ن لیگی رہنما حنیف عباسی 11 سال بعد ایفی ڈرین کیس سے بری

ٹرائل کورٹ نے 21 جولائی 2018 کو ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں حنیف عباسی کو 25 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی تھی۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی 13 جون 2023 کو وزیراعظم ہاؤس میں شہباز شریف سے ملاقات کر رہے ہیں (حنیف عباسی فیس بک)

لاہور ہائی کورٹ نے ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں مسلم لیگ نواز کے رہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی حنیف عباسی کی سزا کالعدم قرار دے کر انہیں مقدمے سے بری کردیا ہے۔

جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل دو رکنی بینچ نے بدھ کو فیصلہ سنایا۔

ٹرائل کورٹ نے 21 جولائی 2018 کو ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں حنیف عباسی کو 25 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی تھی۔

انہیں انتخابات سے دو دن قبل گرفتار کر لیا گیا تھا اور الیکشن کمیشن نے انہیں الیکشن لڑنے کے لیے نااہل بھی قرار دے دیا تھا۔ وہ راولپنڈی سے شیخ رشید کے مد مقابل انتخابات میں حصہ لے رہے تھے۔

لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے 11 اپریل 2019 کو حنیف عباسی کی ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل پر ان کی سزا معطل کرکے انہیں رہا تو کر دیا تھا لیکن ان کی اپیل پر سماعت جاری تھی جس کا فیصلہ اب سنایا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بریت کے اس عدالتی فیصلے کے بعد لاہور ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حنیف عباسی نے کہا کہ ’اللہ نے آج مجھے عوام اور عدلیہ کے سامنے سرخرو کیا۔ میں نواز شریف کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھ پر اعتماد کیاجب مجھ پر الزام لگا تو نواز شریف نے کہا کہ تھا کہ کیس جھوٹا ہے۔ شہباز شریف نے بھی ہر برے وقت میں میرا ساتھ دیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اس پورے دور میں میں عدالتوں سے نہیں بھاگا مجھے اس جھوٹے کیس کی بنیاد پر دو انتخابات سے باہر رکھا گیا۔ لیکن ہم نے اپنے اداروں پر حملے نہیں کیے، میں عدالتوں میں جاتا رہا، کبھی بہانہ نہیں بنایا۔ نو مئی واقعات کے ملزم قابل معافی نہیں، شیخ رشید ان دنوں کہاں ہیں اس بارے میں مجھے علم نہیں لیکن یہ مکافات عمل ہے انہوں نے مجھ پر قتل کا جھوٹا مقدمہ بھی درج کرایا تھا۔ تاہم ان سے  مقابلہ الیکشن میں ضرور کروں گا۔‘

حنیف عباسی کی بریت کے فیصلہ پر شہباز شریف نے بھی اپنے ایکس اکاونٹ سے مبارک باد پیش کی ہے۔

حنیف عباسی کے خلاف مقدمہ تھا کیا؟

راولپنڈی میں انسداد منشیات عدالت کی جانب سے 22 جولائی 2018 کو حنیف عباسی کو ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں عمر قید کی سزا سنائی گئی اور گرفتاری کے بعد  انہیں اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔

ان دنوں وہ راولپنڈی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 60 سے انتخاب لڑ رہے تھے اس سزا کے بعد انہیں الیکشن کمیشن نے نااہلی کی بنیاد پر الیکشن میں حصہ لینے سے روک دیا جبکہ اس حلقے میں انتخابات بھی ملتوی کر دیے گئے تھے۔

پیپلز پارٹی کے دور حکومت مارچ 2012 میں ایفی ڈرین کا کیس سامنے آیا تھا۔ لیکن اس کیس پر فیصلہ چھ سال بعد 2018 کے عام انتخابات سے دو دن پہلے سنایا گیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے انسداد منشیات کی عدالت کو ایفی ڈرین کیس کو فوری نمٹانے کا حکم جاری کیا تھا۔

اس مقدمے میں پاکستان کے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی موسی گیلانی اور اُس وقت کے وزیر صحت مخدوم شہاب الدین کو بھی نامزد کیا گیا تھا۔

حنیف عباسی پر ایفی ڈرین کیس میں ملوث ہونے کا الزام تھا اور ان پر ممنوعہ کیمیائی مادہ ایفی ڈرین کی 500 کلو گرام مقدار حاصل کرنے کا الزام تھا۔

تاہم اینٹی نارکوٹکس فورس کی جانب سے جاری کردہ دستاویز جمع کروانے کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو حنیف عباسی کے خلاف اس کیس کا فیصلہ جلد کرنے کا حکم دیا تھا۔

ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف حنیف عباسی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا تاہم عدالت عظمیٰ نے بھی حنیف عباسی کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست