پاکستان نے سویڈن میں جمعرات کو قرآن کی بے حرمتی کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اسلامو فوبک اور اشتعال انگیز حرکت قرار دیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں مظاہرین نے جمعرات کو عراقی سفارت خانے کے باہر مظاہرے کے لیے سویڈش پولیس سے اجازت لی تھی، جس دوران مظاہرین کا قرآن کی بے حرمتی کا ارادہ تھا۔
جمعرات کو ان مظاہرین نے ایک کتاب کو جزوی طور پر نقصان پہنچایا جسے قرآن قرار دیا جا رہا ہے، لیکن مظاہرین اس کتاب کو آگ لگائے بغیر وہاں سے چلے گئے۔
سویڈن میں مظاہرین کے اس عمل کی مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا کہ ’پورے عالم اسلام اور مسیحی دنیا کو مل کر اس سازش کو روکنا ہو گا۔‘
’ایسے واقعات کا تسلسل اور ترتیب ثبوت ہے کہ یہ اظہار کا نہیں بلکہ سیاسی اور شیطانی ایجنڈے کا حصہ ہے۔‘
وزیراعظم کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ’یہ نفرت کا فروغ ہے جس کی عالمی قانون اجازت نہیں دیتا۔ مذہبی جذبات بھڑکانے، اشتعال انگیزی، دہشت گردی اور تشدد پر اکسانے کے یہ رویے دنیا کے امن کے لئے مہلک ہیں۔‘
’یہ رویے قانونی اور اخلاقی دونوں لحاظ سے ہی شدید قابل نفرت اور قابل مذمت ہیں۔‘
جمعرات کی رات ہی اسلام آباد میں دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا: ’آزادی اظہار رائے اور احتجاج کی آڑ میں مذہبی منافرت پر مبنی اور اشتعال انگیز کارروائیاں کرنے کی اجازت کو جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔‘
بیان کے مطابق ’بین الاقوامی قانون واضح طور پر ریاستوں کو مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر نفرت، امتیازی سلوک اور تشدد کو جان بوجھ کر اکسانے کی روک تھام اور ممنوع قرار دیتے ہیں۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’اس طرح کے اسلاموفوبک واقعات کا پریشان کن اعادہ، جس نے دنیا بھر میں دو ارب سے زیادہ مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے، قانونی اور اخلاقی طور پر قابل مذمت ہے۔‘
سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’سعودی عرب نے ریاض میں سویڈن کے ناظم الامور کو طلب کیا اور انہیں قرآن کی بے حرمتی پر احتجاج ریکارڈ کرایا۔‘
قطر نے سویڈن کے سفیر کو طلب کر کے سٹاک ہوم میں قرآن کی بے حرمتی کے حوالے سے ایک احتجاجی مراسلہ سونپا ہے۔
ایک بیان میں قطری وزارت خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک ‘سویڈش حکام سے مطالبہ کرتا ہے کہ ایسی شرم ناک کارروائیوں کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں۔‘
عراق نے جمعرات کو سویڈش سفیر کو ملک سے نکل جانے کا حکم دینے کے علاوہ سٹاک ہوم سے اپنے چارج ڈی افیئر کو واپس طلب کر لیا۔ بغداد میں مظاہرین نے سویڈن کے سفارت خانے کو نذر آتش کر دیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکہ نے بھی سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے گھناونا عمل قرار دیا۔
جمعرات کو امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک پریس بریفنگ کے دوران پوچھے جانے والے ایک سوال پر کہا کہ ’کسی بھی مذہبی کتاب جس کی دنیا بھر میں لوگوں کے دلوں میں عزت ہے، کو جلایا جانا ایک گھناونا عمل ہے۔ ہم قرآن اور دوسری مذہبی کتابوں کی اہمیت کے معترف ہیں۔‘
میتھیو ملر کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم پرامن آزادی اظہار رائے کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم ہر ایک کے لیے مذہب پر عمل کرنے کی آزادی کی حمایت کرتے ہیں اس لیے ہم قرآن جلانے کی عمل کی مذمت کرتے ہیں۔‘
برطانیہ نے بھی ایک بیان میں بغداد میں سویڈن کے سفارت خانے پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے عراقی حکومت کے ارادے کا خیر مقدم کیا۔
امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین نے بغداد میں سویڈش سفارت خانے پر مظاہرین کے حملے کی بھی مذمت کی ہے۔
سٹاک ہوم میں گذشتہ ماہ عیدالضحیٰ کے موقعے پر ایک شخص نے قرآن کی بے حرمتی کرتے ہوئے ایک نسخے کو نذر آتش کر دیا تھا جس کے بعد اسلامی تعاون تنظیم، مسلمان ممالک اور دنیا بھر کے کئی دیگر ممالک نے اس عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی۔