23 ہزار سے زیادہ پاکستانی دنیا کی مختلف جیلوں میں قید ہیں: وزارت خارجہ

پاکستان کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ دنیا بھر کے مختلف ممالک میں سب سے زیادہ پاکستانی قیدی سعودی عرب کی جیلوں میں ہیں۔ اس فہرست میں دوسرا نمبر متحدہ عرب امارات اور تیسرا انڈیا کا ہے۔ 

28 اگست 2021 کی اس تصویر میں ایک پاکستانی شہری انڈین شہر امرتسر کی جیل سے رہائی پانے کے بعد گھر واپسی سے قبل واہگہ  سرحد پر انڈین حکام کے ساتھ تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)

پاکستان کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ دنیا بھر کے مختلف ممالک میں سب سے زیادہ پاکستانی قیدی سعودی عرب کی جیلوں میں ہیں۔ اس فہرست میں دوسرا نمبر متحدہ عرب امارات اور تیسرا انڈیا کا ہے۔ 

وزارت خارجہ کی جانب سے بدھ کو قومی اسمبلی میں جمع کروائی گئیں تفصیلات کے مطابق مختلف ممالک کی جیلوں مجموعی طور پر 23 ہزار 456 پاکستانی قید ہیں۔ اس میں سے سب سے بڑی تعداد سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کی ہے۔ 

ان تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی جیلوں میں 12 ہزار 156 پاکستانی باشندے قید ہیں جبکہ متحدہ عرب امارات میں پانچ ہزار 292 پاکستانی قید ہیں۔

سال 2019 میں اپنے پاکستان کے دورے کے دوران سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے وزیراعظم عمران خان کی درخواست پر 2107  پاکستانی قیدیوں کی فوری رہائی کا حکم دیا تھا۔

سارہ بلال پاکستان کے ایڈوکیسی گروپ جسٹس پروجیکٹ پاکستان کی سربراہ ہیں جو سخت ترین سزاؤں کا سامنا کرنے والے اندرون اور بیرون ملک پاکستانی قیدیوں کو مدد فراہم کرتا ہے۔ 

دستاویزات میں دی گئی تفصیلات پر انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے سارہ کہتی ہیں کہ بیرون ملک پاکستانی قیدیوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ خصوصا سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک میں ایسا ہونے پر فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔ 

انہوں نے کہا ’سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کی تعداد سال 2023 میں چھ ہزار 300 سے بڑھ کر سال 2024 میں 12 ہزار تک پہنچ گئی ہے جبکہ متحدہ عرب امارات میں یہ تعداد اڑھائی ہزار سے بڑھ کر پانچ تک پہنچ گئی ہے۔ 

’یہ اضافہ بیرون ملک پاکستانی شہریوں کی کمزوریوں کو اجاگر کرتا ہے، جنہیں نہ صرف استحصال کا سامنا ہے بلکہ مناسب قانونی اور قونصلر سپورٹ کی کمی کا بھی سامنا ہے۔‘

سارہ بلال نے بتایا کہ پاکستان نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات دونوں کے ساتھ قیدیوں کی منتقلی کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت ان قیدیوں کو وطن واپسی کی اجازت دی جائے گی۔ تاہم ان معاہدوں کے باوجود وطن واپسی کا عمل تعطل کا شکار ہے، جس کی ایک اہم وجہ ان معاہدوں کی تشہیر اور فعال نہ ہونا ہے۔ 

وہ کہتی ہیں کہ منتقلی کی درخواستوں پر کارروائی کے عمل کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے جس کے لیے حکومت پاکستان، میزبان ریاستوں کے مجاز حکام، انسانی حقوق کے قومی اداروں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے درمیان کوآرڈینیشن کی ضرورت ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو کو حاصل دستاویزات کے مطابق سعودی عرب میں پاکستانی مختلف نوعیت کے جرائم کی بنا پر قید ہیں، جن میں منشیات کی سمگلنگ، قتل، چوری، ٹریفک حادثات، مالی دعوے اور جعل سازی شامل ہیں۔ 

سعودی عرب میں تقریبا 50 فیصد قیدی منشیات کی سمگلنگ، انسانی سمگلنگ اور قتل کے الزامات میں قید ہیں۔ ان 12 ہزار 156 میں سے آٹھ ہزار 734 افراد سزا یافتہ ہیں جبکہ تین ہزار 422 کے خلاف کیسز زیر سماعت ہیں۔ 

تفصیلات کے مطابق سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے علاوہ دیگر ممالک میں قید پاکستانیوں کے جرائم کی نوعیت بیان نہیں کی گئی۔

سعودی عرب سے ہی متعلق ایک دن پہلے ایوان میں پیش کی گئی معلومات کے مطابق سعودی عرب سے مجموعی طور پر پانچ ہزار 33 پاکستانی بھکاریوں کو واپس بھیجا جا چکا ہے جبکہ  369 افراد کو بھیک مانگنے کی وجہ سے پانچ ممالک سے واپس پاکستان بھیج چکا ہے۔

دوسری جانب متحدہ عرب امارات میں پانچ ہزار 292 پاکستانی قید ہیں جن میں سے بیشتر کو سزا سنا دی گئی ہے۔ یہ افراد ریپ، قتل، غیر قانونی داخلہ و قیام، مفرور، منشیات کی سمگلنگ اور مالی ناانصافی کے جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں۔ 

وزارت خارجہ کو انڈین حکومت کی جانب سے فراہم کی گئیں تفصیلات کے مطابق اس وقت انڈین جیلوں میں 770 پاکستانی قیدی موجود ہیں، اس طرح انڈیا تیسرا ایسا ملک ہے جہاں سب سے زیادہ پاکستانی قید ہیں۔ 

دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ میں 44 پاکستانی دہشت گردی کی سرگرمیوں، سازش، امریکی اہلکاروں پر حملہ، تعاقب، فراڈ، چوری اور امیگریشن سے متعلق الزامات میں قید ہیں۔ 

اس کے علاوہ امریکہ میں قائم پاکستانی سفارت خانہ کو پاکستانی قیدیوں کے بارے میں معلومات موصول ہوتی ہیں جنہیں امریکی محکمہ امیگریشن اور کسٹم انفورسمنٹ کی جانب سے ملک سے بھیجنے کے احکامات ہیں۔

دستاویزات کے مطابق بحرین میں 450 پاکستانی منشیات سمگلنگ، منشیات رکھنے یا فراڈ کے جرم میں قید ہیں جبکہ چین میں 400 پاکستانی باشندے قید ہیں۔ یہ افراد ریپ، منشیات کی سمگلنگ، ڈکیتی، قتل اور جعلی کرنسی کے جرائم میں ملوث تھے۔ 

قطر میں 338 پاکستانی ریپ، چوری، قتل، منشیات، منی لانڈرنگ اور مالی فراڈ جیسے جرائم کے سلسلے میں قید ہیں۔ جبکہ برطانیہ میں 330 افراد قتل، اغوا، منشیات کی سمگلنگ، جنسی حملے، غیرت کے نام پر قتل اور امیگریشن سے متعلق الزامات میں قید ہیں۔ 

تفصیلات کے مطابق عمان میں 309 پاکستانی منشیات سمگلنگ، مالی بےضابطگی، قتل، ڈکیتی اور جنسی حملے کے جرم جبکہ ملیشیا میں 255 پاکستانی غیر قانونی داخلہ، مقرر کردہ وقت سے زائد قیام، منشیات کی سمگلنگ، قتل، جنسی حملے، حملہ اور فراڈ کے الزامات میں قید ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دستاویزات کے مطابق ترکی میں 308 پاکستانی باشندے قتل، انسانی اور منشیات سمگلنگ، جنسی ہراسانی اور بچوں سے جنسی زیادتی کے جرائم میں قید ہیں۔ افغانستان میں 88 پاکستانی باشندے زیادہ قیام اور سیکیورٹی سے متعلق جرائم میں قید ہیں۔ 

تفصیلات کے مطابق فرانس میں 168 پاکستانی افراد، جرمنی میں 94، ڈنمارک میں 27، آسٹریلیا میں 18، کینیڈا میں نو، سوٹزرلینڈ میں پانچ، بیلجیم میں دو اور ناروے میں تین پاکستانی باشندے قید ہیں جن کی تفصیلات متعلقہ ممالک کے پرائویسی قوانین کے تحت شہیر نہیں کی گئیں۔ 

ارجینٹینا میں چھ افراد غیر قانونی داخلہ، جنسی تشدد، انسانی سمگلنگ اور ڈکیتی کے الزامات میں جیل میں قید ہیں۔ آسٹریا میں 30 افراد غیر قانونی داخلہ، انسانی و منشیات سمگلنگ، قتل اور جنسی ہراسانی کے الزامات میں قید ہیں۔ 

دوسری جانب آذربائیجان میں 16 افراد قتل، انسانی و منشیات سمگلنگ اور غیر قانونی داخلہ کے الزامات میں قید ہیں جبکہ جورجیا، بیلاروس میں ایک ایک، بنگلہ دیش میں دو، بوسنیا میں چار، کروشیا میں تین، برازیل میں دو، کمبوڈیا میں ایک پاکستانی قید ہیں۔ 

دستاویزات کے مطابق مصر میں 11 افراد منشیات سمگلنگ، کرغزستان میں 52 افراد انسانی سمگلنگ، لیبیا میں چھ افراد غیر قانونی داخلہ، مالدیپ میں 13 منشیات سمگلنگ، نیپال میں میں 17 پاکستانی جعلی کرنسی و منشیات سمگلنگ اور نائیجیریا میں پانچ افراد خام تیل کی سمگلنگ کے الزامات میں قید ہیں۔ 

تفصیلات میں کہا گیا ہے کہ فلیپائن میں سات افراد قتل، ریپ اور غیر رجسٹرڈ ادویات کی فروخت، پولینڈ میں دو افراد قتل، آن لائن فراڈ اور لڑائی کے الزامات میں قید ہیں۔ پرتگال میں دو افراد بینک لوٹنے اور داخل ہونے، سائپریس میں 13 افراد جعلی شادی، انسانی سمگلنگ اور غیر قانونی قیام کی بنا پر جیلوں میں قید ہیں۔ 

رومانیا میں ایک فرد تارکین وطن کی سمگلنگ، روس میں 11 افراد غیر قانونی داخلہ و قتل کے الزام میں قید ہیں۔ شام میں ایک، جنوبی افریکا میں 52، شمالی کوریا میں 11، اور سویڈن میں چار پاکستانی قید ہیں۔ 

دستاویزات کے مطابق سری لنکا میں 79 افراد منشیات کی سمگلنگ اور قتل، تھائی لینڈ میں 36 افراد منشیات، اغوا، اور قتل کے الزام میں قید ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا