مراکش زلزلہ: عالمی امدادی کوششوں میں سعودی عرب بھی شامل

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مراکش میں زلزلے کے نتیجے میں 2100 سے زائد اموات اور 2400 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے متعدد کی حالت تشویش ناک ہے۔

سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ریاض میں قائم شاہ سلمان امدادی تنظیم (KSrelief) کو ہدایت کی ہے کہ مراکش میں زلزلے سے متاثرہ لوگوں کے لیے فضائی لنک یا رابطہ قائم کر کے وہاں کے متاثر کے لیے امدادی سامان بھیجا جائے۔

سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کے مطابق رائل کورٹ کے مشیر اور شاہ سلمان انسانی امدادی مرکز کے سپروائزر جنرل ڈاکٹر عبداللہ بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ شاہی ہدایات کے مطابق جنرل ڈائریکٹوریٹ آف سول ڈیفنس کے تحت ایک سعودی سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم، سعودی ریڈ کریسنٹ اتھارٹی کی ٹیموں کے ساتھ مراکش میں امدادی اور انسانی ہمدردی کے کاموں میں سرگرم عمل رہے گی۔

مراکش میں کوہ اطلس کے پہاڑی سلسلے میں آٹھ ستمبر کی رات آنے والے 6.8 شدت کے زلزلے کے تین روز بعد بھی امدادی کارکن متاثرہ علاقوں میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے لوگوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق زلزلے کے نتیجے میں 2100 سے زائد اموات اور 2400 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے متعدد کی حالت تشویش ناک ہے۔

مراکش نے اتوار کو اعلان کیا تھا کہ اس نے چار ممالک سپین، برطانیہ، قطر اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے ’سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں بھیجنے کی پیشکشوں‘ کا مثبت جواب دیا ہے اور اب اس فہرست میں سعودی عرب بھی شامل ہو گیا ہے۔

مراکشی حکومت کے بیان میں کہا گیا کہ غیر ملکی ٹیمیں مراکشی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ کوششوں کو مربوط کیا جا سکے۔

فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے اتوار کو کہا تھا کہ مراکش کی درخواست پر فرانس ’اسی لمحے‘ امداد فراہم کرنے کو تیار تھا۔

دوسری جانب ایک صحافی نے اے ایف پی کو بتایا کہ قطر کی امدادی پرواز اتوار کی شام دوحہ کے باہر العدید ایئر بیس سے روانہ ہوئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سپین کی وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سپین نے ’اپنے پڑوسی ملک میں تباہ کن زلزلے سے بچ جانے والوں کی تلاش اور بچاؤ میں مدد‘ کے لیے 86 امدادی کارکن اور آٹھ کتے مراکش بھیجے ہیں۔

ہسپانوی وزیر دفاع مارگریٹا روبلز نے سرکاری ٹیلی ویژن سے بات کرتے ہوئے کہا: ’جو بھی چاہیے ہوگا ہم بھیجیں گے کیونکہ ہر کوئی جانتا ہے کہ یہ ابتدائی گھنٹے اہم ہیں، خاص طور پر اگر لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہوں۔‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ایک ٹیم نے خبر دی ہے کہ صوبہ الحوز کا گاؤں تفیغاغت تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے۔

62  سالہ زہرہ بینبرک نے روتے ہوئے بتایا: ’سب چلے گئے! میرا دل شکستہ ہے۔‘ انہوں نے اپنے 18 رشتہ داروں کو زلزلے میں کھو دیا ہے۔

حکام نے صرف الحوز صوبے میں 1300 سے زائد اموات ریکارڈ کی ہیں۔

مراکش کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق زلزلے کے مرکز الحوز میں 18 ہزار سے زائد خاندان متاثر ہوئے ہیں۔

اس صورت حال کے باعث وزارت تعلیم نے اعلان کیا ہے کہ الحوز کے سب سے زیادہ متاثرہ گاؤں میں کلاسیں ’معطل‘ کردی گئی ہیں اور پیر سے سکول نہیں کھلیں گے۔

مراکش میں تین روزہ قومی سوگ کا اعلان بھی کیا گیا ہے اور پیر کو عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہے۔

ریڈ کراس نے متنبہ کیا ہے کہ زلزلے سے ہونے والے نقصان کی بحالی میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔

مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے ڈائریکٹر حسام الشارکاوی نے کہا: ’یہ ایک یا دو ہفتے کی بات نہیں ہوگی۔ اس میں برسوں نہیں مہینوں کا وقت لگے گا۔‘

مراکش میں 1960 کے زلزلے کے بعد سے یہ سب سے خطرناک زلزلہ تھا، جس میں اگادیر شہر تباہ اور 12 ہزار سے زائد اموات ہوئی تھیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا