انڈیا: ہری دوار مندر میں بھگدڑ سے چھ افراد جان سے گئے

حکام اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ اوپر سے گزرنے والا بجلی کی تار کیسے گری اور کیا بڑی تعداد میں لوگوں کو سنبھالنے کے لیے مقرر اصول اپنائے گئے یا نہیں۔

14 جولائی 2025 کو وارانسی میں کیدارشور مندر کے اندر ہندو دیوتا شیو کی پوجا کرنے کے لیے دریائے گنگا کے پانی سے بھرے برتنوں کو لے جانے والے ہندو عقیدت مند قطار میں کھڑے ہیں (نہاریکا کلکرنی/ اے ایف پی)

شمالی انڈیا کے معروف ہندو مندر میں مقامی حکام کے مطابق اتوار کو بھگدڑ مچنے سے کم از کم چھ افراد جان سے چلے گئے اور درجنوں زخمی ہو گئے۔

یہ واقعہ ہندو یاتریوں کے مقدس شہر ہری دوار میں اس وقت پیش آیا جب ایک ہائی وولٹیج بجلی کی تار مبینہ طور پر مندر کے راستے پر گر گئی، جس سے یاتریوں کے بڑے ہجوم میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

ریاست اتراکھنڈ کے اعلیٰ سرکاری افسر ونئے شنکر پانڈے نے اموات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کے بعد یاتریوں نے جان بچانے کے لیے دوڑ لگائی۔

ہری دوار شہر کے اعلیٰ پولیس افسر پرمیندر سنگھ دوول کے مطابق واقعے میں تقریباً 29 افراد زخمی ہوئے۔

مقامی حکام نے بتایا کہ ہزاروں یاتری مانسا دیوی ہل ٹاپ مندر میں جمع تھے۔ یہ مندر ہندو عقیدت مندوں کے لیے خاص طور پر ہفتے، اتوار اور تہواروں کے دنوں میں اہم مقام ہے۔ وہ شراون کے مقدس مہینے کی خوشی منا رہے تھے۔ تقریباً صبح نو بجے ہجوم میں کسی نے راستے پر بجلی کی تار گرنے کی آواز لگائی۔

مقامی پجاری اجوال پندت نے بتایا کہ ’چوں کہ راستہ تنگ ہے اور صرف پیدل چلنے والوں کے لیے ہے، اس لیے فوراً افراتفری اور خوف پھیل گیا۔ راستے کے ساتھ بنی دیوار بھی لوگوں کے پھنس جانے کو مزید خراب کرنے کا سبب سمجھی جا رہی ہے۔‘

پولیس اور ایمرجنسی سروسز فوراً موقعے پر پہنچ گئیں اور امدادی کارروائی شروع کر دی۔ حکام کے مطابق زخمیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پانڈے نے ہری دوار سے فون پر بتایا: ’اب صورت حال قابو میں ہے۔ لیکن خوف و ہراس نے افسوس ناک نتائج پیدا کیے۔‘

حکام اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ اوپر سے گزرنے والی بجلی کی تار کیسے گری اور کیا بڑی تعداد میں لوگوں کو سنبھالنے کے لیے مقرر اصول اپنائے گئے یا نہیں۔

ہر سال کروڑوں ہندو یاتری ہری دوار جاتے ہیں۔ مانسا دیوی مندر جو کیبل کار یا پیدل راستے سے قابلِ رسائی ہے، شراون کے دوران روزانہ ہزاروں یاتریوں کو اپنی جانب متوجہ کرتا ہے۔

مذہبی اجتماعات میں بھیڑ میں اچانک اضافہ عام بات ہے۔ مندروں اور یاترا کے مقامات پر اکثر لوگ بڑی تعداد میں اکٹھے ہوتے ہیں۔ بعض اوقات لوگوں کی تعداد اتنی بڑھ جاتی ہے کہ ان کے انتظام کے لیے بنایا گیا مقامی ڈھانچہ اور سلامتی کے احکامات ناکافی ثابت ہوتے ہیں۔

انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پوسٹ میں واقعے میں متاثر ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا