خاران میں بارش سے تباہی: ’ایسا لگا جیسے آج ہمارا آخری دن ہے‘

سرکاری حکام کے مطابق بلوچستان کے شہر خاران میں 25 جولائی کو صرف ایک گھنٹے کی شدید بارش اور ندی کے پانی نے ایک ہزار سے زیادہ مکانات کو نقصان پہنچایا۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق خاران میں کم از کم ایک ہزار مکانات بارش اور ندی میں طغیانی سے متاثر ہوئے (ثنا اللہ سیاہ پاد بلوچ)

پاکستان بھر میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے اور اس کے نتیجے میں جانی و مالی نقصانات بھی ہوئے ہیں۔ بلوچستان کے شہر خاران میں بھی ایسی ہی صورت حال ہے، جہاں 25 جولائی کو شدید بارش اور بپھری ہوئی ندی نے کئی لوگوں کے گھر بار تباہ کر دیے۔

ڈپٹی کمشنر خاران منیر احمد موسیانی کے مطابق: ’صرف ایک گھنٹے کی بارش کی وجہ سے ایک ہزار سے زیادہ مکانات کو نقصان پہنچا۔‘

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ 473 مکانات کا سروے مکمل کر لیا گیا ہے، جن میں سے اکثر مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ 

حکام کا کہنا تھا کہ جو مکانات گرنے سے بچ گئے، ان میں بھی دراڑیں پڑ چکی ہیں اور وہ رہائش کے قابل نہیں۔

خاران کی ندی سے 40 سے 50 فٹ کے فاصلے پر رہائش پذیر ثنا اللہ سیاہ پاد بلوچ نے بتایا کہ ’منگل (25 جولائی) کو دن گرم تھا لیکن شام پانچ بجے کے قریب ہلکی بارش شروع ہوئی جو دیکھتے ہی دیکھتے انتہائی تیز ہو گئی۔‘

انہوں نے بتایا کہ ان کے گھر کے قریب برساتی ندی ہے اور گذشتہ 20، 25 سالوں سے اس میں پانی آتا ہے لیکن بغیر کوئی نقصان پہنچائے نکل جاتا ہے، تاہم اس روز صورت حال مختلف تھی۔

’ہم نے دیکھا کہ گھر کے صحن میں پانی تیزی سے جمع ہو رہا ہے تو ہمیں خوف محسوس ہوا۔ دیکھتے ہی دیکھتے صحن پانی سے بھر گیا۔

’بارش کے علاوہ ندی کا پانی بھی گھر کے مرکزے دروازے پردستک دے رہا تھا، اس وقت ہم خوف زدہ ہو گئے کہ شاید یہ بہت بڑی آفت ہے۔ گھر سے باہر نکلنا کسی صورت ممکن نہیں تھا تو اس صورت میں بارش سے بچیں یا اس پانی سے جس کی صحن میں سطح تیزی سے بلند ہو رہی تھی۔‘

ثنا اللہ نے مزید بتایا کہ کچھ دیر میں پانی کی شدت سے ہمارے گھر کی دیواریں گرنا شروع ہو گئیں، جس نے بچی کچھی ہمت بھی ختم کر دی۔

’چند سیکنڈ مزید گزرے تھے کہ صحن مکمل پانی سے بھر گیا، ہمیں کوئی موقع نہیں ملا کہ خود کو اور بچوں کو کیسے سنبھالیں، جو خوف کے عالم میں بارش کی آواز اور باہر پانی کو دیکھ رہے تھے۔‘

انہوں نے بتایا کہ اس صورت حال میں انہوں نے ایک ٹوٹی ہوئی دیوار سے باہر نکلنے کا فیصلہ کیا، جو ایک مشکل کام تھا۔

’ہمارے گھر کی خواتین اور بچوں سمیت 15 افراد یہی سوچ رہے تھے کہ شاید اب ہمارا آخری دن ہے اور ہم مشکل سے ہی اس طوفان سے بچ کر نکل پائیں۔

’گھرمیں پانی داخل ہونے سے ہمارا تمام سامان تباہ ہو گیا تھا اور ہم نے سب کچھ چھوڑ کر اپنی جان بچانے کو ترجیح دی۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ گھر سے نکل کر ان کے اہل خانہ نے ایک مسجد میں پناہ لی کیوںکہ اطراف میں تقریباً سبھی مکانوں کا نام و نشان مٹ چکا تھا اور سبھی متاثرین محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہو رہے تھے۔

’یہ ایسا منظر تھا جسے الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ بارش اور ندی کے پانی نے سب کچھ تباہ کر دیا۔ ’گھر میں ہماری بھیڑ، بکریاں اور مرغیاں سب کچھ پانی لے گیا۔ بعد میں پانی کم ہونے پر جب ہم واپس لوٹے تو سوائے مٹی کے وہاں کچھ بھی نہیں تھا۔‘

کبدانی محلہ وارڈ نمبر دو کے رہائشی عبدالوہاب کے سات کمروں کا مکان اور گھریلو سامان بھی سیلاب کے پانی کی نظر ہو گیا۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عبدالوہاب نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’پانی جیسے گولی کی طرح گھروں اور دیواروں کو لپیٹ کر لے جا رہا تھا۔ بڑی مشکلوں سے گھر والوں، بچوں اور مریضوں کو نکالنے میں کامیاب ہوئے۔

’خوف کا ایسا عالم تھا کہ ہم باہر پانی کو دیکھ رہے تھے اور گھر میں خواتین اور بچے چیخ رہے تھے، جس کے باعث ہم حیران تھے کہ کس طرح محفوظ رہا جائے، پانی کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ بچنے کا کوئی ذریعہ نہیں تھا۔‘

حکومتی امداد کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پہلے دن انہیں کچھ چاول ملے تھے اس کے بعد کچھ نہیں۔ ’اس وقت ہمارے گاؤں کے لوگ تباہ شدہ گھروں کے باہر بیٹھے ہیں۔ انہیں پینے کا پانی کھانے پینے کا سامان کچھ بھی میسر نہیں ہے۔‘

عینی شاہدین کے مطابق پانی زیادہ ہونے کے باعث جو مکانات گرنے سے بچ گئے ہیں، ان کی دیواروں میں دراڑیں پڑ چکی ہیں اور وہ رہائش کے قابل نہیں رہے۔ 

سیلاب اور بارشوں سے تباہی کے بعد صورت حال اور امداد اور بحالی کے کاموں کی موثر نگرانی کی غرض سے وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے۔

بلوچستان میں حالیہ مون سون بارشوں کے باعث واشک، خاران، لسبیلہ اور پنجگور کے علاقے شدید متاثر ہوئے ہیں۔

محکمہ موسمیات نے ان علاقوں میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ بحیرہ عرب سے ملک میں داخل ہونے والی مون سون ہواؤں کے باعث 27 سے 30 جولائی کے دوران بلوچستان کے علاقوں قلات، خضدار، لسبیلہ، آواران، کیچ، گوادر، پنجگور، مستونگ، سبی، نصیر آباد، ژوب، شیرانی، بارکھان، موسی خیل، کوہلو، جھل مگسی، لورالائی میں تیز ہواؤں اورگرج چمک کے ساتھ بارش جبکہ بعض مقامات پر تیزاور موسلادھار بارش کا بھی امکان ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان