شادیوں میں فائرنگ کرنا کیوں ضروری ہے؟

سمجھ سے بالاتر ہے کہ خوشی کا آخر یہ کون سا طریقہ ہے کہ دوسرے انسان کو اذیت دی جائے؟

10 جنوری2021 کو کراچی میں شادی کی تقریب کے دوران روایتی لباس میں ملبوس ایک دلہن (اے ایف پی / رضوان تبسم)

مانا آپ کے نوجوان کی شادی ہے، وہ نوشا بن گیا ہے، اس کے سہرے کے پھول کھل گئے ہیں، آپ کے آنگن میں خوشی ہے، لیکن کیا آپ کی خوشی دوبالا، تین بالا، چار بالا اسی وقت ہوگی کہ جب دوسروں کو تکلیف دیں گے؟ آخر کیوں ہماری خوشی دوسروں کو تکلیف دینے میں چھپی ہے؟

کیا وجہ ہے کہ آپ دوسروں کو ستائے بغیر اپنی خوشی نہیں مناتے؟ جی ہاں حیران نہ ہوں, آپ بھی اس واردات کا حصہ ہو سکتے ہیں۔ دیکھیے آپ کا دلہا، دلہن لے کر آیا ہے۔ بہت بہت مبارک ہو لیکن اس میں ایسا کیا کارنامہ ہے کہ پوری دنیا کو اس بارے میں خبر دیں۔ آپ کے دلہا نے جو کارنامہ انجام دیا ہے اس سے پہلے لاکھوں کروڑوں افراد انجام دے چکے ہیں تو اس موقعے پر اتنی ہوائی فائرنگ کرنے کی ضرورت کیا ہے؟

مدعا یہ ہے کہ کچھ دلہا اور ان کا خاندان رات کے انتہائی پہر ’دلہن فتح‘ کرکے لاتے ہیں اور پورے محلے میں شدید فائرنگ اور پٹاخے سے اعلان فتح یابی کرتے ہیں، گویا انتہائی فضول اور نکمے دلہے نے زندگی کا واحد کارنامہ انجام دیا ہو۔

شادی سیزن آن ہے، ملک بھر کے شادی ہالوں میں تلاطم برپا ہے، ہر شہر کے شاپنگ پلازہ میں عوام کا جم غفیر ہے۔ پوری قوم اپنے اپنے علاقوں میں اپنے اپنے طریقوں سے اپنے اپنے خاندانوں میں عیدِ شادی منا رہی ہے اور یہ شادی تین دن کی نہیں بلکہ کئی ہفتوں پر محیط ہوتی ہے۔ ایک کزن کے بعد ایک کزن، پھر کزن کے بعد محلے دار، گویا شادیوں کا پورا سپر لیگ چلتا ہے اور کم و بیش دسمبر سے جنوری تک پورے جوبن کے ساتھ جاری رہتا ہے۔ اس پورے لیگ میں انتہا کی بدتمیزیاں بھی ہوتی ہیں مگر کچھ گھر اور انفرادی حد تک ہوتی ہے، جس میں ہم نہیں بول سکتے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس لیگ میں ایک بدتمیزی ایسی ہے جو اجتماعی طور پر پورے محلے اور بالخصوص اس محلے کے بزرگوں اور بچوں کے لیے اذیت کا سامان بن جاتی ہے۔ وہ اذیت کچھ ایسی ہے کہ رات گئے جب دلہا والے بارات لاتے ہیں تو آتش بازی اور شدید ہوائی فائرنگ کرتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ بزرگ جو دوا کے زیر اثر سو رہے ہوتے ہیں، ان کی نیند میں خلل آتا ہے اور کمزور دل والے حضرات بھی بے چین ہوجاتے ہیں۔ یہی کچھ مشکلات چھوٹے بچوں کے ساتھ بھی پیش آتی ہیں اور وہ نیند سے اچانک بیدار ہو کر رونے چلانے لگتے ہیں۔

سمجھ سے بالاتر ہے کہ خوشی کا آخر کون سا طریقہ ہے کہ دوسرے انسان کو اذیت دی جائے؟

خوشی منانی ہے تو وہ تو بغیر شور والی آتش بازی سے بھی ہو سکتی ہے۔ ویسے بھی سردی میں اتنا سناٹا ہوتا ہے کہ شور بہت زیادہ محسوس ہوتا ہے۔

دماغ سے خالی، شعور سے عاری لوگ کیسے سمجھیں گے کہ جس عمل سے دوسرے انسان کی جان محفوظ نہیں وہ خوشی نہیں ظلم ہے اور شریعت ہو یا اخلاقیات اس عمل کی ہر جگہ مخالفت ہے۔ یہ شور شرابے اور فائرنگ کی کہانی صرف شادیوں تک محدود نہیں بلکہ نیو ایئر کا سلسلہ ہو، 14 اگست ہو، عید کے چاند کی خبر ہو یا کچھ اور، اس طرح کی جہالت کا مظاہرہ اکثر دیکھنے میں آیا ہے۔

درخواست بس یہ ہے کہ اپنی خوشی کی خاطر دوسرے انسانوں کو اذیت نہ دیں اور نہ دوسرے انسانوں کی زندگی خطرے میں ڈالیں۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ