ہائی کورٹ کے ججز کو ملنے والے ’مشکوک خطوط‘ کا مقدمہ درج

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں اور دوسرے ججز کو مشکوک خطوط موصول ہوئے، جن میں انتھراکس کا بتایا گیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو موصول ہونے والا مشکوک خط جس میں اینتھراکس کے متعلق بتایا گیا (اسلام ہائی کورٹ)

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق سمیت آٹھ ججز کو ’مشکوک خطوط‘ موصول ہونے کے معاملے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

یہ مقدمہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے کلرک قدیر احمد کی مدعیت میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق ’نائب قاصد اکرام اللہ کے ذریعے آٹھ عدد لفافے تقسیم کروائے گئے۔ تمام ججز کے نام خطوط تھے جو خود میں نے تقسیم کرائے۔‘

’قمر خورشید نے فون پر بتایا کہ خطوط نہ کھولے جائیں ان میں کیمیکل ہے۔ فوری بعد تمام ریڈروں کو بھی لفافے نہ کھولنے کی ہدایت کی گئی۔‘

ایف آئی آر میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’مسمات ریشم اور نامعلوم افراد نے مقدمات پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی ہے۔ مقامی پولیس کو تمام صورت حال سے آگاہ کیا گیا ہے۔‘

’چار عدد لفافے جو کھلے ہوئے تھے ان پر سفید پاؤڈر کی آمیزش پائی گئی۔ لفافوں کے اوپر تحریک ناموس پاکستان کا حوالہ دے کر جسٹس سسٹم پر تنقید کی گئی ہے۔‘

اس سے قبل منگل کو سائفر کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے انکشاف کیا تھا کہ ’ہم تمام ججز کو مشکوک خطوط موصول ہوئے، جن میں انتھراکس کا بتایا گیا ہے۔ خطوط میں بنیادی طور پر دھمکی دی گئی ہے۔ یہی وجہ تھی کہ آج ڈویژن بینچ کے بیٹھنے میں تاخیر ہوئی۔‘

اسلام آباد ہائی کورٹ کے عملے کے مطابق: ’چیف جسٹس عامر فاروق سمیت آٹھ ججز کو مشکوک خطوط موصول ہوئے، جو ریشم اہلیہ وقار حسین نامی خاتون نے لکھا۔ خطوط پر خاتون کا ایڈریس موجود نہیں تھے۔‘

دھمکی آمیز خطوط موصول ہونے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی پولیس کو طلب کر لیا، جس کے بعد اسلام آباد پولیس کی ماہرین کی ٹیم اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئی۔ 

عدالتی عملے نے بتایا کہ ’سٹاف نے خط کھولا تو اس کے اندر سفوف تھا۔ خط کھولنے کے بعد آنکھوں میں جلن شروع ہو گئی۔ متاثرہ اہلکار نے فوری طور پر سینیٹائزر استعمال کیا اور منہ ہاتھ دھوئے۔‘

عملے نے مزید کہا کہ ’خط کے اندر ڈرانے دھمکانے والا نشان بھی موجود ہے۔ 

’اسلام ہائی کورٹ کے ججوں کو مشکوک خطوط میں ملنے والے پاؤڈر، جو محکمہ انسداد دہشت گردی کے حوالے کر دیا گیا ہے، سے متعلق ماہرین کی ٹیم تحقیقات کرے گی۔‘

انتھراکس پاؤڈر کیا ہے؟

انتھراکس ایک سنگین متعدی بیماری ہے، جو چھڑی کی شکل کے بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتی ہے، جسے بیسیلس اینتھراسیس کہا جاتا ہے۔

یہ قدرتی طور پر مٹی میں پایا جاتا ہے اور عام طور پر دنیا بھر کے گھریلو اور جنگلی جانوروں کو متاثر کرتا ہے۔

لوگ انتھراکس سے بیمار ہو سکتے ہیں اگر وہ متاثرہ جانوروں یا آلودہ جانوروں کی مصنوعات کے رابطے میں آتے ہیں۔

انتھراکس پاؤڈر انتھراکس بیماری کی وجہ بننے والے بیکٹیریاں کے انڈے ہیں جو ہوا کے ذریعے پھیل سکتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کئی منفرد بیکٹیریا کی خصوصیات کی وجہ سے انتھراکس کو حیاتیاتی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اس بیکٹیریا کے انڈوں کو لیبارٹری میں بنایا جا سکتا ہے۔

انتھراکس کو ایک ہتھیار کے طور بھی استعمال کیا جا سکتا ہے کیونکہ یہ خاموشی سے کسی کے علم میں لائے بغیر چھوڑا جا سکتا ہے۔

خوردبینی انڈوں کو پاؤڈر، سپرے، خوراک اور پانی میں ڈالا جا سکتا ہے۔

چونکہ یہ انڈے بہت چھوٹے ہوتے ہیں اور انہیں دیکھا، سونگھا یا چکھا نہیں جا سکتا۔

انتھراکس پاؤڈر سے حملے

 تقریباً ایک صدی سے دنیا بھر میں انتھراکس کو بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے۔

2001 میں انتھراکس پاؤڈر کے انڈوں کو جان بوجھ کر خطوط میں ڈالا گیا اور انہیں امریکی پوسٹل سسٹم کے ذریعے بھیجے گئے تھے۔

ان خطوط کے 12 مرد ہینڈلرز سمیت 22 افراد کو انتھراکس بیماری کی شکایت ہوئی اور ان 22 افراد میں سے پانچ کی موت ہو گئی تھی۔

انتھراکس پاکستان میں 

پاکستان میں اکتوبر 2001 کے آخر میں اسلام آباد میں انتھراکس پر مشتمل پہلا پیکیج ملا تھا اور اس کے بعد کے مہینوں کے دوران ملک بھر میں ایسے ہی کئی واقعات پیش آئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان