پاکستان کی وزارت خارجہ نے منگل کو انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ چین، افغانستان اور پاکستان کا سہ فریقی اجلاس بدھ کو ہو گا۔
پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار پیر کو تین روزہ دورے پر بیجنگ پہنچے تھے جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کی بھی بیجنگ پہنچ رہے ہیں۔
پاکستان اور چین کے افغانستان کے لیے خصوصی نمائندوں نے 10 مئی کو کابل کا دورہ کر کے سہ فریقی مذاکرات کیے تھے۔ افغانستان کے لیے پاکستان کے نمائندہ خصوصی سفارت کار محمد صادق بھی وزیراعظم شہباز شریف نے ہمراہ بیجنگ میں ہیں۔
پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے منگل کو بیجنگ میں چین کی کمیونسٹ پارٹی کے انٹرنیشنل ڈیپارٹمنٹ کے وزیر لیو جیان چاو سے ملاقات کی ہے جس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ اسحاق ڈار نے پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور اہم قومی مفادات پر چین کی حمایت کو سراہا۔
بیان کے مطابق چینی وزیرلیو نے کہا کہ چین پاکستان کو اپنا قریبی اور پُراعتماد دوست سمجھتا ہے اور ہمیشہ اس تعلق کو ترجیح دے گا۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان کی سیاسی جماعتوں اور چین کی کمیونسٹ پارٹی کے درمیان روابط کو مزید مضبوط بنانے پر بھی اتفاق کیا۔
چین پاکستان کا قریبی اتحادی ملک ہے۔ رواں ماہ انڈیا اور پاکستان میں ہونے والی چار روزہ لڑائی اور دونوں ملک کے درمیان کئی ہفتوں سے جاری کشیدگی کے بعد پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جس میں توقع ہے کہ اسحاق ڈار پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد کی صورت حال پر بھی چینی قیادت سے تبادلہ خیال کریں گے۔
پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی کے تناظر میں چین میں ہونے والے سہ فریقی اجلاس کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
پاکستان کے پڑوسی ملک افغانستان سے بھی تعلقات میں سر مہری کا شکار ہیں جن میں بہتری کے لیے اسحاق ڈار نے 11 اپریل کو کابل کا ایک روزہ دورہ کیا تھا میں دونوں ملکوں نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ وہ ایک دوسرے کے خلاف کسی بھی غلط سرگرمی کے لیے اپنی سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے اور ایسا کرنے والوں کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔
اسحاق ڈار نے کابل میں عبوری افغان وزیر اعظم حسن اخوند اور وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقاتیں کیں تھیں جس میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارت سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغانوں کی واپسی کا عمل جاری ہے اور پاکستان کا کہنا ہے کہ مرحلہ وار تمام افغانوں کو ان کے آبائی وطن واپس بھیجا جائے گا۔
افغان شہریوں کی ’جبری ملک بدری‘ پر کابل کی طرف سے ’گہری تشویش اور مایوسی‘ کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے تعلقات سکیورٹی، سیاسی اور سرحدی مسائل کی وجہ سے بھی کشیدہ رہے ہیں۔
اسلام آباد کابل میں طالبان کی قیادت والی عبوری حکومت پر الزام عائد کرتا آیا ہے کہ وہ پاکستان مخالف شدت پسند گروہوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کر رہی ہے جو سرحد پار حملوں کی منصوبہ بندی اور معاونت کر رہے ہیں۔ کابل نے ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔