کیا سینیٹ چیئرمین کے انتخاب میں قانونی پیچیدگی باقی ہے؟

خیبر پختونخوا میں سینیٹ نشستوں پر انتخابات ہونا باقی ہیں۔ اس صورت میں کیا چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخابات ممکن ہو سکے گا؟

سنیٹ کی عمارت کا اندرونی منظر (تصویر: بشکریہ سینیٹ آف پاکستان آفیشل فیس بک پیج)

اگرچہ خیبر پختونخوا میں سینیٹ نشستوں پر انتخابات ہونا باقی ہیں لیکن قانونی ماہرین کا ماننا ہے کہ سینٹ یا ایوان بالا کا اجلاس اب بھی طلب کیا جاسکتا ہے۔ 

سینیٹ رولز میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ کا پہلا اجلاس حلف برداری کے لیے بلایا جائے گا، اسی اجلاس میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب لازم ہے۔

اخباری اطلاعات کے مطابق سینیٹ اجلاس 9 اپریل کو ہونے کا امکان ہے جس میں سینیٹ کے نومنتخب اراکین حلف لیں گے تاہم ابھی باضابطہ طور پر اس بارے میں کچھ نہیں کہا گیا ہے۔

حالیہ دنوں میں سینیٹ کی بیشتر نشستوں پر انتخابات کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی ایوان بالا کی سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے اور سندھ، بلوچستان، پنجاب اور وفاق سے کل 14 نشستیں جیتنے کے بعد پیپلز پارٹی کے پاس اب کل 24 نشستیں ہیں۔

پیپلز پارٹی نے یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ کے لیے اپنا امیدوار نامزد کر رکھا ہے۔

پیپلز پارٹی ایک ایسے وقت میں ایوان میں کل تعداد کا ایک چوتھائی حصہ بن کر ابھری ہے جب صوبہ خیبر پختونخوا میں 11 نشستوں پر انتخابات ہونا ابھی باقی ہیں جس سے پی ٹی آئی کے ایوان میں سب سے بڑی جماعت بننے کا امکان موجود ہے۔ 

سینیٹ انتخابات کے بعد ایوان میں اراکین کی تعداد تاحال 85 ہے۔

باقی جماعتوں کی بات کی جائے تو پی ٹی آئی کے سینیٹ میں 19 اراکین ہیں۔ مسلم لیگ ن کے 19، جمعیت علمائے اسلام کے پانچ، بلوچستان عوامی پارٹی کے چار جبکہ متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی کے تین، تین اراکین ہیں۔ 

اسی طرح پاکستان مسلم لیگ، نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے ایک ایک رکن ہیں۔ اس کے علاوہ پانچ آزاد سینیٹرز بھی ایوان بالا کا حصہ ہیں، جن کا تعلق حکمران اتحاد سے ہے۔

خیبر پختونخوا میں سینیٹ نشستوں پر انتخابات ہونا باقی ہیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات ملتوی کرنے سے متعلق تحریری فیصلے میں الیکٹورل کالج کی نامکمل تشکیل کا حوالہ دیا گیا ہے۔ 

الیکشن کمیشن کے مطابق سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر نومنتخب ارکان سے حلف لینے کی ہدایت کی گئی تھی، تاہم اس کے باوجود سپیکر کی جانب سے حلف برداری کی تقریب کے لیے کوئی انتظامات نہیں کیے گئے، لہذا منتخب اراکین کی حلف برداری نہ ہونا خیبر پختونخوا میں سینیٹ کے انتخابات ملتوی ہونے کا باعث بنی۔

آئین پاکستان کے آرٹیکل 60 کے مطابق سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب سینیٹ کی تشکیل کے بعد ہوگا۔

ایسے میں یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات ملتوی ہونے کی صورت میں کیا چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخابات ممکن ہو سکے گا؟ کیا آئین ایک صوبے کے سینیٹرز کی عدم موجودگی میں ان دو آئینی عہدوں کے انتخابات کی اجازت دیتا ہے؟ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان میں آئینی اور پارلیمانی امور کے ماہر اور پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’سوال یہ ہے کہ کیا ایک وفاقی اکائی کی نئی نمائندگی کے بغیر سینیٹ کو صحیح طور پر تشکیل دیا جائے گا؟ اگر ہاں تو سینیٹ چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب کر سکتا ہے اور باقی کاروبار بھی چلا سکتا ہے۔ اگر یہ صحیح طریقے سے تشکیل نہیں دیا گیا تو یہ ان میں سے کچھ نہیں کر سکتا۔‘

احمد بلال محبوب کے مطابق: ’تین صوبوں میں انتخابات کے بعد سینیٹ کی تشکیل باضابطہ ہوتی ہے اور چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب حلف اٹھانے کے بعد پہلے اجلاس میں ہونا ہوتا ہے۔

’میں نہیں سمجھتا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں سینیٹ الیکشن ملتوی کرنا مناسب یا قانونی طور پر درست تھا کیونکہ الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 130 میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی اسمبلی میں اسامیاں سینیٹ الیکشن کو کالعدم نہیں کر سکتیں۔ دیگر اسمبلیوں میں بھی اسامیاں خالی ہیں، یہ نشستیں اگرچہ کم ہیں تاہم پھر بھی وہاں انتخابات ہوئے۔‘

سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے اس معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب تک تمام صوبوں کے الیکشن مکمل نہیں ہو جاتے تب تک چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا الیکشن نہیں ہوگا۔ ’تاہم پھر ہمیں معلوم ہوا کہ اس میں الیکشن کمیشن کے قوانین کا کچھ لینا دینا نہیں بلکہ پارلیمان اور سینیٹ کے قواعد و ضوابط اور طریقہ کار کے مطابق اس بات کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔‘

کنور دلشاد نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں سینیٹ انتخاب ہونے تک چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب نہیں ہو سکتا۔ پریزائیڈنگ افسران میں سے کسی کو کچھ مدت کے لیے چیئرمین مقررکیا جا سکتا ہے تاہم چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب اس وقت تک مکمل نہیں جب تک سینیٹ کا الیکشن مکمل نہیں ہو جاتا۔ 

’چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب سینیٹ کی اندرونی کارروائی‘

سینیٹ کی کوریج کرنے والی صحافی نوشین یوسف نے اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سینیٹ انتخابات ہو چکے ہیں اور اب حکومت پابند ہے کہ وہ سینیٹ کا اجلاس طلب کرے۔ خیبرپختونخوا اسمبلی میں سینیٹ الیکشن کے التوا سے نو منتخب سینیٹرز کا حلف اور چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب متاثر نہیں ہوگا۔ 

نوشین یوسف نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کے مطابق اراکین کو منتخب ہونے کے پانچ روز کے اندر اپنے الیکشن اخراجات کی تفصیلات جمع کرانا ہوتی ہیں، جس کے بعد الیکشن کمیشن نومنتخب سینیٹرز کا نوٹیفکیشن جاری کرتا ہے جس کے بعد حکومت سینیٹ اجلاس بلانے کی پابند ہے۔ 

انہوں نے مزید بتایا کہ سینیٹ رولز میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ کا پہلا اجلاس حلف برداری کے لیے بلایا جائے گا، اسی اجلاس میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب لازم ہے۔

’آئین کے مطابق چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب سینیٹ کی اندرونی کارروائی ہے۔ پارلیمنٹ کی اندرونی کاروائی عدالت میں چیلنج نہیں ہو سکتی اور یہ متعدد عدالتوں اور ہائی کورٹس کا فیصلہ ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست