انڈیا سے پھیلنے والا کرونا کا نیا ویریئنٹ کتنا خطرناک ہے؟

طبی حکام کے مطابق جن افراد کی قوت مدافعت کم ہے انہیں مسئلہ ہو سکتا ہے، ان کے لیے یہ جان لیوا ہو سکتا ہے۔‘

حالیہ دنوں مختلف ممالک میں کرونا (کورونا) وائرس کے نئے ویرینٹ جے این ون (JN1) کے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔ جہاں ایک جانب بڑھتے کیسز کے پیش نظر عالمی ادارہ صحت نے اسے ’ویرینٹ آف انٹرسٹ‘ قرار دیا ہے وہیں دوسری جانب کہا ہے کہ جے این ون ویرینٹ سے عالمی صحت کو کم درجے کا خطرہ لاحق ہے۔ 

پاکستان کے ہمسایہ ملک انڈیا میں حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں تاحال کرونا وائرس کے نئے ویرینٹ جے این ون کے 263 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، تاہم پاکستانی حکومت کے مطابق ابھی ملک میں اس ویرینٹ کے کوئی کیسز رپورٹ نہیں ہوئے۔

نگران وفاقی وزیر صحت ندیم جان نے اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا ہے کہ نئے ویرینٹ کے پیش نظر ان کی تیاری مکمل ہے۔ ’ہم نے کرونا وائرس سے بہت سیکھا، اور اس ضمن میں لیبارٹریز بہتر بنانے اور عملے کی تربیت کا کام ہو چکا ہے تاہم اس کا خاتمہ احتیاطی تدابیر سے ہو گا۔‘

پاکستان میں نئے ویرینٹ کی موجودگی پر وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ ملک میں تاحال کرونا کے نئے ویرینٹ کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے۔ ’لیکن ہوائی اڈوں اور سرحد پر ہیلتھ سکیورٹی فعال کر دی گئی ہے۔ کسی کیس کا شک بھی ہو تو اسے ٹریس کیا جاتا ہے لیکن جے این ون ویرینٹ کا کوئی کیس ہمارے علم میں نہیں ہے۔‘

نئی ویکسین سے متعلق سوال پر ندیم جان نے کہا کہ فائزر کی نئی ویکسین امریکہ سے جلد پاکستان پہنچ جائیں گی جس کی تعداد خاطر خواہ ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ ویرینٹ سر اٹھاتا ہے تو اسے کنٹرول کر لیا جائے گا۔ 

سوال ’وائرس کتنا خطرناک ہو سکتا ہے؟‘ پر انہوں نے جواب دیا کہ یہ ویرینٹ دنیا میں پھیل رہا ہے اور ’ہمیں اس سے تھریٹ الرٹ ہے، اگر اس کا ایک کیس آ گیا تو یہ مستقل بنیادوں پر گردش کر سکتا ہے۔ لیکن ہم نے ویکسینیشن کا عمل جاری رکھنا ہے‘ اور ماضی میں جاری کی گئی ایڈوائزری پر عمل درآمد کرنا ہے۔ 

وفاقی وزارت صحت کی جانب سے انڈپینڈنٹ اردو کو فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق یو ایس ایڈ کی جانب سے پاکستان کو فائزر کی دو لاکھ ویکسین فراہم کی جائیں گی اور فائزر کی نئی ’ویکسین کی آمد رواں سال فروری کے پہلے ہفتے میں متوقع ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یاد رہے عالمی ادارہ صحت نے گذشتہ برس نومبر سے دسمبر میں کرونا کے کیسز میں 52 فیصد اضافہ رپورٹ کیا ہے۔ اس دوران کرونا کے ساڑھے آٹھ لاکھ نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

دوسری جانب پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل قیصر سجاد نے جے این ون ویرینٹ سے متعلق انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ یہ ایک سرگرم نہیں بلکہ کمزور ویرینٹ ہے۔ 

انہوں نے کہا کرونا ختم نہیں ہو گا۔ جس طرح انفلوئنزا آیا اور وقت کے ساتھ کم ہوتا گیا تاہم ختم نہیں ہوا، اسی طرح کرونا مختلف ویرینٹس کے ذریعہ تبدیل ہوتا رہے گا۔ قیصر سجاد نے ’اصل‘ مسئلے کی جانب توجہ مبذول کرتے ہوئے کہا کہ شہری نہ پہلے کرونا کو مانتے تھے اور نہ اب اسے مانتے ہیں، مسئلہ ماسک نہ لگانا اور نہ ٹیسٹ کروانا ہے۔

کچھ کیسز میں سونگھنے اور ذائقہ کی حس ختم ہونے اور دست کی شکایات ہیں لیکن حالیہ دنوں کرونا سے عمومی طور پر نزلہ اور زکام ہی سامنے آیا ہے جو چار سے پانچ روز میں ٹھیک ہو جاتا ہے۔ 

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ ’میرے خیال میں ’یہ ویرینٹ اتنا خطرناک نہیں ہو سکتا لیکن جن افراد کی قوت مدافعت کم ہے انہیں مسئلہ ہو سکتا ہے، ان کے لیے یہ جان لیوا ہو سکتا ہے۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت