قرض کی آئندہ قسط پر آئی ایم ایف، پاکستانی حکام کی ملاقاتیں جاری

آئی ایم ایف کا جائزہ مشن جمعرات کو اسلام آباد پہنچا تھا اور ملک میں دو ہفتوں کے قیام کے دوران وہ اعلیٰ پاکستانی حکام سے معاشی امور اور اقتصادی اصلاحات پر بات چیت کرے گا۔

نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر اسلام آباد میں دو نومبر 2023 کو آئی ایم ایف کے وفد سے ملاقات کے دوران (وزارت خزانہ ایکس اکاونٹ)

 عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف)  کا وفد ایک اعلیٰ عہدیدار ناتھن پورٹر کی سربراہی میں پاکستان کے دورے پر ہے جہاں انہوں نے جمعرات کو نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر سے اسلام آباد میں ملاقات میں پاکستان کے لیے تین ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کے پہلے جائزے پر بات چیت کی۔

آئی ایم ایف کا جائزہ مشن جمعرات کو ہی اسلام آباد پہنچا تھا اور ملک میں دو ہفتوں کے قیام کے دوران وہ اعلیٰ پاکستانی حکام سے معاشی امور پر اور اقتصادی اصلاحات پر بات چیت کرے گا۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جمعرات کو ہونے والی ملاقات میں آئی ایم ایف کی پاکستان میں نمائندہ ایستھر پیریز روئیز، گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد سمیت وزارت خزانہ کے اعلی عہدیدار اور آئی ایم ایف وفد کے ارکان شامل تھے۔

بیان کے مطابق نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر نے آئی ایم ایف مشن کو ملک کی معاشی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کی طرف سے اٹھائے جانے والے مالیاتی اقدامات سے آگاہ کیا۔

بیان کے مطابق اجلاس میں ایف بی آر کی جانب سے کی جانے والی ’جامع‘ اصلاحات، اہم اقدامات اور گردشی قرضوں کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے حکومت کی حکمت عملی پر بھی بات چیت کی گئی۔

آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ناتھن پورٹر نے پہلی سہ ماہی کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے حکومت کے عزم کو سراہا اور کچھ اہم شعبوں میں حکومت کی کوششوں اور اقدامات کی تعریف کی۔ انہوں نے ملک کے معاشی استحکام کے لیے ان کوششوں کو جاری رکھنے کی اہمیت پر مزید زور دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈاکٹر شمشاد اختر نے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کی کامیاب تکمیل اور معاشی مقاصد کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر کام کرنے کے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔

پاکستان کو آئی ایم ایف سے رواں برس جولائی میں پہلی قسط کے طور پر 1.2 ارب ڈالرز موصول ہوئے تھے۔ آئی ایم ایف سے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ میں یہ طے پایا تھا کہ لگ بھگ 1.2 ارب ڈالر کی پہلی قسط کی ادائیگی کے بعد  بقیہ 1.8 ارب ڈالر دو اقساط میں پاکستان کو نو مہینے کے دوران ملیں گے اور ہر قسط کے اجرا سے قبل مالیاتی اصلاحات کا جائزہ لیا جائے گا۔

نو ماہ پر محیط سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے بارے میں معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ’سٹینڈ بائی ارینجمنٹ‘ مختصر مدت کے لیے کسی ملک کی معاشی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے آئی ایم ایف کی طرف سے فراہم کی جاتی ہے، یہ ’ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلیٹی‘ (ای ایف ایف) سے مختلف ہے۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ’ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلیٹی‘ کے تحت 2019 میں 6.5 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کا معاہدہ طے پایا تھا لیکن قرض کی آخری قسط کا اجرا گذشتہ سال نومبر سے تاخیر کا شکار تھا۔

اس دوران پاکستان کی معاشی مشکلات میں اضافہ ہوتا گیا اور عارضی طور پر معاشی دشواریوں کو دور کرنے اور معاشی اصلاحات لانے کے لیے پاکستان کو سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی صورت میں عارضی حل دستیاب ہوا۔

عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کے کچھ مثبت اشارے پاکستان کی معیشت میں نظر آنا شروع ہو گئے ہیں اور نہ صرف سٹاک ایکسچینج میں کاروبار میں بہتری آئی ہے بلکہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں بھی قدرے استحکام آیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت