انتخابات کروانا الیکشن کمیشن کا کام ہے ہمارا نہیں: چیف جسٹس

پیر کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی جس کے بعد اس کیس کی سماعت آئندہ پیر تک ملتوی کر دی گئی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 18 ستمبر 2023 کو اپنے پہلے مقدمے کی ٹیلی ویژن پر لائیو نشر ہونے والی کارروائی کے دوران (پی ٹی وی سکرین گریب)

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا کہنا ہے کہ انتخابات کروانا الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کام ہے، ہمارا نہیں۔ ہم نے واضح کر دیا تھا کہ انتخابات کی تاریخ صدر پاکستان اور الیکشن کمیشن کا کام ہے۔

پیر کو چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سپریم کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کی عام انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ کی عدم فراہمی پر الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے ریمارکس دیے کہ ’انتخابات کروانا الیکشن کمیشن کا کام ہے ہمارا نہیں، کسی سے کاغذات چھینے جا رہے ہوں جو بھی ہو رہا وہ الیکشن کمیشن نے دیکھنا ہے۔

’ہم نے واضح کیا تھا کہ انتحابات کی تاریخ صدر اور الیکشن کمیشن کا کام ہے۔‘

چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے پاکستان تحریک انصاف کے وکیل لطیف کھوسہ کے دلائل پر کہا کہ ’الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار سے متعلق معاملات عدالت کیوں سنے، ہمارے سامنے کچھ دائر ہو گا تو ہم اسے دیکھیں گے۔

’اگر ساری دنیا دیکھ رہی اور ہمیں بھی دیکھنا چاہیے تو یہ بات غلط ہے، کوئی درخواست آئے گی شکایت آئے گی تو ہم سنیں گے۔ ہم آر اوز کو یہ نہیں کہہ سکتے کہ کسی کے کاغذات مسترد نہ کریں، الیکشن کمیشن کا ایم پی اوز سے کیا تعلق ہے؟ الیکشن کمیشن مقدمات بھگتے یا انتخابات کرائے؟‘

وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ ’پی ٹی آئی کو ختم کرنے کا پلان ہے عمران خان پر فرد جرم عائد کر دی گئی۔‘

چیف جسٹس نے انہیں روک دیا اور کہا کہ ’سیاسی باتیں نہ کریں ہمارے سامنے اس وقت ان کی کوئی درخواست نہیں ہے۔‘

عدالت نے گذشتہ سماعت پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب کیا تھا اور آئی جی پنجاب کو بھی نوٹس جاری کیے تھے۔

الیکشن کمیشن نے اپنا تحریری جواب عدالت جمع کروا دیا تھا جس میں پی ٹی آئی کی جانب سے لگائے گئے تمام الزامات مسترد کر دیے۔

جواب میں کہا گیا کہ ’سپریم کورٹ کے حکم پر تحریک انصاف کے رہنماؤں سے ملاقات کی گئی، ملاقات میں تحریک انصاف کو بلا تفریق لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی۔‘

مزید لکھا کہ ’تحریک انصاف کے قومی اسمبلی کے 843 میں سے 598 کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے، تحریک انصاف کے 245 کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے۔

صوبائی اسمبلیوں کے لیے 1777 میں 1398 کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے، صوبائی اسمبلیوں کے لیے تحریک انصاف کے 379 کاغذات مسترد کیے گئے، تحریک انصاف کے امیدواران کے 76.18 فیصد کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے۔‘

بینچ میں دیگر دو ججز میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی شامل ہیں۔

پی ٹی آئی وکلا ایڈوکیٹ لطیف کھوسہ اور ایڈوکیٹ شعیب شاہین روسٹرم پر آ گئے، ایڈوکیٹ جنرل پنجاب بھی روسٹرم پر آ گئے اور عدالت کو بتایا کہ انہوں نے رپورٹ جمع کروا دی گئی ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے وکیل لطیف کھوسہ سے کہا کہ ’الیکشن کمیشن نےاس معاملے پر تفصیلی رپورٹ جمع کروائی ہے، اس رپورٹ میں کوئی خامیاں ہیں توعدالت کو بتائیں۔‘

 لطیف کھوسہ نے عدالت سے کہا کہ’ہمیں ابھی تک جلسہ کرنے کی اجازت نہیں مل رہی ہے۔‘

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے انہیں کہا کہ ’اب آپ اور طرف چلے گئے ہیں، آپ نے جس آرڈر کے خلاف درخواست دائر کی ہے اس پر رپورٹ آ گئی ہے، ہم خود ساری دنیا کو  آج سارا کچھ لائیو دکھا رہے ہیں، رپورٹ اتنی موٹی آ گئی ہے اس  میں دکھائیں کیا غلط ہے، لفاظی نہ کریں حقائق بتائیں۔‘

لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے فرنٹ لائن کے تمام امیدواروں کے کاغذات مسترد ہوئے، شاہ محمود قریشی کے کاغذات بھی مسترد ہوئے۔‘

چیف جسٹس نے جواباً کہا کہ ’ہم آر اوز کو یہ نہیں کہہ سکتے کہ کسی کے کاغذات مسترد نہ کریں، کوئی جینوئن چیز بتا دیں جسے ہم دیکھ لیتے ہیں، مجھے لگ رہا ہے کہ آپ الیکشن میں تاخیر چاہتے ہیں، کیا پی ٹی آئی کو الیکشن چاہیں؟‘

لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ ’سو فیصد الیکشن چاہیے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چیف جسٹس نے اس موقع پر ریمارکس دیے کہ ’الیکشن کمیشن کا کام انتخابات کروانا ہے، یہ آپ کے بنائے ہوئے ادارے ہی ہیں، پارلیمان نے ہی بنائیں ہیں یہ ادارے، ان اداروں کی قدر کریں، اگر ان کی جانب سے بیان کیے گئے حقائق غلط ہیں تو تردید کریں۔‘

چیف جسٹس نے لطیف کھوسہ سے استفسار کیا کہ ’آپ کس جماعت کے امیدوار ہیں؟‘ لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ ’میں پی ٹی آئی کا امیدوار ہوں۔‘ چیف جسٹس نے دوبارہ پوچھا کہ ’کیا آپ نے پیپلز پارٹی چھوڑ دی ہے؟‘ لطیف کھوسہ نے جواباً کہا کہ ’جی پیپلز پارٹی چھوڑے کافی دیر ہو گئی ہے۔‘

لطیف کھوسہ نے عدالت سے کہا کہ ’ساری دنیا دیکھ رہی ہے ہمارے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔‘

چیف جسٹس نے انہیں کہا کہ ’ہمارے سامنے کچھ تحریری لائیں گے تو ہی دیکھیں گے، ساری دنیا دیکھ رہی ہے میں نہیں دیکھ رہا۔‘

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ’سب سے زیادہ درخواستیں پی ٹی آئی کی آ رہی ہیں اور سنی بھی جا رہی ہیں۔‘ ب

لے کے نشان کی درخواست مقرر کرنے کی استدعا پر چیف جسٹس نے بدھ کے روز کیس سننے کا فیصلہ کیا۔

لطیف کھوسہ نے الیکشن کمیشن اور چیف سیکرٹری کی رپورٹ پر جواب کے لیے تین دن کی مہلت مانگی جسے منظور کرتے ہوئے عدالت نے لیول پلئنگ فیلڈ کیس آئندہ پیر تک ملتوی کر دیا۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان