وزیراعظم شہباز شریف کی نیویارک میں مختلف عالمی رہنماؤں اور اداروں کے سربراہان سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے اور آج (جمعے کو) وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79 ویں اجلاس سے خطاب کریں گے۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے جمعرات کو بتایا تھا کہ وزیراعظم عالمی فورم پر فلسطین اور جموں و کشمیر کے تنازعات سمیت عالمی تشویش کے مسائل اٹھائیں گے۔
ترجمان نے کہا تھا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں دیرپا امن اور استحکام کے لیے جموں و کشمیر کے تنازع کے حل کی اہمیت کو اجاگر کرتا رہے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سے قبل جمعرات کو وزیراعظم نے ایران کے صدر مسعود پزشکیان، برطانوی ہم منصب، ورلڈ بینک اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہ سے ملاقاتیں کیں۔
ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پیزشکیان سے ملاقات کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری فائر بندی اور فلسطین اور لبنان کے خلاف اسرائیلی جارحیت بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
حکومت پاکستان کے ایکس اکاؤنٹ کے مطابق نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس کے موقعے پر ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا اور اچھے ہمسایہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور باہمی فائدہ مند تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو بڑھانے، ایران کے ساتھ روابط اور ثقافتی تعلقات کو بہتر بنانے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
بیان کے مطابق ملاقات نے ایک دوسرے کی حمایت کی تصدیق کرنے اور اس شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے مواقع فراہم کرنے میں مدد کی۔
وزیراعظم نے اپنے برطانوی ہم منصب کیئر اسٹارمر سے بھی ملاقات کی، جس میں دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو ہوئی۔
دونوں رہنماؤں کے مابین پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات کو مزید فروغ دینے اور مختلف شعبوں بالخصوص تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ پر اتفاق ہوا۔
ملاقات میں پاکستان کی معاشی صورت حال پر بھی گفتگو ہوئی اور وزیراعظم شہباز شریف نے معاشی استحکام کے بعد ملکی معیشت کی ترقی کے لیے حکومتی اقدامات بالخصوص ایف بی آر کی اصلاحات اور ٹیکس بیس میں اضافے پر روشنی ڈالی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ملاقات میں موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے پاکستان کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے برطانیہ کے تیسرے بڑے ملک ہونے کا ذکر کرتے ہوئے ملک میں سرمایہ کاری کے مواقعوں اور منصوبوں پر بھی روشنی ڈالی۔
برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کا دونوں ممالک کی ترقی میں اہم کردار اور دونوں ممالک کے درمیان قریبی عوامی روابط کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے ان کو باہمی طور پر ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے مفید طور پر استعمال کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ورلڈ بینک کے صدر اجے پال سنگھ بنگا سے بھی ملاقات کی، جس میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے عالمی بینک کی جانب سے پاکستان کے ساتھ اقتصادی اصلاحات، غربت میں کمی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی سمیت پاکستان کے معاشی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تعاون کو سراہا۔
وزیراعظم نے عالمی بینک کے صدر کو حکومت کے پالیسی، انتظامی اور تنظیمی اصلاحات کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے بتاتے ہوئے کہا کہ حکومت نے توانائی، مالیات اور محصولات کے شعبوں میں اصلاحات نافذ کی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان معاشی اصلاحات کی تکمیل کے لیے عالمی بینک کی جانب سے تعاون کا خیر مقدم کرے گا۔