رمضان کی آمد: پاکستان میں کھجور کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ

کراچی کھجور مارکیٹ کے دکانداروں کے مطابق ’اس سال گذشتہ برس کے مقابلے میں کھجور کی قیمت میں پانچ سے چھ فیصد اضافہ ہوا ہے اور اگر ایران سے کھجور آنا کم ہو گئیں تو قیمت مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔‘

رمضان المبارک کے آغاز سے حسب روایت پاکستان میں کھجور کی بڑے پیمانے پر خریداری شروع ہو گئی ہے۔

کراچی کھجور بازار کے بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ اس سال پاکستان میں کھجور کی کم پیداوار کے بعد ایران سے برآمد ہونے والی کھجور بھی آنا کم ہوگئی ہے اس لیے خدشہ ہے کہ آنے والے دنوں میں کھجور کی قیمت میں اضافہ ہو جائے گا۔

کھجور مارکیٹ ایسوسی ایشن کراچی کے صدر محمد صابر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’پاکستان میں خیرپور میرس اور سکھر کے علاوہ پنجگور، تربت، ڈیرہ اسماعیل خان میں کھجور کی اچھی پیداوار ہے مگر گذشتہ سال کی شدید بارشوں اور اس سال بھی بارشوں کے بعد مقامی کھجور کی پیداوار کو کافی نقصان پہنچا ہے۔‘

’اس لیے ایران سے کھجور برآمد کی جا رہی ہے۔ ایرانی کھجور میں کالے رنگ کی مضافتی کھجور پاکستان میں مقبول ترین کھجور ہے۔ ایران میں کم پیداوار کے بعد ایران پاکستان کو زیادہ کھجور درامد نہیں کر رہا، اس لیے خدشہ ہے کہ آنے والے کچھ دنوں میں مضافتی کھجور مارکیٹ سے غائب ہوجائے گی اور قیمت میں اضافہ ہو گا۔‘

پاکستان مقامی کھجوروں کے علاوہ سعودی عرب، عراق اور ایران سے کھجور برآمد کرتا ہے۔ پاکستان میں سعودی عرب کی اجوا، عنبر، مبروم، قلمی اور سُکری کھجور، عراق کی زاہدی اور ایران کی مضافتی، پیارم، زاہدی اور کپ کپ کھجور برآمد کی جاتی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بقول محمد صابر ’پاکستان اس وقت عراق اور ایران سے 60 سے 70 ہزار ٹن کھجور برآمد کرتا ہے۔‘

کراچی کی کھجور مارکیٹ پاکستان کے بڑے بازاروں میں ایک سمجھی جاتی ہے۔

اس بازار میں 150 سے 200 دکانیں ہیں۔ یہ مارکیٹ قیام پاکستان سے قبل بولٹن مارکیٹ میں قائم تھی مگر بعد میں یہ لیاری کی لی مارکیٹ کے قریب منقتل ہوگئی۔

اس بازار سے کھجوروں کی مختلف اقسام پاکستان بھر کے چھوٹے بڑے شہروں کو بھیجی جاتی ہیں۔

محمد صابر نے بتایا ’اس سال گذشتہ برس کے مقابلے میں کھجور کی قیمت میں پانچ سے چھ فیصد اضافہ ہوا ہے اور اگر ایران سے کھجور آنا کم ہوگئیں تو قیمت مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا