چاہت فتح علی خان جنہوں نے نورجہاں کے گیت کو بھی پیچھے چھوڑ دیا

چاہت فتح علی خان کے ’شاہکار‘ کو اپ لوڈ ہونے کے ایک ماہ کے عرصے میں اب تک دو کروڑ 70 لاکھ سے زیادہ صارفین دیکھ چکے ہیں۔

چاہت فتح علی خان کچھ عرصے سے اپنے گانوں کے منفرد انداز کی وجہ سے کافی مقبول ہوئے ہیں (تصویر: چاہت فتح علی/ فیس بک)

کسی زمانے میں کہا جاتا تھا کہ آواز ایسی کہ کانوں میں رس گھولے یا پھر یہ بھی کہ دل میں جیسے جل ترنگ بج اٹھیں یا پھر یہ کہ شعلہ سا لپک جائے ہے آواز تو دیکھو، لیکن یقین جانیں کہ چاہت فتح علی خان نے ان تمام تر تکلفات کو یا پھر دعوؤں کو غلط ثابت کر دکھایا ہے۔

1973 میں جب ’بنارسی ٹھگ‘ کے لیے موسیقار بخشی وزیر نے ’اَکھ  لڑی بدو بدی‘ کی دھن اور گیت تخلیق کیا ہوگا تو انہیں خود اندازہ نہیں ہوگا لگ بھگ نصف صدی بعد کوئی ایک ایسا گلوکار بھی آئے گا جو سُر اور لَے کے بغیر اس گیت کو گا کر نور جہاں کے گائے ہوئے اس گیت سے زیادہ مقبولیت اور شہرت حاصل کر جائے گا اور اب اگر آج ملکہ ترنم نور جہاں حیات ہوتیں تو وہ چاہت فتح علی خان کی اس کاوش کو سن کر محظوظ ہوتیں یا کرب سے دوچار ہوتیں اس کا فیصلہ آپ پر چھوڑا جاتا ہے۔

ذرا تصور کریں کہ بخشی وزیر کے اس فلمی گیت کو یوٹیوب پر کم و بیش 12 سال پہلے اپ لوڈ کیا گیا تو اب تک ایک طویل عرصہ گزرنے کے بعد بھی 91 لاکھ کے قریب صارفین نے اسے دیکھا ہے لیکن چاہت فتح علی خان کے ’شاہکار‘ کو اپ لوڈ ہونے کے ایک ماہ کے عرصے میں اب تک دو کروڑ 70 لاکھ سے زیادہ صارفین دیکھ چکے ہیں۔

یہاں سوال یہ جنم لیتا ہے کہ آخر اس قدر مقبولیت اور شہرت کی وجہ کیا ہے؟ کیا خاص بات ہے چاہت فتح علی خان کے اس گانے کی کہ بے ڈھنگی آواز اور عجیب و غریب موسیقی اور پھر سب سے بڑھ کر بھونڈی اور آنکھوں کو تکلیف دیتی عکس بندی کے باوجود اسے اس قدر پذیرائی مل رہی ہے؟

اس سلسلے میں یہی کہا جاسکتا ہے کہ اس وقت ہم سوشل میڈیا کے اس جنگل میں رہ رہے ہیں جہاں ’پاری (پارٹی) ہو رہی ہے‘ کی چند سیکنڈز کی ویڈیو نے کسی کو راتوں رات ایسا سٹار بنایا ہے کہ اس پر کمرشلز اور ڈراموں کی برسات ہو گئی یا پھر اس دوشیزہ کو دیکھ لیں جس کا ’میرا دل یہ پکارے آ جا‘ پر رقص اس قدر وائرل ہوا کہ موصوفہ ہر مارننگ شو کی جان بن گئیں۔ یہی نہیں کسی کم سن کے لیے تو ’پیچھے تو دیکھو‘ کہنا ہی اس کے آگے بڑھنے کا ذریعہ بن گیا۔

اس سلسلے میں مزید اور مثالیں ہیں۔ بہرحال ان سب کی موجودگی میں چاہت فتح علی خان کا مشہور ہونا کوئی انوکھی یا انہونی بات نہیں بلکہ گلوکار علی ظفر کو بھی یہ شکوہ نہیں کرنا چاہیے کہ ان کا اور عطا اللہ خان عیسیٰ خیلوی کا سرائیکی گیت ’بالو بتیاں‘ اپ لوڈ ہونے کے ایک ماہ بعد بھی چاہت فتح علی خان کے ’بدو بدی‘ کو کیوں پیچھے نہ چھوڑ پایا۔

پھر علی ظفرخود اعتراف کر رہے ہیں کہ وہ اس وہم یا غرور میں مبتلا تھے کہ ان کا کوئی مقابل نہیں۔

پرانے اور نئے گانے کا چسکا 

اگر آپ ’بنارسی ٹھگ‘ کے گیت کو دیکھیں تو یقین جانیں آپ کو لطف آئے گا۔ نائٹ کلب کا ماحول ہے۔ منور ظریف کا سنجیدہ انداز، وزیر بخشی کی مسحور کن دھن، نور جہاں کی ترنم بھری گائیکی اور اس پر اداکارہ ممتاز کا ہوشربا اور نیندیں اڑانے والا رقص جبکہ چاہت فتح علی خان کے ’بدو بدی‘ میں آپ کو نہ سننے کو کچھ ملے گا اور نہ ہی دیکھنے کو۔

خیر ماڈلنگ کرنے والی وجدان راؤ تک اب چاہت فتح علی خان کے خلاف ہوچکی ہیں۔ وجدان راؤ نے کان پکڑ لیے ہیں کہ اب کبھی چاہت فتح علی خان کے ساتھ جو کام کیا بلکہ وہ یہاں تک کہتی ہیں کہ یہ ان کی زندگی کی سب سے بڑی غلطی تھی۔

پھر ساتھ ہی چاہت فتح علی خان پر یہ الزام بھی لگا رہی ہیں کہ انہوں نے گیت سے نصف آمدنی دینے کا وعدہ کیا لیکن پھر مکر گئے۔ ممکن ہے اسی وجہ سے انہوں نے چاہت فتح علی خان کا ساتھ چھوڑنے کا اعلان کیا ہو۔

چاہت فتح علی سے اتنی چاہت کب سے؟

پاکستانی شہر شیخو پورا میں آنکھ کھولنے والے کاشف رانا المعروف چاہت فتح علی خان کے متعلق ایک دلچسپ انکشاف یہ بھی ہوا کہ وہ لاہور ڈویژن سے پاکستان کے ڈومسٹیک کرکٹ سیزن میں حصہ لے چکے ہیں۔

کرکٹ کی ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق کاشف رانا نے صرف دو فرسٹ کلاس میچز میں شرکت کرتے ہوئے 16 رنز بھی بنائے۔

چاہت فتح علی خان دعویٰ کرتے ہیں کہ سابق فاسٹ بولر عاقب جاوید ان کی ہی دریافت ہیں۔ 2020 کے عرصے میں برطانیہ جا کر یہی کاشف رانا، چاہت فتح علی خان بنے۔ یہ وہ دور تھا جب کورونا وبا چاروں طرف پھیلی ہوئی تھی۔

ایسے میں انہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے انٹری دی۔ ابتدا میں خود کو نصرت فتح علی خان کا پرستار بلکہ جانشین تک قرار دیا، اسی مناسبت سے نام بھی رکھا اور نصرت فتح علی خان کے ہی  صوفیانہ کلام کے ساتھ چھیڑ خانی شروع کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چاہت فتح علی خان کے عجیب و غریب بے ڈھنگے انداز گلوکاری کو طنز و مزاح کے طور پر لیا گیا۔ کچھ نے ان کا مذاق بھی اڑایا لیکن انہوں نے نصرت فتح علی خان کے کلام کی جان نہ چھوڑی اور پھر گذشتہ برس ہی اچانک چاہت فتح علی خان کو غیر معمولی شہرت ملی۔

سوشل میڈیا سے ہوتی ہوئی ان کی مقبولیت مین سٹریم میڈیا تک جا پہنچی۔ چاہت فتح علی خان نے نصرت فتح علی یا پھر پرانے گانوں کی جان بخشتے ہوئے اب اپنے خود کے تیار گانے پیش کرنا شروع کر دیے۔ جیسے پی ایس ایل کا ترانہ ہو یا پھر عالمی کپ کا۔

چاہت فتح علی کو کسی نے یہ راز بتا دیا کہ اگر انہیں خبروں میں رہنا ہے تو جس کام پر لگے ہوئے ہیں، اس کی رفتار اور تیز کر دیں جبھی ان کا ہر ہفتے کوئی نہ کوئی ’آئٹم‘ یا ’بیان‘ سوشل میڈیا کی زینت بنتا رہا۔ اب تو عالم یہ ہے کہ وہ ایوارڈ تقریبات میں بھی بے سُروں کی مالا جپتے ہیں۔

گلوکاری کے بعد اب موصوف اداکاری کے میدان میں بھی قدم رکھنے والے ہیں اور بہت جلد ان کی پہلی فلم ’سبق‘ بھی آنے والی ہے تو دل تھام کر ہی بیٹھیں، نجانے آگے چاہت فتح علی خان اور کیا کیا سرپرائز دیں؟

بدو بدی پہلے بھی مقبول

چاہت فتح علی خان اکلوتے گلوکار نہیں جنہوں نے ’بنارسی ٹھگ‘ کے اس پھڑکتے ہوئے گانے پر ہاتھ صاف کیا بلکہ آنجہانی انڈین گلوکار سدھو موسا والا اور بھومیا بھی اس گیت کو ری مکس کر چکے ہیں۔

اسی طرح دو سال پہلے پاکستانی گلوکار صائمہ نے بھی اس نغمے کو ری مکس کیا جس کی ویڈیو میں فلم سٹار میرا اور سلیم شیخ نظر آئے۔ حالیہ دنوں میں چاہت فتح علی خان کی غیر معمولی مقبولیت اور ویورشپ کو دیکھ کر کئی اور گلوکاروں نے اس گانے پر قسمت آزمائی۔ یہاں تک کہ ابرار الحق بھی خود کو باز نہ رکھ سکے۔

بے سُروں کا دور آگیا؟

گئے وقتوں میں اُن ہی گلوکاروں کو سنا جاتا تھا جن کا انداز گلوکاری سرور دیتا تھا اور جو برسوں گلوکاری کو سیکھتے تھے، جنہیں لَے اور تال کا پتہ ہوتا۔ پھر جب وہ سکرین پر جلوہ افروز ہوتے تو اپنے سراپے پر بطور خاص توجہ دیتے۔ کئی خوبرو اور پرکشش گلوکاروں نے گانے کو سننے کے ساتھ دیکھنے کی شے بھی بنایا، لیکن اب لگتا ہے کہ پکے راگوں، ریاضت یا پھر سُروں کی سمجھ بوجھ کوئی معنی نہیں رکھتی۔

اب تصور کریں جہاں ’آئی ٹو آئی‘ فیم گلوکار طاہر شاہ بھی پرستاروں کی پسندیدگی کی سند حاصل کرچکے ہیں۔ اسی طرح انڈیا میں دھنچک پوجا نے بھی کچھ الٹی سیدھی گلوکاری اور شاعری کر کے دھوم مچائی تھی تو وہاں چاہت فتح علی خان کا مقبول ہونا کوئی اچنبھے کی بات نہیں۔

بہرحال اس کا سب سے زیادہ نقصان ہوگا کہ بیشتر نوآموز گلوکار ’شارٹ کٹ‘ کا استعمال کرتے ہوئے بے ڈھنگے انداز میں ہی گلوکاری میں طبع آزمائی کریں گے، کیونکہ جہاں انہیں اس سے مقبولیت اور شہرت ملے گی وہیں یوٹیوب کی صورت میں ڈالرز بھی۔ لہذا پیوستہ شجر سے امید بہار نہ رکھیں کہ کوئی نیا سریلا گلوکار اپنی مدھر اور نغماتی گلوکاری کی بنا پر آپ کے دلوں پر راج کرے گا۔

نوٹ: یہ تحریر لکھاری کی ذاتی آرا پر مبنی ہے، جس سے انڈپینڈنٹ اردو کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ