کاغذات نامزدگی جمع کروانے کا آغاز، چیف الیکشن کمشنر پر تنقید

سیاسی جماعتیں اور انتخابات میں حصہ لینے والے امیدوار پہلے ہی اپنی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور اب کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے عمل کی تکمیل سے سیاسی گہما گہمی میں تیزی آنے کی توقع ہے۔

17 جولائی 2022 کی اس تصویر میں پنجاب اسمبلی کی 20 نشستوں کے ضمنی انتخاب سے قبل انتخابی افسران لاہور کے ایک مرکز میں ووٹنگ کا سامان لے جا رہے ہیں (اے ایف پی)

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس آئندہ سال آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے آج (بروز بدھ) سے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، جو 22 دسمبر 2023 تک جاری رہے گا۔

سیاسی جماعتیں اور انتخابات میں حصہ لینے والے امیدوار پہلے ہی اپنی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور اب کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے عمل کی تکمیل کے بعد سیاسی گہما گہمی میں مزید تیزی آنے کی توقع ہے۔

دوسری جانب چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ وکلا تنظیمیوں کی جانب سے تنقید کی زد میں ہیں اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا ہے جبکہ پاکستان بار کونسل نے چیف الیکشن کمشنز کی موجودگی میں ’شفاف انتخابات کے انعقاد‘ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق امیدواروں کی فہرست 23 دسمبر کو جاری کی جائے گی اور 24 سے 30 دسمبر تک کاغذات کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔

کاغذات نامزدگی کے منظور یا مسترد ہونے کے خلاف اپیلیں تین جنوری 2024 تک دائر کی جاسکیں گی، جن پر ایپلٹ ٹربیونلز 10 جنوری تک فیصلہ سنائیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امیدواروں کی نظرثانی شدہ فہرست 11 جنور ی کو جاری کی جائے گی اور امیدوار 12 جنوری تک اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے سکتے ہیں۔

الیکشن کمیشن 13 جنوری کو سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشانات جاری کرے گا جبکہ رائے شماری آٹھ فروری کو ہوگی۔

انتخابی کمیشن نے عام انتخابات میں حصہ لینے کی خواہش رکھنے والے امیدواروں کے لیے منگل کو ہدایت نامہ جاری کیا تھا، جس کے مطابق کاغذاتِ نامزدگی کا ایک فارم حاصل کرنے کی فیس 100 روپے ہے۔

قومی اسمبلی کی نشست کے لیے امیدوار کو ناقابل واپسی 30 ہزار روپے جب کہ صوبائی اسمبلی کی نشست لیے 20 ہزار روپے بطور فیس جمع کروانا ہوں گے۔

امیدوار قومی اسمبلی کی نشست کے لیے پاکستان میں کسی بھی جگہ کا ووٹر ہوسکتا ہے جب کہ صوبائی اسمبلی کی نشست کے لیے اس کا متعلقہ صوبے سے تعلق ہونا ضروری ہے۔

اسی طرح قومی اسمبلی کے لیے خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے امیدوار کا متعلقہ صوبے کا ووٹر ہونا بھی لازمی ہے۔

کمیشن کے مطابق انتخابات میں حصہ لینے والا ‏ایک امیدوار مختلف تجویز و تائید کنندگان کے ساتھ زیادہ سے زیادہ پانچ کاغذاتِ نامزدگی جمع کروا سکتا ہے۔ کاغذاتِ نامزدگی کے ساتھ امیدوار کو اس کے تجویز و تائید کنندہ کے شناختی کارڈ کی مصدقہ نقول اور ووٹر سرٹیفکیٹ بھی جمع کروانا ہوگا۔

الیکشن کمیشن نے امیدواروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ کاغذاتِ نامزدگی کے ساتھ گذشتہ تین سال کے انکم ٹیکس ریٹرن اور پاسپورٹ کی مکمل نقل بھی منسلک کریں۔

انتخابات میں حصہ لینے والے والے امیدواروں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ پاکستان کے شہری ہوں اور کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی آخری تاریخ تک ان کی عمر 25 سال سے کم نہ ہو۔

انتخابی اخراجات سے متعلق الیکشن کمیشن کے ہدایت نامے میں کہا گیا کہ امیدوار یا تو کسی بھی شیڈول بینک میں ایک خصوصی اکاؤنٹ کھولیں یا پہلے سے موجود بینک اکاؤنٹ کی تفصیل کاغذات نامزدگی میں درج کریں جبکہ بینک سٹیٹمنٹ کے اجرا ک وقت امیدواروں کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ اس میں ٹرانزیکشنز کی تفصیل آٹھ دسمبر 2023 سے درج ہونی چاہیے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان