خیبر پختونخوا ضمنی بلدیاتی انتخابات میں اکثر آزاد امیدوار کامیاب

صوبہ خیبرپختونخوا کے 21 اضلاع کی 65 ویلج اور نیبرہڈ کونسلوں میں اتوار کو ہونے والے ضمنی بلدیاتی انتخابات کے غیر حتمی نتائج کے مطابق آزاد امیدواروں کی اکثریت کامیاب رہی۔

19  دسمبر 2020، پشاور میں بلدیاتی انتخابات کے دوران پولنگ میں شریک خواتین(اے ایف پی/عبدالمجید)

صوبہ خیبرپختونخوا کے 21 اضلاع کی 65 ویلج اور نیبرہڈ کونسلوں میں اتوار کو ہونے والے ضمنی بلدیاتی انتخابات کے غیر حتمی نتائج کے مطابق آزاد امیدواروں کی اکثریت کامیاب رہی۔

صوبہ خیبر پختونخوا کے 21 اضلاع میں گذشتہ روز 65 ویلج و نیبرہوڈ کونسلز میں 72 نشستوں کے لیے عمومی طور پر امن ماحول میں الیکشن لڑا گیا۔

اب تک کے غیر حتمی نتائج کے مطابق ان انتخابات میں آزاد امیدوار سب سے زیادہ 40 نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوئے ہیں جب کہ سیاسی جماعتوں میں سب سے نمایاں کارکردگی 14 نشستوں کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف کی رہی ہے۔

پی ٹی آئی کے علاوہ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) چھ نشستیں، جماعت اسلامی پانچ نشستیں، عوامی نیشنل پارٹی چار، پاکستان پیپلز پارٹی دو اور ڈیرہ اسماعیل خان سے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) ایک نشست جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق، جنرل کونسل، یوتھ، خواتین، مزدور، کسان اور اقلیتوں کی نشستوں پر ہونے والے انتخابات میں تمام سیاسی جماعتیں پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین، پاکستان تحریک انصاف، پاکستان مسلم لیگ (ن)، جمعیت علمائے اسلام، جماعت اسلامی تحریک لبیک پاکستان اور عوامی نیشنل پارٹی نے حصہ لیا۔ 

اس سے قبل یہ انتخابات جماعتی بنیادوں پر نہیں ہوتے تھے۔ تاہم 2021 میں پنجاب کی طرح خیبر پختونخوا میں بھی پشاور ہائی کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے ویلج و نیبرہڈ کونسل کے انتخابات جماعتی بنیادوں پر کروانے کا حکم دیا تھا۔

یہ حکم ’خیبرپختونخوا لوکل گورنمنٹ الیکشن‘ کے خلاف دائر درخواستوں کے نتیجے میں صادر ہوا تھا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے خیبر پختونخوا دفتر کے ترجمان سہیل احمد نے بتایا کہ ’الیکشن میں اگرچہ اضلاع کی تعداد 21 سے زائد ہے، تاہم کئی اضلاع میں امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوئے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ اس ضمنی انتخاب کی تیاری میں الیکشن کمیشن کو تقریباً دو ماہ کا عرصہ لگا۔

اس حوالے سے پی پی پی کے سیکریٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ’اگر الیکشن کمیشن 21 اضلاع میں الیکشن کروا سکتا ہے تو 90 روز میں عام انتخابات کا انعقاد بھی ممکن ہے۔‘

الیکشن کی صورت حال کیا رہی؟

سہیل احمد کے مطابق اگرچہ یہ چھوٹے پیمانے کے انتخابات تھے، تاہم کئی پولنگ سٹیشنوں پر گہما گہمی کی صورت حال رہی اور ووٹروں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

الیکشن پرامن ماحول میں طے پایا اور کسی بھی علاقے میں کوئی خاص ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا، ماسوائے ضلع خیبر کے پسید خیل علاقے میں جہاں صحافیوں کے مطابق، انہیں چارباغ قلعہ چیک پوسٹ سے آگے جانے میں سیکورٹی فورسز کی وجہ سے رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑا، جس کے بعد صحافی کوریج کیے بغیر واپس چلے گئے اور سوشل میڈیا پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔

الیکشن کمیشن کے ضلعی دفاتر نے اپنے متعلقہ اضلاع سے خبروں کی ترسیل جاری رکھی۔

سہیل نے بتایا: ’مجموعی طور پر تین لاکھ 85 ہزار 835 ووٹروں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، جن میں سے دو لاکھ سے زائد مرد اور ڈیڑھ لاکھ سے زائد خواتین تھیں۔‘

ترجمان کے مطابق ان انتخابات کے حوالے سے ایک خاص بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن نے انتخابی عمل کی نگرانی اور شکایات کے ازالے کے لیے ایک مرکزی کنٹرول روم قائم کیا ہے، جو کہ تین دن یعنی آج  28 اگست تک قائم رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ضمنی انتخابات مختلف وجوہات کی بنا پر خالی ہونے والی متعدد نشستوں پر ہو رہے ہیں۔

ضلع خیبر کے عامر آفریدی نے بتایا کہ ’اگرچہ ان کے ضلعے میں اکثریت کو پی ٹی آئی سے کئی وجوہات کی بنا پر شکوہ ہے، لیکن اس کے باوجود الیکشن میں پی ٹی آئی کو ووٹ دینے کا رجحان اور مقبولیت ابھی باقی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید بتایا کہ ضلع خیبر کے مضبوط ترین آزاد امیدوار شاہ جی گل آفریدی کا خاندان مسلم لیگ ن میں شامل ہونے سے آئندہ عام انتخابات میں پی ٹی آئی کو دھچکا لگ سکتا ہے۔

جن 21 اضلاع میں ضمنی انتخاب ہوا ہے، ان میں پشاور نوشہرہ، چارسدہ، خیبر، مردان، کوہاٹ، بنوں، لکی مروت، ڈی آئی خان، ٹانک، ایبٹ آباد، ہری پور، مانسہرہ، بٹگرام، تورغر، سوات، شانگلہ، ملاکنڈ، دیر اپر، دیر لوئر اور باجوڑ شامل ہیں۔

اس سلسلے میں کل 256 پولنگ سٹیشنز قائم کیے گئے ہیں، جن میں 102 مردانہ، 89 زنانہ اور 65 مشترکہ ہیں۔

سکیورٹی خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے متعلقہ سکیورٹی اداروں اور انتظامیہ کی جانب سےکل 256 پولنگ سٹیشنز میں 159 حساس ترین، 84 حساس جبکہ 13 پولنگ سٹیشنز نارمل قرار دیے گئے۔

چار سال قبل 2019 میں خیبر پختونخوا کابینہ نے لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل2019 کے قانونی مسودے کی منظوری دے کر نئے بلدیاتی نظام میں ضلع کونسل کو ختم کر دیا تھا جبکہ تحصیل، ٹاؤن، ویلج اور نیبر ہڈ کونسل کو برقرار رکھا گیا۔

نیبر ہڈ وہ کونسل ہوتی ہے جو نہ شہری علاقہ ہے اور نہ دیہی علاقہ اور جس کی آبادی 10 ہزار سے زیادہ ہو جب کہ ویلج کونسل دیہی علاقوں میں ہوتی ہے۔

ہر کونسل میں جنرل نشستوں کی تعداد تین جبکہ خواتین، نوجوانوں اور کسانوں کے لیے ایک ایک نشست ہوتی ہے جبکہ اقلیتوں کے لیے بھی ایک نشست ہے۔ اس طرح ایک کونسل میں کل ارکان کی تعداد سات ہے۔

مقامی حکومتوں کے قانون کے مطابق ایک یونین کونسل میں ایک سے زیادہ ویلج یا نیبرہڈ کونسل ہوسکتے ہیں۔

اس طرح ہر ویلج کونسل یا نیبرہڈ کونسل میں کونسلروں کی تعداد مختلف ہو سکتی ہے۔

علاوہ ازیں، ویلج و نیبر ہڈ کونسلز میں 33 فیصد خواتین، پانچ فیصد نوجوانوں اور اقلیت کا بھی کوٹہ رکھا گیا ہے جبکہ ویلج اور نیبرہڈ کونسل ارکان کی تعداد چھ سے سات کر دی گئی ہے، جو پہلے 10 سے 15 ہوا کرتی تھی۔

الیکشن کمیشن کے اعداد وشمار کے مطابق خیبرپختونخوا میں کل رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد دو کروڑ چھ لاکھ 11 ہزار ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان