خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک میں پولیس کے مطابق جمعے کو مقامی قبائلی رہنما اور سابق ناظم ملک حبیب محسود کو نامعلوم اغواکاروں نے اغوا کے بعد قتل کر دیا۔
ملک حبیب محسود سابق بلدیاتی ناظم اور خیبر پختونخوا پولیس کے سربراہ (انسپکٹر جنرل آف پولیس) صلاح الدین محسود کے بھائی تھے۔ صلاح الدین محسود آئی جی کے عہدے پر خدمات سر انجام دینے کے علاوہ فرنٹیئر کور کے کمانڈنٹ بھی رہے تھے۔ ان کو کچھ عرصہ پہلے عہدے سے ہٹا کر سابق آئی جی خیبر پختونخوا پولیس معظم جاہ انصاری کو تعینات کیا گیا تھا۔
ٹانک کی ضلعی پولیس کے سربراہ وقار احمد خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ٹانک کے نواحی علاقے پتھر پل کے قریب تھانہ شہید مرید اکبر کی حدود میں حبیب محسود کو پہلے اغوا کیا گیا، جس کے دوران اغواکاروں کی فائرنگ سے ملک حبیب کا گن مین جان سے چلا گیا۔
وقار احمد نے بتایا کہ ملک حبیب محسود اپنی گاڑی میں جارہے تھے کہ دو موٹرسائیکلوں پر سوار چار نامعلوم افراد نے ان کا تعاقب کیا اور گاڑی پر فائرنگ شروع کردی۔
انہوں نے بتایا، ‘فائرنگ کے بعد حبیب محسود کے گن مین زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں دم توڑ گئے جبکہ اغواکارملک حبیب کو اغوا کر کے لے گئے اور بعد میں ان کی لاش منزئی کے مقام سے ملی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وقار احمد کے مطابق: ’نامعلوم افراد جب کچے راستے سے مین روڈ کی طرف آ رہے تھے تو ایس ایچ او کی گاڑی جارہی تھی۔ اس وقت پولیس نے موٹرسائیکل سواروں کا تعاقب شروع کیا تو نامعلوم افراد میں سے ایک نے پولیس گاڑی پر فائرنگ شروع کی لیکن خوش قسمی سے کوئی نقصان نہیں ہوا۔‘
وقار احمد کے مطابق پولیس تعاقب کررہی تھی اور پولیس کی فائرنگ سے ایک شدت پسند زخمی ہوگیا اور ان کی ایک موٹرسائیکل نالے میں گر گئی۔
’لیکن آگے جا کر وہ ایک جنگل کی طرف چلے گئے جہاں روڈ نہ ہونے کی وجہ سے گاڑی نہیں جا سکی اور اس کے بعد شدت پسندوں نے ملک حبیب محسود کو قتل کردیا۔‘
وقار احمد نے بتایا، ’پولیس کی بھاری نفری اغواکاروں کی کھوج لگا رہی ہے تاکہ ان کو گرفتار کیا جا سکے۔‘
ضلع ٹانک کے مقامی صحافی شیخ رحمت نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ملک حبیب محسود علاقے کے مشیر اور اپنے قبیلے کے رہنماؤں میں سے تھے جبکہ یونین کونسل جٹاتر کے ناظم بھی رہ چکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ملک حبیب محسود سابق وزیر اعظم عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت کے بہنوئی تھے اور علاقے کے بااثر افراد میں ان کا شمار ہوتا تھا۔