الیکشن 2024، یورپی یونین کے مبصرین جنوری میں پہنچیں گے: سفیر

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق یورپی یونین، دولت مشترکہ، وسط ایشیائی ممالک کے نمائندہ مبصرین فروری 2024 کے انتخابات کا مشاہدہ کریں گے۔

24 جولائی 2018 کو پاکستان کے شہر لاہور میں پریزائیڈنگ افسران بیلٹ بکس اور ووٹنگ کے سامان کے ساتھ ایک میدان میں موجود ہیں (اے ایف پی)

اسلام آباد میں یورپی یونین کی سفیر رینا کیونکا کے مطابق فروری 2024 کے عام انتخابات کے مشاہدے کے لیے’چند افراد پر مشتمل چھوٹا گروپ پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات کا مشاہدہ کرنے کے لیے جنوری کے پہلے ہفتے پہنچے گا۔‘

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’گذشتہ سالوں کے برعکس اس بار الیکشن ایکسپرٹ مشن ہو گا، جو تکنیکی ماہرین کا ایک چھوٹا گروپ ہے۔ یہ چھوٹا گروپ انتخابات کا خاموش مشاہدہ کرے گا۔‘

گذشتہ انتخابات میں یورپی یونین کی دس تجزیہ نگاروں کے ہمراہ 70 مبصرین کی ٹیم پاکستان آئی تھی، جنہوں نے انتخابی عملے، امیدواروں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں سے ملاقاتیں کی تھیں۔

الیکشن کمیشن حکام نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’یورپی یونین اور دولت مشترکہ کے گروپس عام انتخابات کا مشاہدہ کریں گے۔

’اس کے علاوہ سینٹرل ایشیائی ممالک بھی اپنے نمائندہ گروپ بھیجنے میں دلچسبی رکھتے ہیں لیکن آبزرورز کی حتمی فہرست ڈیڈ لائن کے بعد ہی بتائی جا سکتی ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان میں صوبائی سطح پر مختلف این جی اوز نے رابطہ کیا ہے اس کے علاوہ فافن اور پل ڈیٹ بھی الیکشنز کا مشاہدہ کریں گے۔

انڈپینڈنٹ اردو کو میسر معلومات کے مطابق اقوام متحدہ کا مبصر مشن بھی فروری 2024 کے انتخابات کو آبزرو کرے گا اور اس حوالے سے رواں برس ستمبر میں اقوام متحدہ ڈویلپمنٹ پروجیکٹ اور الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 10 روزہ ورکشاپ کا انعقاد بھی کیا تھا ۔

یو این ڈی پی کے مطابق اس ورکشاپ  کا مقصد پاکستان میں جمہوری اور انتخابی عمل میں الیکشن کمیشن کو تکنیکی معاونت فراہم کرنا تھا۔

الیکشن کمیشن کا بین الاقوامی مبصروں کو دعوت نامہ

الیکشن کمیشن نے رواں برس 25 اکتوبر کو عام انتخابات کے لیے بین الاقوامی صحافیوں اور الیکشن آبزرور مشنز کو دعوت دیتے ہوئے کوڈ آف کنڈکٹ جاری کیا تھا۔

الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 238 کے تحت جاری کیے گئے دو صفحات پر مشتمل دعوت نامے میں الیکشن کمیشن نے بین الاقوامی مبصرین اور میڈیا کے لیے ملک میں داخلے کے لیے ایکریڈیٹیشن کارڈ اور ویزا حاصل کرنے کے طریقہ کار کی وضاحت کی۔

دعوت نامے میں کہا گیا کہ ’انفرادی سطح پر کسی کو پاس جاری نہیں کیے جائیں گے۔ ادارے کے لیٹر ہیڈ پر درخواست بھیجنا ضروری ہے۔‘ 

دعوت نامے میں لکھا گیا کہ ’یقین ہے کہ بین الاقوامی مبصرین کی موجودگی انتخابی عمل میں کو بہتر اور اس کی شفافیت اور غیر جانبداری کو یقینی بنائے گی اور ہمارے انتخابی عمل کو ساکھ فراہم کرے گی۔

’اس سلسلے میں بین الاقوامی مبصرین کے لیے تمام ضروری انتظامات کیے جائیں گے تاکہ وہ اپنے فرائض کو مؤثر اور آزادانہ طور پر سرانجام دے سکیں۔‘

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آبزرور یا میڈیا گروپس کو کسی ایک سیاسی جماعت کے حق یا مخالفت میں مہم سازی کرنے سے خبردار کیا۔ 

دعوت نامے میں آبزرور گروپس پر ان کی رپورٹس الیکشن کمیشن کے ساتھ شیئر کرنے کو ضروری قرار دیا گیا، جب کہ میڈیا یا آبزرور گروپس پر ایسی معلومات جس سے عوام کی آزادانہ رائے متاثر ہو کو سوشل میڈیا پر نشر کرنے پر پابندی لگائی گئی۔

’جو کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کرنے گا اس کا کارڈ منسوخ کر دیا جائے گا۔‘

آبزرورز کے پاکستان آنے کا طریقہ کار

ترجمان الیکشن کمیشن نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’اس میں دو کیٹیگریز ہوتی ہیں قومی اور بین الاقوامی، جس میں میڈیا اور آبزرور دونوں شامل ہیں۔ سفارت خانوں اور بین القوامی مشنز کو دفتر خارجہ کے  ذریعے  دعوت نامے بھیجے گئے ہیں۔‘ الیکشن کمیشن حکام نے بتایا کہ ’بین القوامی آبزرورز کی رجسٹریشن کی ڈیڈ لائن 25 دسمبر تھی جبکہ اب ڈیڈ لائن 31 دسمبر تک بڑھا دی گئی ہے۔  مختلف سفارت خانے دفتر خارجہ کو ہی دستاویزات جمع کروا رہے ہیں ڈیڈ لائن کے بعد دفتر خارجہ الیکشن کمیشن تک تمام فارمز پہنچائے گا۔‘

میسر معلومات کے مطابق یورپی یونین الیکشن آبزرویشن مشن اس بات کا تعین کرتا ہے کہ پاکستان کے انتخابات میں بین الاقوامی اور علاقائی قوانین پر عمل درآمد کر رہا ہے یا نہیں۔

عمومی طور مبصر مشن کی انتخابات کے مشاہدے کی حتمی رپورٹ الیکشنز کے دو ماہ بعد شائع کی جاتی ہے۔

یورپی یونین کا مبصر مشن 2002، 2008، 2013 اور 2018 میں اپنی خدمات سرانجام دے چکا ہے۔

پاکستان میں جولائی 2018 میں ہونے والے عام انتخابات کی آبزرویشن کا عمل بھی جون 2018 میں شروع کر دیا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آئندہ برس آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات کے لیے بھی مختلف آبزرور گروپس بھی انتخابی عمل کی مانیٹرنگ کریں گے۔

آبزرور گروپ کے سربراہ مائیکل گیلر جب 2018 کے انتخابات سے قبل پاکستان آئے تو انہوں نے اسلام میں منعقد پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ’یورپی یونین کے الیکشن آبزرویشن مشن کا مینڈیٹ انتخابی عمل کے تمام پہلوؤں کا مشاہدہ کرنا اور اس بات کا جائزہ لینا ہے کہ انتخابات کس حد تک پاکستانی قوانین کے مطابق منعقد ہو رہے ہیں اور یہ کہ پاکستان جمہوری انتخابات کے لیے جو دستخط کر رکھے ہیں ان بین الاقوامی اور علاقائی یقین دہانیوں کی کس حد تک پاسداری کر رہا ہے۔‘

سال 2006 میں وجود میں آنے والا ادارے فری اینڈ فئیر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے 2008، 2013 اور 2018 میں بھی الیکشن کا مشاہدہ کیا تھا۔ کوآرڈینیٹر فافن راشد چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’فافن نے آٹھ فروری کو الیکشن کا مشاہدہ کرنا ہے جیسے پہلے کیا تھا۔ اس مقصد کے لیے 300 کے قریب آبزرورز مختلف حلقوں میں موجود ہیں، جو کاغذات نامزدگی کے جمع ہونے، سکروٹنی کے عمل، ووٹنگ کا عمل اور پھر گنتی اور نتائج کو دیکھیں گے۔ اس کے علاوہ انتخابی مہم پر بھی نظر رکھی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ انتخابات والے دن چھ ہزار آبزرورز تعینات کیے جائیں گے جو دیکھیں گے کہ کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق انتخابی عمل ہو رہا ہے کہ نہیں۔

’اس کے علاوہ ووٹنگ اور گنتی کے عمل کو بھی دیکھنا ہو گا کہ انتخابہ عملہ قوانین کی پاسداری کر رہے ہیں کہ نہیں۔ الیکشن کے فوری بعد ایک ابتدائی رپورٹ جاری ہو گی جبکہ ایک دو ماہ کے بعد حتمی رپورٹ شائع آئے گی۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان