شنگھائی تعاون تنظیم ( ایس سی او) اجلاس میں شرکت کے لیے غیرملکی وفود پاکستان پہنچنا شروع ہو چکے ہیں۔
نامہ نگار مونا خان کے مطابق سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس سی او سربراہی کانفرنس میں شرکت کے لیے مختلف ممالک کے قومی رابطہ کار اسلام آباد پہنچ چکے ہیں جن کی مقامی ہوٹل میں اجلاس شروع ہو چکے ہیں۔
اسلام آباد پہنچنے والے قومی رابطہ کاروں میں انڈیا کے تین، چین کے 15، ایران کے دو جبکہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سات نمائندے شامل ہیں روس سمیت دیگر رکن ممالک کے رابطہ کار بھی پہنچ رہے ہیں۔
شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس 15 سے 16 اکتوبر کے درمیان اسلام آباد میں ہوگا جس میں مختلف ممالک کے 200 وفود شرکت کریں گے۔
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ایس سی او سمٹ کے سلسلے میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے جا رہے ہیں جبکہ سربراہی اجلاس سے قبل شہر میں پاکستان فوج کے دستے بھی تعینات کر دیے گئے ہیں۔
پاکستان کے دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک کے سربراہان حکومت کی کونسل (سی ایچ جی) کے 23 ویں اجلاس کی میزبانی 15 سے 16 اکتوبر 2024 تک اسلام آباد میں کرے گا۔
بیان کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف سی ایچ جی کے موجودہ چیئرمین کی حیثیت سے آئندہ سی ایچ جی اجلاس کی صدارت کریں گے۔
دفتر خارجہ کے مطابق: ’شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی نمائندگی چین، روس، بیلاروس، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان کے وزرائے اعظم کے علاوہ ایران کے پہلے نائب صدر اور ہندوستان کے وزیر خارجہ کریں گے۔
’منگولیا کے وزیر اعظم (مبصر ریاست) اور کابینہ کے نائب چیئرمین اور ترکمانستان کے وزیر خارجہ (خصوصی مہمان) بھی اجلاس میں شرکت کریں گے۔‘
بیان میں بتایا گیا کہ ’وزیراعظم اجلاس کے موقع پر دورے پر آئے ہوئے وفد کے سربراہان سے اہم دوطرفہ ملاقاتیں بھی کریں گے۔‘
احتجاج کی کال
پی ٹی آئی نے جمعے کو اعلان کیا تھا کہ اگر جیل میں بند عمران خان کو ان کی قانونی ٹیم اور معالج سے ملنے نہ دیا گیا تو 15 اکتوبر کو اسلام آباد کے ریڈ زون میں احتجاج کیا جائے گا۔
بین الاقوامی میڈیا کے لیے تحریک انصاف کے ترجمان زلفی بخاری نے جمعے کو ایک بیان میں بتایا کہ اسلام آباد کے ریڈ زون میں واقع ڈی چوک میں احتجاج کا فیصلہ پی ٹی آئی کے اہم رہنماؤں پر مشتمل کمیٹی نے کیا ہے۔
15 اکتوبر کی احتجاجی کال پر عدالتیں نوٹس لیں ورنہ تاریخ یاد رکھے گی: وزیر دفاع
پاکستان تحریک انصاف نے بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کا مطالبہ کرتے ہوئے 15 اکتوبر کو اسلام آباد میں احتجاج کا اعلان بھی کر رکھا ہے جبکہ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی کو ایک شخص کی انا کی بھینٹ نہیں چڑھایا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ’تحریک انتشار نے 15 اکتوبرکو مظاہرے کی کال دی ہے، لگتا ہے کہ ان کا سکرپٹ رائٹر ایک ہی ہے، 2014 میں بھی پی ٹی آئی نے دھرنوں کے ذریعے چین کے صدر کا دورہ ملتوی کرایا۔‘
ادھر وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ’ اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی احتجاجی کال کے خلاف عدالت کو نوٹس لینا چاہیے۔‘
وزیر دفاع نے کہا کہ اس صورت حال سے نمٹنے اور اس ’یلغار‘ کو، جو پاکستان کی سالمیت کے خلاف ہے، روکنے کے لیے ریاست پوری قوت کا استعمال کرے گی۔
ادھر حکومت پاکستان نے اسلام آباد میں راولپنڈی میں 14، 15 اور 16 اکتوبر کو مقامی تعطیل کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ 17 تاریخ تک اسلام آباد میں پاکستان فوج کے اہلکار بھی تعینات کیے جا چکے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان کے وفاقی وزیراطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ ’قانون نافذ کرنے والے ادارے بین الاقوامی سربراہی اجلاس کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ہائی الرٹ ہیں۔‘
دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے بھی سمٹ کے حوالے سے اپنی تیاریاں جاری رکھی ہوئی ہیں اور پولیس کے مطابق شہر میں اس دوران 1100 ٹریفک پولیس اہلکار تعینات ہوں گے۔
جبکہ گذشتہ روز اسلام آباد پولیس نے ایس سی او سمٹ کے حوالے سے فل ڈریس ریہرسل بھی کی۔
پولیس کے مطابق پولیس نے تمام متعلقہ محکموں کو بھی کنٹرول روم میں فوکل پرسن تعینات کرنے کی درخواست کی ہے۔
اسلام آباد پولیس کے مطابق کنٹرول روم میں حساس اداروں، ٹریفک پولیس، ضلعی انتظامیہ، ہیلتھ افسر، راولپنڈی پولیس کے نمائندگان شامل ہوں گے۔
اس کے علاوہ کنٹرول روم میں پاکستان فوج، رینجرز، چیف کمشنر، سی ڈی اے اور ریسکیو کے افسران بھی ڈیوٹی سر انجام دیں گے۔
پولیس نے سیف سٹی کنٹرول روم میں خصوصی مانیٹرنگ سیل بھی قائم کر دیا ہے۔
اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری کردہ ٹریفک پلان
جی ٹی روڈ پشاور سے روات جانے والے ٹیکسلا، موٹر وے ، چکری انٹر چینج، چک بیلی روڈ، روات استعمال کریں۔
لاہور جی ٹی روڈ سے پشاور جانے والے روات، چک بیلی روڈ، چکری انٹرچینج، موٹروے، ٹیکسلا روڈ استعمال کریں۔
مارگلہ روڈ سے راولپنڈی جانے والے نائنتھ ایونیو استعمال کریں۔
فیصل ایونیو سے زیرو پوائنٹ جانے والی ٹریفک نائنتھ ایونیو کی طرف موڑ دی جائے گی۔
بھارہ کہو سے راولپنڈی جانے والے کورنگ روڈ، بنی گالہ سے لہتراڑ روڈ استعمال کریں۔
راولپنڈی سے اسلام آباد آنے والے صدر مری روڈ سے نائنتھ ایونیو استعمال کریں۔
زیرو پوائنٹ فیصل ایونیو سے کورال چوک تک ایکسپریس وے آنے جانے والی تمام ٹریفک کے لیے بند ہو گی۔
کرنل شیر خان شہید روڈ سے فیض آباد آنے والے حضرات نائنتھ ایونیو سگنل سے سٹیڈیم روڈ استعمال کریں۔
پشاور سے لاہور جانے والی ہیوی ٹریفک براستہ ٹیکسلا، موٹر وے اور ترنول پھاٹک سے فتح جنگ روڈ انٹرچینج، موٹر وے استعمال کریں۔
لاہور جی ٹی روڈ سے اسلام آباد اور راولپنڈی جانے والی ہیوی ٹریفک چک بیلی روڈ سے چکری انٹرچینج ، موٹر وے استعمال کریں۔
مورخہ 14، 15 اور 16 اکتوبر 2024 تک اسلام آباد میں ہر قسم کی ہیوی ٹریفک کا داخلہ بند ہو گا۔