سوات: 24 گھنٹے بجلی کا بل ’صرف 500 روپے ماہانہ‘

ماڈل ڈاگ گاؤں کو پن چکی کی مدد سے بجلی فراہم کرنے والے عبدالسلام نے بتایا کہ اس کاوش کی وجہ سے علاقہ لوڈشیڈنگ فری ہو چکا ہے۔

پاکستان میں ایک گاؤں ایسا بھی ہے جس میں بجلی جاتی ہے نہ بھاری بھرکم بل آتے ہیں اور وہ گاؤں ہے ’مانڈل ڈاگ۔‘

خیبرپختونخوا کے ضلع سوات کے پہاڑی گاؤں مانڈل ڈاگ میں ایک نوجوان عبدالسلام نے پن بجلی گھر بنایا ہے، جہاں 40 سے 50 گھروں کو سستی بجلی فراہم کی جاتی ہے۔

عبدالسلام نے بتایا کہ اس پن بجلی گھر پر 50 لاکھ روپے کے قریب خرچہ آیا جس کی وجہ سے اب علاقے کو واپڈا کی بجلی کی ضرورت نہیں رہی اور یہ علاقہ لوڈ شیڈنگ فری ہو چکا ہے۔

انہوں نے بتایا: ’ہر گھر سے ماہانہ 500 روپے وصول کرتے ہیں اور اس گھر کو 24 گھنٹے بلاناغہ بجلی فراہم کی جاتی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ گاؤں کے ہر گھر سے 500 روپے ماہانہ بل وصول کیا جاتا ہے، جس میں ایک فرج، ایک استری، پانچ سے چھ پنکھے، لائٹس اور کچھ دیگر چیزیں چل سکتی ہیں۔

انہوں نے اس قدم کو اٹھانے کی وجہ بیان کی کہ 2022 میں سیلاب سے انتہائی متاثر سوات کی بحالی سست روی کا شکار تھی تو انہوں نے خود بجلی کا معاملہ اپنے ہاتھ میں لیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عبدالسلام نے کا کہنا ہے کہ اس وقت پن بجلی گھر سے ’70 کلو واٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے جبکہ اس کی صلاحیت 200 کلو واٹ ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ گاؤں کی ضرورت پوری کرنے کے لیے موجودہ پیداوار کافی ہے اس لیے اضافی بجلی پیدا نہیں کی جا رہی۔

عبدالسلام کہتے ہیں کہ ’اگر حکومت ہماری مدد کرے تو اس سے زیادہ لوگ مستفید ہو سکتے ہیں۔‘

گاؤں کے گھروں میں بجلی کی ترسیل کے لیے بھی اپنی مدد آپ کے تحت تار بچھائے گئے ہیں۔ اگر یہ بجلی گاؤں سے باہر کسی اور مقام تک پہنچانی ہو تو اس پر اضافی اخراجات آئیں گے۔

عبد السلام کا کہنا ہے کہ ’اگر حکومت اور نجی کمپنیاں دلچسپی لیں تو ان کو سستی بجلی اور جگہ مہیا کر سکتے ہیں جس سے ملکی معیشت کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم ہوں گے۔

’اگر حکومت مدد کرے تو اس سستی بجلی سے زیادہ لوگ مستفید ہو سکتے ہیں کیونکہ گاؤں میں جگہ جگہ ندیاں بہہ رہی ہیں، جہاں سے بڑے پیمانے پر بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔‘

مقامی دکان دار عنایت الرحمٰن نے کہا کہ گاؤں میں اس پیش رفت کی وجہ سے انہیں ملک میں بجلی کی بڑھتی قیمتوں کا علم نہیں۔

انہوں نے کہا: ’ہمارے گاؤں مانڈل ڈاگ میں نہ بجلی منقطع ہوتی ہے اور نہ ہی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے۔ گذشتہ سیلاب سے بالائی علاقوں میں بجلی کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے اور بدقسمتی سے وہاں واپڈا کی بجلی ابھی تک موجود نہیں۔‘

انہوں نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے مزید کہا: ’ہمارا گاؤں پسماندہ بھی ہے اور دور دراز بھی، لیکن علاقے میں جو اندھیرے تھے انہیں روشنیوں میں تبدیل کردیا گیا ہے۔

’ہم مہینے کا 500 روپے بل دیتے ہیں، بجلی ہمیں بلاناغہ فراہم کی جاتی ہے، اس سے ہم بہت خوش ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا