پی ایس ایل میں سٹے باز کمپنیوں کے اشتہار نہ چلانے کی ہدایت

بین الصوبائی رابطے کی وزارت کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو پی ایس ایل کے دوران سٹے بازی میں ملوث کمپنیوں کے اشتہار نہ چلانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

10 اکتوبر، 2023 کی اس تصویر میں پی ایس ایل فرینچائز ملتان سلطانز کے کپتان محمد رضوان مخالف ٹیم کی وکٹ گرنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے(اے ایف پی)

بین الصوبائی رابطے کی وزارت کا جمعے کو کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو پی ایس ایل کے دوران سٹے بازی میں ملوث کمپنیوں کے اشتہار نہ چلانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

پاکستان کی وزارت بین الصوبائی رابطہ نے جمعے کو کہا ہے کہ اس نے پی ایس ایل نائن  اور 10 کے لیے میڈیا رائٹس کو حتمی شکل دیتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو ایک بار پھر ہدایت کی ہے کہ وہ کسی بھی متبادل یا سروگیٹ اشتہاری مہم، جو سٹہ بازی میں ملوث ہو کو پی ایس ایل کے دوران اشتہار چلانے کی اجازت نہ دے۔

سینٹ میں سینیٹر ڈاکٹر زرقا سہروردی تیمور کے ایک سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ ’حکومت پاکستان سٹہ بازی کی ایسی کسی بھی سرگرمی کے لیے زیرو ٹالرنس پالیسی رکھتی ہے۔‘

سوال میں پوچھا گیا کہ کیا یہ حقیقت ہے کہ بہت سی آن لائن سپورٹس بیٹنگ سائٹس فعال ہیں اور پاکستانی کرکٹ میچوں میں سٹے بازی کے لیے استعمال ہوتی ہیں، اگر ایسا ہے تو اس کی تفصیل کیا ہے اور کیا یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ بیٹنگ سائٹس لوگوں کو اپنے جال میں پھنسانے کے لیے منافع بخش بونس اور آفرز پیش کر رہی ہیں، اگر ایسا ہے تو حکومت کی جانب سے پاکستان میں ان سائٹس کے آپریشن کو روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں؟

 وزیر بین الصوبائی رابطہ فواد حسن فواد کا تحریری جواب میں کہنا تھا کہ ’سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے آٹھ مارچ 2023 کے خط کے ذریعے آن لائن سٹے بازی میں ملوث کچھ سروگیٹ برانڈز کی نشاندہی کی تھی۔

’بینک نے متنبہ کیا تھا کہ یہ ویب سائٹس/ ڈومینز غیر ملکی کنٹرول میں ہیں اور اس طرح رہائشی پاکستانیوں کی طرف سے ان کی خدمات کے کسی بھی استعمال کے نتیجے میں ملک کا قیمتی زرمبادلہ باہر جائے گا۔‘

پاکستان میں کرکٹ کے بڑے مقابلوں کے موقع پر خفیہ طور پر سٹے بازی کی خبریں سامنے آتی رہتی ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے بک میکر بیرون ملک ساتھیوں کے ساتھ رابطوں میں رہتے ہیں اور پولیس سے بچنے کے لیے ہوٹلوں میں کمرے بک کروا لیتے ہیں جبکہ سٹے بازی کا تمام کام موبائل فونز پر کیا جاتا ہے۔

بینک نے پاکستان کرکٹ بورڈ سے درخواست کی تھی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ یہ پلیٹ فارمز پاکستان میں کوئی خدمات پیش نہ کریں اور اپنی فرنچائزز کے لیے ضابطہ اخلاق وضع کریں جس میں انہیں بین الاقوامی سپانسرز کا انتخاب کرتے وقت ملکی قوانین کی پاسداری کرنے کا پابند بنایا جائے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزارت اطلاعات و نشریات نے 25 ستمبر 2023 اور 20 اکتوبر 2023 کو ارسال کیے گئے خطوط کے ذریعے متعدد میڈیا اداروں اور سپورٹس انٹرپرائزز کے ساتھ غیر قانونی طور پر سپانسر اور اشتہاری معاہدوں میں ملوث کچھ سروگیٹ کمپنیوں کی نشاندہی کی ہے ۔

خطوط میں سختی سے مشورہ دیا گیا ہے کہ انہیں (بیٹنگ ہاؤسز کی سروگیٹ کمپنیوں کو) کسی بھی قسم کے اشتہار کے ذریعے فروغ نہ دیا جائے اور اس طرح کے سروگیٹ کمپنیوں کے ساتھ تمام موجودہ معاہدوں کو فوری طور پر ختم کرنے کرنے کا مشورہ دیا۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو یہ بھی مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ ایسی تمام ویب سائٹس / ایپلی کیشنز کو بلاک کرے جن میں سروگیٹ کمپنیوں کے غیر قانونی سٹے بازی کے ساتھ ساتھ دیگر 26 افراد / تنظیموں کے سوشل میڈیا ہینڈلز بھی شامل ہیں جن میں ان سروگیٹ کمپنیوں کے لوگو موجود ہیں۔

وزارت آئی پی سی نے 20 دسمبر 2023 کے خط کے ذریعے پی سی بی کو مذکورہ ہدایات پر عمل درآمد کے لیے پی سی بی کی جانب سے کیے گئے اقدامات پر تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی تھی۔

مزید یہ کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے اپنے 26 دسمبر 2023 کے خط میں سروگیٹ کمپنیوں کے اشتہارات کی نشریات/ تقسیم پر فوری طور پر پابندی عائد کردی تھی جو ملک میں نشر ہونے والے مختلف کھیلوں کے مقابلوں میں جوا / سٹے بازی کو فروغ دے رہے ہیں اور بار بار خلاف ورزی پر پیمرا قوانین کی متعلقہ دفعات کے تحت قانونی کارروائی شروع کی جائے گی۔

جواب میں پی سی بی نے 13 دسمبر 2023 کو لکھے گئے خط میں آگاہ کیا کہ ’پی سی بی ہر قسم کی سٹے بازی یا اس سے وابستہ سرگرمیوں پر سختی سے پابندی عائد کرتا ہے۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ