نیشنل کالج آف آرٹس (این سی اے ) لاہور کی طالبہ فاطمہ اقبال نے جدید اور لگژری واٹر کرافٹ (کشتی)، ساحر رفیق نے الیکٹرک ہیوی بائیک جبکہ زین العابدین نے ہائبرڈ موٹر سائیکل کا نمونہ تیار کیا ہے۔
یہ تنیوں طلبا این سی اے کے شعبہ پراڈکٹ ڈیزائن میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے دیگر طلبہ کی طرح اپنے تیار کردہ نمونے نمائش کے لیے پیش کیے ہیں۔
جدید لگژری کشتی تیار کرنے والی طالبہ فاطمہ اقبال نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے کشتی کا ایسا ماڈل تیار کیا ہے جو دنیا میں سیاحت کے لیے استعمال ہونے والی کسی بھی خوبصورت اور جدید واٹر کرافٹ کے مقابلہ میں کم نہیں۔ اس میں لگژری کے علاوہ سولرپاور، جی پی ایس سسٹم، اے وی این سسٹم اور ضروری حفاظتی فیچرز جدید مہارت سے استعمال کیے گئے ہیں۔‘
فاطمہ نے بتایا کہ ’اس کشتی میں کئی افراد بیک وقت تفریح کے لیے گہرے پانی میں جا سکتے ہیں۔ کشتی میں انٹرٹینمنٹ کے لیے اے وی این سسٹم، مچھلی پکڑنے اور اسے محفوظ کرنے کے لیے فریزر، اور 6 افراد کے با آسانی بیٹھنے کی جگہ شامل ہے۔اس میں دو افراد کے آرام کرنے کے لیے کیبن بیڈروم بھی ہیں، جبکہ واش روم اور ایمرجنسی ایگزٹ کی سہولت بھی موجود ہے۔‘
فاطمہ کے بقول: ’اس کشتی کا ماڈل تیار کرنے میں چھ ماہ لگے اور 70 لاکھ روپے کا خرچہ ہوا۔‘
سحر رفیق نامی طالبہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان میں الیکٹرک کروزر بائیک نہیں تھی۔ میری موٹر سائیکل میں الگ چیز یہ کہ اس میں ہب موٹر کے بجائے مڈ ڈرائیو موٹر استعمال ہوئی ہے۔‘
سحر کے مطابق ’اس کی جو ٹاپ سپیڈ ہے 170 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے ٹاپ سپیڈ تین سو کلومیٹر تک ہو سکتی ہے مگر میں نے خود کم رکھی ہے۔‘
طالبہ کے بقول، ’اس کی رینج یعنی ایوریج ایک بار بیٹری چارج کرنے سے 160 کلو میٹر تک آتی ہے۔ اس میں ہائیڈرالک بریکس ہیں۔ احتیاطی استعمال کے لیے فیول ٹینگ بھی بنایا گیا ہے اور اس پر ٹوٹل پانچ لاکھ روپے خرچ آیا ہوا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
زین العابدین، جنہوں نے ہائبرڈ موٹر سائیکل کا نمونہ تیار کیا کا کہنا تھا کہ ’میری بائیک میں انجن اور موٹر کام کرتی ہیں ڈبل فیول سسٹم کہا جا سکتا ہے۔ اس میں موٹر ایک ہزار واٹ کی لگائی گئی ہے جو چارجنگ بیٹری سے چلتی ہے۔ جو تین گھنٹے چارج ہونے کے بعد 50 کلومیٹر تک چل سکتی ہے۔ انجن 70 سی سی استعمال ہے جو پیٹرول پر بھی چل سکتا ہے۔ ڈسک بریک اور جدید شیشے، لائٹس استعمال کیے گئے ہیں اور اس کی تیاری میں فائبر کا استعمال کیا گیا تاکہ وزن کم رہے۔ اس میں کمپیوٹرائزڈ میٹر لگا ہوا ہے۔‘
نیشنل کالج آف آرٹس کے بیچلرز اور ایم اے ویژول آرٹ ڈگری شو 2023کا آغاز جمعے کو ہوا، جس میں شعبہ فائن آرٹ، ویژول کمیونیکیشن ڈیزائن، ٹیکسٹائل ڈیزائن، سرامکس ڈیزائن، پروڈکٹ ڈیزائن، آرکیٹکچر، فلم اینڈ ٹیلی ویژن، میوزیکالوجی کے طلبا کے نمونوں کی نمائش جاری ہے۔