ایک میڈیا ماہر نے خبردار کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت سروسز کے لیے نئے حفاظتی اقدامات ضروری ہیں کیونکہ صارفین کو دھوکے سے یہ یقین دلایا جا سکتا ہے کہ چیٹ بوٹس ان کے دوست ہیں۔
یونیورسٹی آف وِنچسٹر میں میڈیا اور کمیونیکیشن کے لیکچرر الیگزینڈر لافر نے کہا کہ اے آئی کو ذمہ دارانہ طور پر فروغ دینا چاہیے کیونکہ یہ سسٹم انسانی ہمدردی کی صلاحیت کو مدنظر رکھ کر تیار کیے گئے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ چیٹ بوٹس کو اس طرح تیار کیا جانا چاہیے کہ وہ انسانی سماجی تعلقات کو ’مزید بہتر‘ بنائیں، لیکن ان کی جگہ نہ لیں، کیونکہ کچھ واقعات میں لوگ اپنے اے آئی بوٹس پر ضرورت سے زیادہ قریب ہو جاتے ہیں یا ان پر مکمل انحصار کرنے لگتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کا استحصال یا غلط استعمال ممکن ہو گیا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ چیٹ بوٹس صارفین سے تعلق قائم کرنے اور ان کے مزاج کا جواب دینے کے لیے بنائے گئے ہیں۔
لافر نے جسونت سنگھ چیل کو ایسے کیسز کی مثال کے طور پر پیش کیا جو 2021 میں’سرائے‘ نامی ایک چیٹ بوٹ کے ساتھ حملے کی منصوبہ بندی پر گفتگو کے بعد تیر کمان سے لیس ہو کر وِنزر کیسل کے احاطے میں داخل ہو گئے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ امریکہ میں ایک مقدمہ دائر کیا گیا ہے جس میں سوشل میڈیا وکٹمز لا سینٹر اور ٹیک جسٹس لا پروجیکٹ نے ’کریکٹر ڈاٹ اے آئی‘ نامی کمپنی، اس کے دو بانیوں اور گوگل کے خلاف ایک جوڑے کی طرف سے کارروائی کی ہے جن کا الزام ہے کہ ان کے 14 سالہ بیٹے نے ایک اے آئی ’کردار‘ کے ساتھ رول پلے پر حد سے زیادہ انحصار کرنے کے بعد مبینہ طور پر خودکشی کر لی۔
لافر جن کا یہ مطالعہ سائنسی جریدے ’فرنٹیئرز آف سوشیالوجی‘ میں On Manipulation By Emotional AI: UK Adults’ Views And Governance Implications کے عنوان سے شائع ہوا، نے کہا: ’اے آئی اس کی پرواہ نہیں کرتا، یہ ایسا کر ہی نہیں سکتا۔‘
ان کے بقول: ’بچے، ذہنی امراض میں مبتلا افراد اور یہاں تک کہ وہ شخص جس کا دن خراب گزرا ہو، سب اس کا شکار ہو سکتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’تعلیم میں لوگوں کو اے آئی کے بارے میں زیادہ باشعور بنانے کی ضرورت ہے، لیکن اے آئی ڈویلپرز اور آپریٹرز کو بھی عوام کے تحفظ کی ذمہ داری لینی چاہیے۔‘
لافر کی جانب سے اس تحقیق میں بتائی گئی ہدایات اور حفاظتی اقدامات میں یہ شامل ہیں کہ اے آئی کو اس طرح ڈیزائن کیا جائے کہ وہ صرف صارف کو مصروف رکھنے کے بجائے اس کے فائدے کے لیے کام کرے، ہر چیٹ پر یہ واضح کرنے کے لیے نوٹس لگایا جائے کہ اے آئی ساتھی کوئی حقیقی شخص نہیں ہے، اگر کوئی یوزر چیٹ بوٹ کے ساتھ بہت زیادہ وقت گزار لے تو اس کو اطلاع دی جائے، اے آئی ساتھیوں کی عمر کے لحاظ سے درجہ بندی کی جائے اور گہرے جذباتی یا رومانوی جوابات دینے سے گریز کیا جائے۔
لافر ’آٹومیٹنگ ایمپتھی گلوبلزیشن انٹرنیشنل سٹینڈرڈز‘ پروجیکٹ کے ساتھ مل کر اس مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے ایک نئی ویڈیو بھی تیار کر چکے ہیں اور یہ گروپ انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹریکل اینڈ الیکٹرانکس انجینیئرز کے ساتھ مل کر اے آئی کے لیے عالمی اخلاقی معیارات کا مسودہ تیار کر رہا ہے۔
© The Independent