جوبائیڈن شدید قسم کے پروسٹیٹ کینسر میں مبتلا: دفتر سابق صدر

جو بائیڈن کے دفتر نے بتایا ہے سابق امریکی صدر کو پروسٹیٹ کے ’شدید‘ قسم کے سرطان کی تشخیص ہوئی ہے جو ہڈیوں تک پھیل چکا ہے اور وہ علاج کے مختلف امکانات پر غور کر رہے ہیں۔

جو بائیڈن کے دفتر نے اتوار کو بتایا ہے سابق امریکی صدر میں پروسٹیٹ کے ’شدید‘ قسم کے سرطان کی تشخیص ہوئی ہے جو ہڈیوں تک پھیل چکا ہے اور وہ علاج کے مختلف امکانات پر غور کر رہے ہیں۔

جوبائیڈن کے دفتر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 82 سالہ ڈیموکریٹ جن کے بیٹے بو بائیڈن سرطان کے مرض میں مبتلا ہو کر 2015 میں چل بسے تھے، میں پیشاب سے متعلق علامات ظاہر ہونے اور پروسٹیٹ میں  گلٹی پائے جانے کے بعد سرطان کے مرض کی تشخیص ہوئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’اگرچہ یہ بیماری کی ایک زیادہ شدید قسم ہے، لیکن سرطان ہارمون کے لیے حساس دکھائی دیتا ہے جس سے مؤثر طریقے سے اس کا علاج ممکن ہے۔ صدر اور ان کا خاندان اپنے معالجین کے ساتھ مل کر علاج کے امکانات پر غور کر رہے ہیں۔‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو طویل عرصے سے اپنے سیاسی حریف بائیڈن کی ذہنی صلاحیتوں پر طنز کرتے رہے ہیں، نے کہا کہ وہ اس خبر سے ’افسردہ‘ ہیں۔

رپبلکن ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر پوسٹ پر بائیڈن کی اہلیہ جِل بائیڈن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم جل اور خاندان کے لیے اپنی گرم جوش نیک تمنائیں بھیجتے ہیں اور جو کے لیے تیزی سے اور کامیاب صحت یابی کی دعا کرتے ہیں۔‘

بائیڈن کی نائب صدر کملا ہیرس نے ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ ’جو ایک فائٹر ہیں۔‘

کملا ہیرس گذشتہ سال کے صدارتی انتخاب سے بائیڈن کے دستبردار ہونے کے بعد ٹرمپ کے خلاف ڈیموکریٹک امیدوار کے طور پر سامنے آئیں۔

پروسٹیٹ کینسر مردوں میں سب سے عام قسم کا کینسر ہے، اور امریکن کینسر سوسائٹی کے مطابق، امریکہ میں ہر آٹھ میں سے ایک مرد کو زندگی میں کسی مرحلے پر اس کی تشخیص ہوتی ہے۔

سابق امریکی صدر براک اوباما نے ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ ’کینسر کی ہر قسم کے لیے انقلابی علاج تلاش کرنے میں جو سے بڑھ کر کسی نے کام نہیں کیا۔ مجھے پورا یقین ہے کہ وہ اس چیلنج کا مقابلہ اپنے مخصوص عزم اور وقار کے ساتھ کریں گے۔‘

بائیڈن نے رواں برس جنوری میں بطور امریکی تاریخ کے سب سے معمر صدر اپنے عہدے سے سبکدوشی اختیار کی۔

اپنی مدتِ صدارت کے بیشتر حصے میں اُنہیں صحت اور عمر سے متعلق سوالات کا سامنا رہا، حتیٰ کہ ڈیموکریٹک ووٹرز کی جانب سے بھی سوالات اٹھائے گئے کہ آیا وہ اس عہدے کی ذمہ داریاں نبھا سکتے ہیں یا نہیں۔

گذشتہ برس جولائی میں، وہ ایک موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ایک مباحثے کے بعد اپنی دوبارہ صدارتی مہم سے دستبردار ہونے پر مجبور ہو گئے۔

اس مباحثے میں اُن کی ذہنی اور جسمانی کمزوریوں سے متعلق خدشات ایک بار پھر شدت سے سامنے آئے تھے۔ 

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ