ٹوٹے ہوئے پل سے گر کر شہری کی موت، گوگل میپس کے خلاف مقدمہ

گذشتہ برس ستمبر میں امریکہ کی ریاست شمالی کیرولائنا میں ایک ٹوٹے ہوئے پل سے گر کر حادثے کا شکار ہونے والے فلپ پیکسن  کے اہل خانہ نے گوگل میپس پر لاپروائی برتنے کا مقدمہ دائر کردیا ہے۔

نو جون 2020 کو امریکی ریاست ورجینیا کے شہر آرلنگٹن میں ایک سمارٹ فون پر گوگل میپ دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)

امریکہ میں ایک شہری اس وقت حادثے کا شکار ہو کر جان کی بازی ہار گئے جب ان کی گاڑی گوگل میپس کے بتائے راستے پر چلتے ہوئے ایک ٹوٹے ہوئے پل سے نیچے جا گری۔

فلپ پیکسن گذشتہ سال 30 ستمبر کو اپنی بیٹی کی نویں سالگرہ کی تقریب کے بعد گھر جاتے ہوئے اس حادثے کا شکار ہو کر ڈوب گئے تھے۔ اب ان کے خاندان نے ٹیکنالوجی کمپنی گوگل پر لاپروائی برتنے کا مقدمہ دائر کیا ہے، جس میں ان کا دعویٰ ہے کہ گوگل میپس کو اس حادثے کی اطلاع دی گئی تھی لیکن وہ اپنے نیوی گیشن سسٹم کو اپ ڈیٹ کرنے میں ناکام رہا۔

فلپ پیکسن ایک میڈیکل ڈیوائس سیلز مین اور دو بچوں کے والد تھے، جن کی جیپ ’گلیڈی ایٹر‘ شمالی کیرولائنا کے قصبے ہیکوری کے قریب واقع ایک ٹوٹے ہوئے پل سے سنو کریک میں جا گری۔

ویک کاؤنٹی سپیریئر کورٹ میں منگل کو دائر کیے گئے ایک مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ وہ ایک غیر مانوس علاقے سے گزر رہے تھے جب گوگل میپس نے انہیں ایک پل کو عبور کرنے کی ہدایت کی جو نو سال پہلے گر چکا تھا اور اس کی کبھی مرمت نہیں ہوئی تھی۔

ان کی اہلیہ ایلیسیا پیکسن نے کہا: ’ہماری بیٹیاں پوچھتی ہیں کہ ان کے والد کی موت کیسے اور کیوں ہوئی لیکن میرے پاس وہ الفاظ نہیں جن سے میں انہیں سمجھا پاؤں کیونکہ ایک بالغ ہونے کے ناطے میں اب بھی یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ جی پی ایس کی ڈائریکشنز اور پل انسانی زندگی کے خاتمے کی وجہ بن سکتے ہیں۔‘

ریاستی پولیس کو فلپ پیکسن کی لاش جزوی طور پر ڈوبی ہوئی گاڑی میں ملی تھی۔ پولیس نے کہا تھا کہ اس راستے میں کوئی رکاوٹ یا انتباہی نشانات موجود نہیں تھے۔

مقدمے کے مطابق ان کی گاڑی پل کے غیر محفوظ کنارے سے گزری اور تقریباً 20 فٹ نیچے جا گری۔

نارتھ کیرولائنا سٹیٹ پٹرول نے کہا تھا کہ پل کی دیکھ بھال مقامی یا ریاستی حکام نے نہیں کی تھی اور اسے بنانے والی کمپنی بند ہو گئی تھی۔

مقدمے میں کئی نجی پراپرٹی مینجمنٹ کمپنیوں کے نام درج ہیں، جن کا دعویٰ ہے کہ وہ پل اور ملحقہ زمین کی ذمہ دار ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مقدمے کے مطابق متعدد لوگوں نے گوگل میپس کو فلپ پیکسن کی موت کی وجہ بننے والے اس پل کے بارے میں آگاہ کیا، جو کئی سال سے ٹوٹا ہوا تھا اور کمپنی سے اس راستے کی معلومات کو اپ ڈیٹ کرنے پر زور دیا تھا۔

منگل کو عدالت میں درج کروائے گئے مقدمے کی دستاویز میں ہیکوری کے ایک اور رہائشی کے ای میل ریکارڈز شامل ہیں جنہوں نے ستمبر 2020 میں کمپنی کو متنبہ کرنے کے لیے گوگل میپس کے ’سجیسٹ اینڈ ایڈٹ‘ فیچر کا استعمال کیا تھا کہ وہ ٹوٹے ہوئے پل کی جانب ڈرائیوروں کی رہنمائی کر رہی ہے۔

گوگل کی جانب سے نومبر 2020 کی ای میل کی کنفرمیشن اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ کمپنی کو اس کی رپورٹ موصول ہوئی تھی اور وہ تجویز کردہ تبدیلی کا جائزہ لے رہی تھی لیکن مقدمے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گوگل نے مزید کوئی کارروائی نہیں کی۔

گوگل کے ایک ترجمان نے کہا: ’ہمیں پیکسن خاندان سے گہری ہمدردی ہے۔ ہمارا مقصد میپس میں روٹنگ کی درست معلومات فراہم کرنا ہے اور ہم اس مقدمے کا جائزہ لے رہے ہیں۔‘

فیس بک پر ایک پوسٹ میں پیکسن کی ساس نے لکھا کہ جس شب ان کی موت ہوئی وہ اندھیری رات تھی اور اس وقت بارش ہو رہی تھی۔

انہوں نے مزید لکھا: ’وہ اپنے خاندان اور دوستوں کو بہت یاد آئیں گے۔ اس حادثے کو پوری طرح روکا جا سکتا تھا۔ ہم ان کی موت پر غمزدہ ہیں۔‘

نوٹ: ایجنسیوں کی جانب سے اضافی رپورٹنگ شامل کی گئی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ