پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ کرغزستان میں پھنسے 540 پاکستانی آج مختلف کمرشل پروازوں سے وطن لوٹیں گے جبکہ پاکستان فضائیہ کے ایک طیارے کو بھی روانہ کیا جا رہا ہے جو وہاں سے پاکستانیوں کو لے کر آئے گا۔
لاہور میں اتوار کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ اور وزیر برائے کشمیر امور امیر مقام کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ آج مزید 540 پاکستانی طلبہ تین کمرشل پروازوں سے وطن واپس لوٹ رہے ہیں اور ایئرفورس کا ایک خصوصی طیارہ 130 شہریوں کو واپس لانے کے لیے بشکیک روانہ ہو گا۔
انہوں نے کہا گذشتہ روز 140 پاکستانی طلبہ واپس پہنچے تھے اس طرح کُل 830 طلبہ واپس پہنچ رہے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ انہوں نے وزیر اعظم کی ہدایت پر آج بشکیک روانہ ہونا تھا لیکن ان کے کرغستانی ہم منصب نے ان سے درخواست کی وہ یہ دورہ منسوخ کریں کیوں کہ اس سے دنیا میں غلط پیغام جائے گا اور اس معاملے کو کرغستان کی حزب اختلاف مقامی سیاست کے لیے استعمال کر سکتی ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ کرغستان کے وزیر خارجہ نے انہیں بتایا کہ پرتشدد واقعات میں پاکستان، انڈیا، بنگلہ دیش اور مصر سے تعلق رکھنے والے کُل 16 غیر ملکی طلبہ زخمی ہوئے جن میں چار یا پانچ پاکستانی طلبہ ہیں جو مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ ان واقعات میں صرف پاکستانی طلبہ کو ہی نہیں بلکہ بنگلہ دیش، انڈیا اور دیگر ممالک کے غیر ملکی طلبہ کو نشانہ بنایا گیا لیکن اب وہاں حالات قابو میں ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ بشکیک میں پاکستانی سفارت خانہ طلبہ کی ہر ممکن مدد کر رہا ہے جب کہ وزارت خارجہ میں بھی ایمرجنسی یونٹ بحال کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’وزیر اعظم خود بھی صورت حال کا مسلسل جائزہ لے رہیں ہیں اور دفتر خارجہ کرغستان کے حکام کے ساتھ مستقل رابطے ہیں اور کل ان کے ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا گیا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ واقعے کی آزادنہ تحقیق کے لیے حکام کو بشکیک بھجوائیں گے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ جمعے کے بعد کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا اور سوشل میڈیا پر چلنے والی افواہیں بے بنیاد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ سوشل میڈیا پر نفرت انگیز پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کرغزستان میں تعینات پاکستانی سفیر حسن علی ضیغم کو پاکستانی طلبہ کو وطن واپس لانے کے لیے خصوصی طیارے کے انتظامات کی ہدایت کی تھی۔
اتوار کو وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق پاکستانی سفیر سے ٹیلی فونک رابطہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے انہیں خصوصی طیارے کے انتظامات کی ہدایت کی، یہ خصوصی طیارہ آج شام بشکیک کرغزستان روانہ ہو گا اور رات کو 1 بج کر 30 منٹ پر پاکستانی طلبا کو لے کر پاکستان پہنچے گا۔
بیان کے مطابق: ’وزیراعظم کی ہدایت پر خصوصی طیارے کے تمام تر اخراجات حکومت پاکستان ادا کرے گی۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ: ’زخمی پاکستانی طلبا کو ترجیحی بنیادوں پر پاکستان لایا جائے۔‘
اس سے قبل ہفتے کو کرغزستان میں پاکستانی طلبہ کے خلاف پرتشدد واقعات کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے نائب وزیرِاعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو بشکیک روانہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق ہفتے کی شب وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ’نائب وزیرِ اعظم و وزیر خارجہ کے ہمراہ، وفاقی وزیر برائے کشمیر امور امیر مقام بھی کرغزستان جائیں گے۔‘
اے پی پی کے مطابق دونوں وزرا اتوار کو خصوصی طیارے کے ذریعے بشکیک روانہ ہوں گے۔
بیان کے مطابق نائب وزیرِاعظم وزیر خارجہ بشکیک میں اعلیٰ سرکاری حکام سے ملاقاتیں کریں گے اور زخمی طلبہ کو علاج معالجے کی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔ نائب وزیرِ اعظم و وزیر خارجہ پاکستانی طلبہ کی وطن واپسی کے حوالے سے بھی معاملات کا جائزہ لیں گے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ وزیراعظم شہبازشریف گذشتہ روز مسلسل صورت حال کا جائزہ لیتے رہے اور بشکیک میں پاکستانی سفیر سے بھی رابطے میں رہے جب کہ صورت حال تسلی بخش ہونے کے باوجود پاکستانی طلبہ کو ضروری تعاون اور سہولت کی فراہمی کے لیے یہ وفد بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ متاثرہ پاکستانی طلبہ کو ہر ممکن مدد فراہم کی جائے۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ جو لوگ پاکستان واپس آنا چاہتے ہیں انہیں سرکاری خرچ پر واپس لانے کی سہولت فراہم کی جائے۔
وزیر اعظم نے یقین دلایا کہ حکومت اس مشکل وقت میں طلبہ کو تنہا نہیں چھوڑے گی اور سفارت خانے کے ذریعے طلبہ اور ان کے والدین کے درمیان مسلسل رابطہ برقرار رکھے گی۔
اس سے قبل کرغزستان میں غیر ملکی طلبہ سے ہونے والے پرتشدد واقعات کے بعد بشکیک سے تقریباً 140 پاکستانی شیہریوں کو لانے والی پرواز ہفتے کی رات لاہور پہنچ گئی ہے۔
لاہور ایئر پورٹ پر لینڈ کرنے والی پرواز KA-571 میں 180 سے زائد مسافر پاکستان پہنچے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کرغزستان سے آنے والے طلبا کو ریسیو کرنے کے لیے ائیرپورٹ پر موجود تھے۔
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے بحفاظت وطن واپس آنے والے طلبہ سے ملاقات کی اور بشکیک میں پیش آنے والے افسوس ناک واقعے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ دیگر شہروں سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو ٹرانسپورٹ کی سہولت دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر وفاقی وزرا اسحاق ڈار اور امیر مقام بھی کل کرغزستان جائیں گے نیز کل مزید پروازوں کے ذریعے طلبہ کو وطن واپس لائیں گے۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے پاکستان میں کرغز سفارت خانے کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت پاکستانی طلبہ کی بخیریت واپسی کے تمام اخراجات ادا کرے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کرغزستان میں جمعے کی رات غیر ملکی طلبہ پر مشتعل ہجوم کے تشدد کے بعد پاکستانی سفیر حسن ضغیم نے بتایا کہ پاکستانی برادری کو ہرممکن سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔
ان پرتشدد واقعات میں پانچ پاکستانی طلبہ کے زخمی ہونے پر دفتر خارجہ نے اسلام آباد میں تعینات کرغز سفارت خانے کے ناظم الامور میلس مولدالیف کو ہفتے کو طلب کرکے واقعے پر شدید احتجاج کیا۔
کرغزستان کے آن لائن اخبار’24 کے جی‘ کے مطابق پرتشدد واقعات میں 29 افراد زخمی ہوئے، جن میں پانچ پاکستانی بھی شامل تھے۔
حسن ضیغم نے ہفتے کو فیس بک پر پوسٹ کیے گئے ویڈیو بیان میں بتایا کہ کل رات کچھ مقامی افراد نے غیر ملکی طلبہ کے ہاسٹلز اور نجی رہائش گاہوں پر حملہ کیا۔ حملے کی زد میں تقریباً چھ ہاسٹلز آئے۔
انہوں نے کرغز حکومت کے حوالے سے بتایا کہ ان حملوں میں 14 غیر ملکی طالب علم زخمی ہوئے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مقامی حکام نے پاکستانی مشن کو بتایا کہ ایک پاکستانی طالب علم شاہ زیب کرغزستان نیشنل ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔