سپیس ایکس راکٹ سے زمین کے آئنو سفیئر میں سوراخ کا خدشہ

ایک تجزیے نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ گذشتہ ہفتے کیلیفورنیا سے لانچ کیے گئے فالکن 9 راکٹ سے زمین کے آئنو سفیئر غالباً سوراخ پیدا ہو گیا ہے۔

لوگ 27 فروری، 2023 کو فلوریڈا میں ناسا کے کینیڈی سپیس سینٹر پر فالکن 9 کی لانچ دیکھ رہے ہیں (اے ایف پی/ چندن کھنہ)

ایک نئے تجزیے نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایلون مسک کی خلائی کمپنی سپیس ایکس کی جانب سے گذشتہ ہفتے کیلیفورنیا سے لانچ کیے گئے راکٹ سے زمین کے آئنو سفیئر (کرہٗ روانیہ) میں غالباً سوراخ پیدا ہو گیا ہے۔

جائزے میں بتاتا گیا کہ فالکن 9 راکٹ کو 19 جولائی کو کیلیفورنیا کے وینڈن برگ سپیس فورس بیس سے لانچ کیا گیا، جس نے ممکنہ طور پر آئنو سفیئر میں ایک سوراخ کر دیا۔

آئنو سفیئر یا کرہٗ روانیہ زمین کے گرد ایک تہہ ہے جو مادے کے پلازمے کی چوتھی قسم پر مشتمل ہے، جہاں برقی چارج شدہ ذرات کا سمندر تقریباً 80 سے 650 کلو میٹر کی بلندی پر تیرتا رہتا ہے۔

راکٹ لانچ کی فوٹیج کا جائزہ لیتے ہوئے امریکہ کی بوسٹن یونیورسٹی سے وابستہ خلائی طبیعیات دان جیف بومگارڈنر نے کہا کہ ’کافی حد تک ممکن ہے کہ لانچ کی وجہ سے آئنو سفیئر میں ایک سوراخ بن گیا ہو۔‘

انہوں نے امریکی ویب سائٹ سپیس ویدر ڈاٹ کام کو بتایا: ’یہ ایک اچھی طرح سے مطالعہ کیا گیا رجحان ہے جب راکٹ زمین کی سطح سے 200 سے 300 کلومیٹر بلندی پر اپنے انجنوں سے حرارت خارج کر رہے ہوتے ہیں۔‘

گذشتہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دنیا بھر میں راکٹ لانچنگ کی بڑھتی ہوئی تعداد کے ساتھ آئنو سفیئر میں ایسے سوراخ عام ہوتے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے زمین پر ریڈیو کمیونیکیشن پیدا ہونا ممکن ہے۔

آئنو سفیئر بھی متحرک رہتی ہے اور شمسی حالات کی بنیاد پر بڑھتی اور سکڑتی ہے۔ اس کی ذیلی خطوں میں درجہ بندی کی جاتی ہے جسے ڈی، ای اور ایف کہا جاتا ہے۔ یہ درجہ بندی ایک پرت کی شمسی تابکاری کی ویولینتھ جذب کرنے کی صلاحیت پر کی جاتی ہے۔

مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ راکٹ اور ان کے انجن سے خارج ہونے والے شعلے اس عمل کو بدل سکتے ہیں جس کے ذریعے چارج شدہ ذرات زمین کے گرد اس تہہ میں بنتے رہتے ہیں۔

راکٹ کی حرکت  بھی آئن سپیئر میں بڑے خلل پیدا کر سکتی ہیں جو آواز کی رفتار سے زیادہ تیزی سے سفر کرتے ہیں اور پرتوں میں جھٹکوں کی لہریں پیدا کرتے ہیں۔

تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جیسے جیسے تیزی سے حرکت کرنے والے راکٹ خلا کے کنارے کی طرف بڑھتے ہیں وہ پانی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کرتے جاتے ہیں جو آئنائزیشن کے عمل کو دو تہائی کی حد سے کم کر سکتے ہیں۔

یہ خاص طور پر آئنو سفیئر کی ایف پرت کو سب سے زیادہ متاثر کرتے ہیں جس کے ذیلی خطوں میں الیکٹران کی کثافت سب سے زیادہ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

راکٹوں کی وجہ سے آئنو سفیئر میں پیدا ہونے والے سوراخوں کی شناخت ان کے سرخ رنگ سے ہوتی ہے کیونکہ اس تہہ میں آکسیجن آئن راکٹ کے اخراج سے الیکٹران کے ساتھ رد عمل ظاہر کرتے ہیں۔

ماہرین نے کہا کہ یہ اسی ویولینتھ میں سرخ شفق کی طرح روشنی پیدا کرتا ہے۔

سپیس ایکس کی جانب سے لانچ کیے گئے گذشتہ راکٹ نے بھی آئنو سفیئر میں سوراخ  پیدا کیا تھا۔

سپیس ایکس کا ایک فالکن 9 راکٹ اگست 2017 میں لانچ کیا گیا تھا جس میں تائیوان کے Formosat 5 نامی سیٹلائٹ کو لے جانے کے تقریباً پانچ منٹ بعد آئنو سفیئر میں بہت بڑی سرکلر شاک اکوسٹک ویوز پیدا ہوئی تھیں۔

جیسے ہی ایک پے لوڈ لے جانے والا راکٹ براہ راست آئنو سفیئر سے اوپر نکلا تو اس نے پرت پر ایک سرکلر شاک ویو پیدا کیا۔

سپیس ویدر جریدے میں شائع ہونے والے اس رجحان پر کی گئی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ پرواز کے تقریباً 10 منٹ بعد آئن سپیئر میں ایک بڑا سوراخ بن گیا تھا۔

سائنس دانوں نے مطالعے میں لکھا: ’راکٹ کے دھوئیں نے بعد میں ریفرنس دنوں کے مقابلے میں 10 سے 70 فیصد ٹی ای ٹی کی کمی کے ساتھ بڑے پیمانے پر 900 کلو میٹر قطر کا ایک  آئن سفیئرک پلازما سوراخ پیدا کیا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی