پاکستان کے محکمہ موسمیات تین صوبوں میں پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ میں 6 سے 9 ستمبر تک مزید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے جبکہ جنوبی پنجاب کے بعد اب سیلاب کا رخ صوبہ سندھ کی جانب ہے۔
پنجاب میں آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے پراونشل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق جمعے کو بھی صوبے کے جنوبی اضلاع میں دریائے چناب اور ستلج میں پانی کی سطح بدستور خطرناک سطح پر برقرار ہے۔
حالیہ مون سون بارشوں کے نتیجے میں پاکستان کے مختلف علاقوں میں سیلاب سے شدید نقصان ہوا ہے۔ آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے این ڈی ایم اے کے اعداد و شمار کے مطابق 26 جون سے اب تک ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب سے اموات کی تعداد 884 ہو گئی ہے، جن میں 239 بچے اور 135 خواتین شامل ہیں جبکہ لگ بھگ 1200 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ملک بھر میں 9 ہزار سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا ہے جن میں دو ہزار سے زاہد گھر مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ اسی طرح سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 21 لاکھ سے زائد افراد کو ریسکیو کیا جا چکا ہے۔
حالیہ ہفتوں میں انڈیا کی طرف سے پانی چھوڑنے کے بعد دریائے چناب، راوی اور ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
پی ڈی ایم اے کے ترجمان چوہدری مظہر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’اس وقت انڈیا کی جانب سے پانی چھوڑے جانے اور شدید بارشوں کے باعث، دریائے چناب اور ستلج میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے۔
’دریائے چناب میں سدھنائی کے مقام کے پر پانچ لاکھ کیوسک تک پانی ہے، جس کی وجہ سے دریائے راوی کا پانی جو ایک ڈیرھ لاکھ کیوسک ہے، تریموں کے مقام پر اس میں شامل نہیں ہو پا رہا۔‘
چوہدری مظہر نے بتایا: ’دریائے چناب میں ہیڈ محمد والا اور شہر شاہ پل کے درمیان پانچ لاکھ کیوسک 394 فٹ تک پانی کی سطح برقرار ہے، جس کی وجہ سے اکبر بند پر اور اطراف کی دیگر آبادیوں میں ہائی الرٹ برقرار ہے۔ پیچھے دریائے چناب میں چنیوٹ کے مقام پر بھی پانی پانچ لاکھ کیوسک تک ہے۔‘
پی ڈی ایم اے ترجمان نے امید ظاہر کی کہ ’ہفتے کی رات چناب سے پانی پنجند کی طرف جائے گا، جس کی سطح چھ سے سات لاکھ کیوسک تک ہوگی۔ پنجند پر بھی چناب اور ستلج کا پانی پہنچنے پر آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہوگا جبکہ دریائے ستلج پر گنڈا سنگھ کے مقام پر بھی اونچے درجے کے سیلاب کی صورت حال برقرار ہے۔‘
حکام کے مطابق دریائے چناب میں متعدد مقامات پر بند توڑنے کے باوجود پانی سطح اتنی کم نہیں ہوئی، جتنی متوقع تھی، اس لیے ملتان اور مظفر گڑھ کی دریا کے قریب واقع آبادیوں کو اب بھی شدید خطرہ ہے، یہی وجہ ہے کہ انتظامیہ نے یہ آبادیاں خالی کروا لی ہیں۔
پنجاب میں مون سون بارشوں کے 10 ویں سپیل کا الرٹ
پی ڈی ایم اے کے مطابق 6 سے 9 ستمبر تک پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید طوفانی بارشوں کی پیش گوئی ہے۔ راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم، گوجرانولہ، لاہور، گجرات اور سیالکوٹ میں بارشیں متوقع ہیں۔
ترجمان پی ڈی ایم اے نے 7 سے 9 ستمبر کے دوران ڈیرہ غازی خان میں فلیش فلڈنگ کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔
سندھ میں الرٹ
سندھ کے سینیئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے جمعے کو کہا ہے کہ دریاؤں اور بیراجوں میں سیلابی پانی کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے اور ممکنہ سیلاب کے لیے ہنگامی طور اقدامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
جمعے کی صبح جاری بیان میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں ’کچے کے علاقوں سے14,430 افراد محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہے۔ مجموعی طور پر109,320 افراد کو کچے کے علاقے سے محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا ہے جبکہ 346,282 مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔‘
سندھ میں ممکنہ سیلاب کی 24 گھنٹے نگرانی کے لیے قائم رین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل پر مقرر انفارمیشن آفیسر آنند کمار نے جمعے کی صبح 10 بجے بتایا کہ پنجاب کے مختلف دریاؤں کا پنجند کے مقام پر جمع ہونے والا پانی سندھ کے گڈو بیراج پر پہنچنا شروع ہوگیا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفگتو کرتے ہوئے آنند کمار نے کہا کہ ’گڈو بیراج پر جمعے کی صبح پنجند سے آنے والے پانی کے بعد تقریباً تین لاکھ 60 کیوسک ہوگیا ہے۔ جمعے کی شام تک یہ پانی تقریباً چار لاکھ کیوسک ہونے کا امکان ہے۔
’گڈو بیراج کے علاوہ پنجند پر تین لاکھ 10 ہزار ہزار کیوسک، ترمیوں بیراج پر تین لاکھ 31 ہزار کیوسک اور سکھر بیراج پر تین لاکھ 31 ہزار کیوسک کا بہاؤ رکارڈ کیا گیا۔‘
دریائے چناب، ستلج اور راوی میں بدستور اونچے درجے کا سیلاب ہے اور اس وقت سیلابی ریلے جنوبی پنجاب سے گزر رہے ہیں، جو جمعے کو پنجند کے مقام پر دریائے سندھ میں جا ملیں گے۔
این ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ 7 ستمبر کو گڈو کے مقام پر دریائے سندھ میں اونچے یا انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔
محکمہ موسمیات پاکستان کے مطابق کم دباؤ کا ایک سسٹم اس وقت انڈین ریاست مدھیہ پردیش پر موجود ہے جو مغرب شمال مغرب کی جانب حرکت کرتے ہوئے 6 ستمبر کو راجستھان اور اس سے ملحقہ سندھ کے علاقوں تک پہنچنے کا امکان ہے۔ ’اس موسمیاتی نظام کے زیرِ اثر 6 ستمبر سے (پاکستان کے صوبہ) سندھ اور مشرقی پنجاب میں مضبوط مون سون ہوائیں داخل ہونے کا امکان ہے۔‘
محکمہ موسمیات کے مطابق 6 ستمبر کی سے 9 ستمبر تک تھرپارکر، عمرکوٹ، میرپورخاص، سانگھڑ، خیرپور، سکھر، لاڑکانہ اور جیکب آباد سمیت کئی اضلاع میں گرج چمک تیز ہواؤں اور آندھی کے ساتھ تیز بارش متوقع ہے۔
برطانوی ہائی کمیشن نے سندھ میں ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے ساڑھے 45 کروڑ روپے کی امداد کا اعلان کیا ہے۔
برطانوی ہائی کمیشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ رقم سندھ میں کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں کو دی گئی ہے تاکہ وہ ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے مختلف منصوبوں پر کام کرسکیں۔
بیان میں کہا گیا یہ رقم سیلاب کی پیشگی اطلاع، انسانی آبادی کے انخلا، ضرورت مند گھرانوں کی نشاندہی کرنے اور ان کی مدد کرنے، مویشیوں کی حفاظت اور ان کے لیے مطلوبہ اشیا کی فراہمی کے لیے استعمال کی جائیں گے۔
پاکستان میں موجودہ برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے بیان میں کہا کہ ’سندھ ایک نازک مرحلے سے گزر رہا ہے۔ جہاں ممکنہ سیلاب کے اثرات کو کم کرنے اور تیاری کرنے کے لیے وقت میسر ہے۔
’ماہرین کے مطابق، ہر ایک ڈالر جو احتیاطی اقدامات پر خرچ کیا جاتا ہے، اس کے بدلے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے پر خرچ ہونے والے سات ڈالر تک بچائے جا سکتے ہیں۔ سب سے بڑھ کر، انسانی جانیں محفوظ رہتی ہیں اور تباہی سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے۔‘