سابق امریکی صدر جو بائیڈن کو پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص ہوئی ہے جو پہلے ہی ان کی ہڈیوں تک پھیل چکا ہے۔
اتوار کو جاری کردہ ایک بیان میں بائیڈن کے دفتر نے بتایا کہ ان کی یہ تشخیص پیشاب کے مسائل کے بعد کی گئی۔
بیان میں کہا گیا کہ ان کے کینسر کا ’گلیسن سکور‘ 10 میں سے نو ہے اور ان کا کینسر ’ہارمون سینسیٹیو‘ معلوم ہوتا ہے.
دا کنورسیشن کے مطابق پروسٹیٹ کینسر دنیا بھر میں مردوں میں دوسرا سب سے زیادہ لاحق ہونے والا کینسر ہے۔
جو بائیڈن کو لاحق ہونے والے عارضے کے حوالے سے گلیسن سکور اور ’ہارمون سینسیٹیو‘ ہونے کا کیا مطلب ہے؟
پروسٹیٹ کینسر کیا ہے؟
سائنسی جریدے دا کنورسیشن کی رپورٹ کے مطابق پروسٹیٹ کینسر اس سرطان کو کہا جاتا ہے جو مردانہ تولیدی نظام کے ایک غدود یعنی ’پروسٹیٹ‘ میں پیدا ہوتا ہے۔ یہ غدود مثانے کے نیچے ہوتا ہے اور اس کا سائز ایک گالف بال جتنا ہوتا ہے۔
پروسٹیٹ کینسر دنیا بھر میں مردوں میں دوسرا سب سے زیادہ لاحق ہونے والا کینسر ہے۔ آسٹریلیا میں ہر چھ میں سے ایک مرد کو 85 سال کی عمر تک پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص ہوتی ہے۔
کچھ اقسام کے پروسٹیٹ کینسر کم خطرے والے ہوتے ہیں جو بہت سست رفتاری سے بڑھتے ہیں اور جن کو فوری علاج کی ضرورت نہیں ہوتی جبکہ کچھ اقسام انتہائی جارحانہ ہوتی ہیں اور دیگر اعضا تک پھیل سکتی ہیں۔
پروسٹیٹ کینسر کی علامات کیا ہیں؟
ابتدائی مرحلے میں پروسٹیٹ کینسر کی عموماً کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی اسی لیے اس کی تشخیص مشکل ہو سکتی ہے۔
تاخیر سے سامنے آنے والی علامات میں بار بار پیشاب آنا، پیشاب یا سپرم میں خون آنا، کمر یا ناف کے نچلے حصے میں درد، ٹانگوں یا پاؤں میں کمزوری شامل ہے۔
اگر کینسر ہڈیوں تک پھیل جائے تو یہ درد، تھکن اور وزن میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔
گلیسن سکور کیا ہوتا ہے؟
گلیسن سکور پروسٹیٹ کینسر کی شدت یا جارحیت کو ناپنے کا ایک طریقہ ہے۔ یہ ڈاکٹروں کو کینسر کی نوعیت سمجھنے اور مناسب علاج کے انتخاب میں مدد دیتا ہے۔
یہ سکور حاصل کرنے کے لیے مریض کے ٹشو کی بایوپسی کی جاتی ہے یعنی کینسر سے متاثرہ حصے سے باریک سوئی کے ذریعے ٹشو کا نمونہ لیا جاتا ہے۔
پیتھالوجسٹ بایوپسی سے دو مختلف حصوں کا انتخاب کرتے ہیں اور ہر حصے کو ایک سے پانچ تک گریڈ دیتے ہیں۔
گریڈ ون میں ٹشوز کے خلیے تقریباً صحت مند نظر آتے ہیں جب کہ گریڈ فائیو میں خلیے انتہائی غیر معمولی اور متاثر ہو چکے ہوتے ہیں۔
ٹشوز کے دونوں حصوں کے گریڈ کو جمع کرکے گلیسن سکور حاصل کیا جاتا ہے۔ اگر سکور چھ یا اس سے کم ہو تو زیادہ خطرہ نہیں ہوتا اور فوری علاج کی ضرورت نہیں پڑتی۔ سکور آٹھ سے 10 والا کینسر انتہائی جارحانہ ہوتا ہے جس کا تیزی سے پھیلنے کا امکان بھی اتنا ہی ہو جاتا ہے۔
یہ واحد طریقہ نہیں
پروسٹیٹ کینسر کے لیے گلیسن سکور کے علاوہ دیگر ٹیسٹ بھی کیے جاتے ہیں جن میں پی ایس اے (پروسٹیٹ سپیسیفک اینٹیجن) خون کا ٹیسٹ، جسمانی معائنہ (ریکٹل ایگزامینیشن)، سی ٹی سکین، ایم آر آئی یا الٹراساؤنڈ بھی شامل ہیں۔
بائیڈن کے کیس کی مکمل تفصیلات معلوم نہیں مگر گلیسن سکور نو بتاتا ہے کہ کینسر انتہائی جارحانہ اور تیزی سے پھیلنے والا ہے۔
پروسٹیٹ کینسر میں ’ہارمون سینسیٹئیو‘ ہونے کا کیا مطلب ہے؟
ہارمونز ہمارے جسم میں مختلف غدود کی جانب سے بنائے گئے کیمیائی سگنل ہیں۔ یہ خون کے دھارے میں چھوڑے جاتے ہیں تاکہ مختلف خلیوں اور بافتوں میں مختلف عمل کو فعال کیا جا سکے۔
ہمارے جسم کے معمول کے کام کے لیے ہارمونز بہت اہم ہیں لیکن کینسر کی کچھ اقسام کو بڑھنے کے لیے بھی ہارمونز کی ضرورت ہوتی ہے۔
ایسے پروسٹیٹ کینسر جو ’ہارمون سینسیٹئیو‘ ہوں انہیں بڑھنے کے لیے مردانہ جنسی ہارمونز (اینڈروجن) کی ضرورت ہوتی ہے۔ ٹیسٹوسٹیرون، جو بنیادی طور پر خصیوں میں پیدا ہوتا ہے، اینڈروجن کی ایک مثال ہے۔
’ہارمون سینسیٹئیو‘ کینسر کا علاج کیسے ہوتا ہے؟
ہارمون تھراپی کا مقصد اینڈروجنز کی مقدار کم کرنا یا ان کے اثرات کو روکنا ہوتا ہے تاکہ کینسر کی نشوونما رک سکے۔
اینڈروجن ڈیپریویشن تھراپی: یہ ابتدائی ہارمون تھراپی ہوتی ہے جس میں سرجری سے یا دواؤں سے خصیوں سے ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار روکی جاتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اینڈروجن ریسیپٹر بلاکرز: یہ دوائیں کینسر خلیوں کے ریسیپٹرز کو بند کر دیتی ہیں تاکہ وہ ٹیسٹوسٹیرون کا فائدہ نہ اٹھا سکیں۔
تاہم اس طریقہ علاج کے ممکنہ سائیڈ ایفیکٹس بھی ہوتے ہیں جن میں جنسی کمزوری، وزن میں اضافہ، تھکن اور ہڈیوں کی کمزوری شامل ہیں۔
اگرچہ یہ علاج خوشگوار نہیں ہوتے مگر مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔ وہ پروسٹیٹ کینسر جو ان ہارمون تھراپیز سے بہتر نہیں ہوتے ان کا علاج زیادہ مشکل اور اکثر ناقابل علاج تصور کیے جاتے ہیں۔
دیگر علاج
پروسٹیٹ کینسر کا علاج سرجری، ریڈیوتھراپی یا کیموتھراپی سے بھی کیا جا سکتا ہے تاہم اس کا انحصار مریض کی عمر اور عمومی صحت پر ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ کچھ نئے تجرباتی علاج بھی زیرِ غور ہیں جن میں لیزر سے کینسر سیلز کو نکالنا، کار۔ٹی تھراپی بھی شامل ہیں۔
اگر کینسر ہڈیوں تک پھیل چکا ہو تو علاج کا مقصد مزید پھیلاؤ کو روکنا اور علامات میں کمی لانا ہوتا ہے۔