہے، مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ نیشنل میوزیم میں رکھا گیا چاند کا ٹکڑا مکمل طور پر کالے رنگ کا ہے۔
چاند کے پتھر کے سیاہ رنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے محمد یعقوب خان کنور نے بتایا: ’سورج کی روشنی کے باعث چاند چمکتا ہے اور سفید رنگ کا نظر آتا ہے، مگر چاند پر آکسیجن نہیں ہے اور چاند کی زمین سیاہ رنگ کی ہے۔‘
محمد یعقوب خان کنور کے مطابق لوگ جب بھی میوزیم آتے ہیں تو اسے ضرور دیکھتے ہیں۔ اس کی تعریف بھی کرتے ہیں۔ غیر ملکی سفیر بھی آتے ہیں۔ حال ہی میں پاکستان میں امریکی سفیر نے میوزیم کا دورہ کیا اور اس ٹکڑے کو دیکھا۔
انہوں نے تعریف کی کہ دنیا کے دیگر ملکوں سے، جنہیں ایسے ٹکڑے دیے گئے تھے، تو چاند کے ٹکڑے کھو گئے ہیں یا چوری کر لیے گئے ہیں لیکن پاکستان ان چند ممالک میں سے ہے جہاں اس ٹکڑے کو سنبھال کر رکھا گیا ہے۔