عید پر کتنے سیاحوں نے مری کا رخ کیا؟

ڈی سی مری نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب اس وقت مری میں موجود ہیں تاہم وہ جہاں رہائش پذیر ہیں وہاں ٹریفک کا نظام بالکل ٹھیک ہے کیونکہ اس جگہ پر عمومی طور پر رش نہیں ہوتا۔

اسلام آباد اور راولپنڈی کے قریب واقع ہونے کی وجہ سے عید کی چھٹیوں میں بیشتر لوگ مری کا رخ کرتے ہیں، حتیٰ کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف بھی ان دنوں مری کے پُرفضا مقام پر موجود ہیں۔

چھٹیوں کے دوران گاڑیوں کے کثیر تعداد میں مری میں داخل ہونے کی وجہ سے ماضی میں کئی واقعات بھی پیش آئے ہیں۔

ان میں شدید رش کی وجہ سے ٹریفک بلاک ہونا بھی شامل ہے جبکہ 2022 جنوری میں برف میں پھنسے 22 سیاحوں کی اموات بھی ہوئی تھیں۔ جس کے بعد سے اس علاقے کا رخ کرنے والوں کے لیے سہولیات کے حوالے سے خاصی بحث بھی جاری رہی تھی۔

ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) مری آغا ظہیر نے انڈپینڈنٹ اردو سے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے ٹریفک کی صورت حال اور سیاحوں کی گاڑیوں کی تعداد کے بارے میں بتایا۔

ڈی سی مری کا کہنا تھا: ’آج دوپہر 12 بجے تک مری میں چھ ہزار 600 گاڑیاں تھیں۔ جبکہ چار ہزار 336 گاڑیاں مری میں داخل ہوئیں اور تقریبا تین ہزار 612 باہر گئیں۔‘

ڈی سی مری نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب اس وقت مری میں موجود ہیں تاہم وہ جہاں رہائش پذیر ہیں وہاں ٹریفک کا نظام بالکل ٹھیک ہے کیونکہ اس جگہ پر عمومی طور پر رش نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا مری میں اتنے افراد کی گنجائش نہیں جس وجہ سے ٹریفک کا نظام کچھ سست رہا۔

’عید کے پہلے اور دوسرے روز تقریبا 20 ہزار سے زائد گاڑیاں مری میں داخل ہوئیں۔ جبکہ ساتھ ساتھ گاڑیاں علاقے سے باہر بھی نکل رہی ہیں۔ ‘

ڈی سی مری کے مطابق مری میں جنرل پوسٹ آفس (جی پی او) چوک اور جھیکا گلی کی جانب ٹریفک زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ نظام سست ہو جاتا ہے چونکہ ان جگہوں پر جانے والے راستے قدرے تنگ ہیں۔

آغا ظہیر نے بتایا کہ عید کے پہلے تین روز مری سے باہر جانے والی گاڑیوں کی تعداد 35 ہزار 500 رہی۔

سٹی ٹریفک افیسر (سی ٹی او) مری تیمور خان کی جانب سے انڈپینڈنٹ اردو کو جاری کیے گئے بیان کے مطابق عید کے پہلے تین روز مری سے باہر جانے والی گاڑیوں کی تعداد 35 ہزار 500 رہی۔

انہوں نے بتایا کہ مری میں پانچ ہزار گاڑیوں کی پارکنگ کی گنجائش ہے اور مجموعی طور پر اب تک چھ ہزار سے زائد گاڑیاں مری میں موجود ہیں۔ جبکہ مزید سیاحوں کی آمد کا سلسلہ ابھی جاری ہے۔

سی ٹی او کے مطابق عید الفطر کے موقعے پر ٹریفک پولیس کے 300 سے زائد اہلکار ڈیوٹی پر مامور ہیں جبکہ مزید تین ڈی ایس پی/سرکل انچارجز بھی تعینات کیے گئے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سی ٹی او نے کہا ہے کہ سیاحوں کی حفاظت کے پیش نظر داخلی راستوں اور چیکنگ پوائنٹس پر ڈرائیونگ لائسنس چیک کیے جا رہے ہیں جبکہ ہیلمٹ کے بغیر موٹر سائیکل سواروں کو مری میں داخلہ کی اجازت نہیں ہے۔

’پارکنگ کی کمی کے باعث گاڑیوں کو سنگل سائیڈ پر پارک کروایا جا رہا ہے۔ جی پی او چوک میں پیدل چلنے والے لوگوں کے رش کے باعث ٹریفک کا غیر معمولی دباؤ ہے۔‘

دوسری جانب اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے عید الفطر کے پیش نظر شہریوں کی مختلف تفریحی مقامات پر جانے سے متعلق پلان تیار کیا جس کے تحت افسران کی اضافی ڈیوٹیاں لگائی گئیں۔

 ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آباد کی جانب سے متعلقہ محکموں کے لیے جاری کیے گئے مراسلے کے مطابق شہر کے بس اڈوں اور شاپنگ مالز پر مختلف اسسٹنٹ کمشنرز نے کارروائی کی۔

عید کے روز دامن کوہ، فیصل مسجد، لیک ویو پارک، مری جانے والے راستوں پر ضلعی انتظامیہ کی خصوصی ٹیمز تعینات رہیں۔ جبکہ شکر پڑیاں، ایف نائن پارک، جیسمین گارڈن سمیت دیگر تفریحی مقامات پر اسسٹنٹ کمشنرز کام کرتے رہے۔

ڈی سی اسلام آباد عرفان نواز میمن نے جاری کیے بیان میں کہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کے افسران تمام تفریحی مقامات پر ڈیوٹی پر موجود رہے۔ جبکہ رش والی تمام جگہوں پر اسسٹنٹ کمشنرز اور مجسٹریٹس کی خصوصی ڈیوٹیاں لگائی گئیں۔

ڈپٹی کمشنر نے بتایا عید کی تعطیلات کی وجہ سے دیگر شہروں سے بھی شہریوں کی بڑی تعداد اسلام آباد پہنچی۔

’تفریحی مقامات پر شہریوں کی سہولت کے لیے مختلف ہیلپ کاؤنٹرز بھی قائم کیے گئے جبکہ شہر میں آمدورفت میں اضافے کی وجہ سے مختلف شاہراہوں پر ٹریفک کا دباؤ بڑھتا نظر آیا۔

ٹریفک کی روانی میں سست روی کی وجہ سے شہریوں سے معذرت خواہ ہیں۔‘

دارالحکومت میں عید کے تیسرے روز دامن کوہ کے مقام پر گنجائش سے زیادہ شہریوں کی تعداد موجود تھی جس کے بعد وہاں جانے والے راستے عارضی طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان