پاکستان: سونا 4900 اضافے کے بعد دو لاکھ فی تولہ سے مہنگا

13 اکتوبر کو قیمت میں صرف 100 روپے کا اضافہ ہوا جب کہ آج ہفتے کو آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق سونے کی فی تولہ قیمت میں 4900 روپے اضافے کے بعد سونا دو لاکھ دو ہزار روپے تولہ ہو گیا ہے۔ 

23 جون 2020 کو لاہور کی گولڈ مارکیٹ میں ایک دکاندار اپنی دکان پر نمائش کے لیے زیورات کو ایڈجسٹ کر رہا ہے )اے ایف پی / عارف علی(

پاکستان میں سونے کی قیمت گذشتہ چند روز سے مسلسل کمی کے بعد ہفتے کو 24 کیرٹ میں 4900 روپے کے اضافے کے بعد دو لاکھ دو ہزار روپے فی تولہ ہو گئی ہے۔

ماہرین کے مطابق اسرائیل اور فلسطین میں کشیدگی کے باعث عالمی منڈی میں سونے کے قیمت میں اچانک اضافہ ہوا ہے اور یہ صورتحال جاری رہی تو قیمت میں مزید اضافے کا امکان ہے۔  

آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق 12 اکتوبر کو فی تولہ سونے کی قیمت سات ہزار 800 روپے کی بڑی کمی کے بعد ایک لاکھ 97 ہزار 200 روپے تک رہی۔

13 اکتوبر کو قیمت میں صرف 100 روپے کا اضافہ ہوا جب کہ آج ہفتے کو آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق سونے کی فی تولہ قیمت میں 4900 روپے اضافے کے بعد سونا دو لاکھ دو ہزار روپے تولہ ہو گیا ہے۔ 

آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت 46 ڈالر اضافے کے بعد 1938 ڈالر فی اونس ہو گئی ہے۔ 

آل پاکستان جیولرز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین محمد ارشد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ‘پاکستان میں کچھ عرصے سے سونے کے ریٹ میں کمی دیکھی گئی مگر حالیہ دنوں شروع ہونے والی اسرائیل اور فلسطین کشیدگی کے باعث عالمی منڈی میں خام تیل کے ساتھ سونے کی قیمت میں اضافہ ہوا، جس کے باعث پاکستان میں بھی سونے کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔‘

سونے کے شعبے کے ماہر اور تاجر احسن الیاس کے مطابق عالمی منڈی میں سونے کی قیمت میں اچانک اضافے کے باعث پاکستان میں غیر سرکاری ریٹ دو لاکھ سات ہزار روپے تک پہنچ گیا ہے۔  

’اب سونا خواتین کے بجائے مردوں کی پسند بن گیا ہے‘

پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے سٹاک ایکسچینج، فارن کرنسی، ریئل سٹیٹ کے ساتھ سونے میں سرمایہ کاری کرنے کا رجحان عام ہے۔  

پاکستان میں معاشی بحران کے باعث سٹاک مارکیٹ میں مندی کے خدشے کے بعد نقصان کا اندیشہ رہتا ہے۔ پراپرٹی یا ریئل سٹیٹ میں کافی عرصے تک قیمتوں کے اضافے کے بعد اب یہ سرمایہ کاری بھی جمود کا شکار ہوتی جارہی ہے۔ اس لیے سونے میں سرمایہ کاری عام ہے۔  

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے احسن الیاس نے کہا کہ ’ماضی میں سونے میں سرمایہ کاری خواتین کے لیے زیورات کی صورت میں کی جاتی تھی اور یہ سرمایہ کاری 10 سے 20 سال تک ہوتی تھی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’مگر اب خواتین کے بجائے سونے میں مرد سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ مگر یہ سرمایہ کاری شارٹ ٹرم کے لیے کی جاتی ہے۔ اس سرمایہ کاری کے لیے سونے کے بسکٹ خرید لیے جاتے ہیں اور چند روز بعد جب قیمت میں تھوڑا بھی اضافہ ہوتا ہے تو بیچ دیے جاتے ہیں۔‘ 

دوسری جانب انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے صرافہ بازار کے دکاندار عبدالرزاق شیخ نے کہا کہ ’اس وقت شادیوں کا سیزن ہے اور یہ وقت ہوتا ہے جب مارکیٹ میں بڑے پیمانے پر سونے کی خریداری ہوتی تھی مگر اس وقت کوئی خریدار نہیں ہے۔ دکاندار سخت مالی مشکلات کا شکار ہیں۔ معاشی بحران، عام اشیا کی قیمتوں میں بے پناہ اضافے، ہوش ربا مہنگائی کے باعث عام لوگ سونا خریدنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ دکان کا کرایہ، ملازمین کی تنخواہیں، بجلی کے بڑھے ہوئے بل ادا کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ 

سونے میں سرمایہ کاری والے بسکٹ خریدتے ہیں، مگر زیورات خریدنے والا کوئی نہیں ہے۔‘

آل پاکستان جیولرز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین محمد ارشد کے مطابق ’اس وقت مارکیٹ میں 30 فیصد سے بھی کم خریداری ہورہی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت