شمالی وزیرستان: سکیورٹی آپریشن، پانچ عسکریت پسندوں کی موت

آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں کہا کہ مارے جانے والے عسکریت پسند سکیورٹی فورسز پر حملوں سمیت بھتہ خوری اور معصوم شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملوث تھے۔

نو جولائی 2014 کو لی گئی اس تصویر میں پاکستانی فوج اہلکار شمالی وزیرستان کے مرکزی قصبے میران شاہ میں طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کے دوران گشت کرتے ہوئے (عامر قریشی/ اے ایف پی)

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ہفتے کو کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے ضلع شمالی وزیرستان میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا، جس کے نتیجے میں پانچ عسکریت پسند مارے گئے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا: ’29 دسمبر 2023 کو سکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا۔‘

بیان میں مزید کہا گیا: ’دہشت گرد سکیورٹی فورسز کے خلاف متعدد دہشت گردی کی سرگرمیوں سمیت بھتہ خوری اور معصوم شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملوث تھے۔ آپریشن کے دوران اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا۔‘

 آئی ایس پی آر نے بتایا کہ اس علاقے میں چھپے دیگر عسکریت پسندوں کے خاتمے کے لیے آپریشن جاری ہے۔

پاکستان میں رواں سال کے آغاز سے ہی عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے محکمہ داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال صوبے میں سب سے زیادہ متاثرہ ضلع شمالی وزیرستان جبکہ دوسر نمبر پر خیبر اور تیسرے پر جنوبی وزیرستان ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان حملوں کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سمیت متعدد کالعدم تنظیموں نے قبول کی۔ ٹی ٹی پی کی قیادت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے ہمسایہ ملک افغانستان میں پناہ لے رکھی ہے۔

پاکستان حکومت کے عہدے دار کہہ چکے ہیں کہ افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی کے عسکریت پسندوں کی آزادانہ نقل و حرکت ملک کی سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔

اسلام آباد، کابل سے مطالبہ کرتا آ رہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو ’دہشت گردی‘ کے لیے استعمال نہ ہونے دے اور افغانستان میں موجود ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کرے۔

پاکستان کا یہ بھی موقف رہا ہے کہ امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا اور طالبان کی طرف سے حکومت پر کنٹرول کے دوران افغان فورسز کی پسپائی کے دوران جو اسلحہ چھوڑ دیا گیا وہ عسکریت پسندوں کے ہاتھوں میں چلا گیا ہے جو کہ ایک اور بڑا چیلنج ہے۔

 رواں ہفتے ہونے والی کور کمانڈر کانفرنس میں پاکستانی فوج نے اس عزم کا اعادہ کیا تھا کہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے ’دشمن قوتوں کے اشارے پر کام کرنے والے تمام دہشت گردوں، ان کے سہولت کاروں اور مدد کرنے والوں سے ریاست کی پوری طاقت کے ساتھ نمٹا جائے گا۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان