خیبرپختونخوا میں تین کارروائیوں میں 34 ’دہشت گرد‘ مارے گئے: فوج

آئی ایس پی آر کے مطابق شمالی اور جنوبی وزیرستان کے علاوہ بنوں میں انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کارروائیاں کی گئیں۔

پاکستانی فوج کے اہلکار 27 جنوری 2019 کو شمالی وزیرستان کے قصبے غلام خان میں پاکستان افغان سرحد پر واقع بارڈر ٹرمینل پر پہرہ دے رہے ہیں (اے ایف پی)

پاکستانی فوج نے جمعرات کو کہا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں 13 سے 15 اکتوبر کے دوران تین مختلف علاقوں میں کی گئی کارروائیوں کے دوران 34 ’دہشت گرد‘ مارے گئے۔

پاکستانی فوج ملک کے مختلف علاقوں بالخصوص بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاعات پر کارروائیاں کرتی آ رہی ہے۔

گذشتہ ہفتے ہی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لفٹیننٹ احمد شریف چوہدری نے کہا تھا کہ 2024 میں خیبرپختونخوا میں انٹیلی جنس معلومات پر مبنی 1,435 آپریشنز کیے گئے، جن میں 769 عسکریت پسند مارے گئے، جن میں 58 ’افغان دہشت گرد بھی شامل تھے۔‘

انہوں نے کہا کہ اس دوران 272 آرمی و ایف سی اہلکار جبکہ 140 پولیس اہلکار بھی جان سے گئے جبکہ 165 شہریوں کی بھی اموات ہوئیں۔

فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ عسکریت پسندوں کے خلاف 2025 میں بھی کارروائیاں جاری ہیں اور 15 ستمبر تک 10,115 آپریشنز کیے گئے جن میں 970 ’دہشت گرد‘ مارے گئے جبکہ پاک فوج کے 311 اہلکار جان سے گئے۔

آئی ایس پی آر نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ ’34 دہشت گرد خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں ہونے والی متعدد کارروائیوں میں مارے گئے۔‘

تفصیلات میں بتایا گیا کہ عسکریت پسندوں کی اطلاعات پر ’سکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے علاقے سپن وام میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیا‘ اور اس دوران عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا گیا اور شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد 18 عسکریت پسند مارے گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس کے علاوہ بنوں میں آٹھ جبکہ جنوبی وزیرستان میں کی گئی کارروائی میں بھی آٹھ عسکریت پسند مارے گئے۔

فوج کا کہنا ہے کہ ان علاقون میں کلیئرنس (سینیٹائزیشن) آپریشنز جاری ہیں تاکہ کسی بھی ’انڈین حمایت یافتہ‘ عسکریت پسند کو ختم کیا جا سکے۔

بیان میں مزید کہا گیا: ’سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے وفاقی ایپکس کمیٹی کی منظور شدہ حکمتِ عملی ’عزمِ استحکام‘ کے تحت اپنی بے مثال انسدادِ دہشت گردی مہم کو پوری شدت سے جاری رکھیں گے تاکہ ملک سے غیر ملکی سرپرستی اور حمایت یافتہ دہشت گردی کے ناسور کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے۔‘

پاکستانی فوج کے ترجمان نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ جو شخص یا گروہ  کسی مجبوری یا فائدے کی وجہ سے ’خارجیوں‘ کی سہولت کاری کر رہا ہے اس کے پاس تین راستے ہیں: ’1: سہولت کاری کرنے والا خوارجیوں کو ریاست کے حوالے کر دے۔ 2: دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں میں ریاستی اداروں کے ساتھ مل کر اس ناسور کو انجام تک پہنچائے۔ 3: اگر یہ دونوں کام نہیں کرتے تو خارجیوں کے سہولت کار ہوتے ہوئے ریاست کی طرف سے ایکشن کے لیے تیار رہیں۔‘

وزیراعظم شہباز شریف نے جمعرات کو ایک بیان میں ’34 دہشت گردوں‘ کو مارنے پر سکیورٹی فورسز کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ’اپنی پیشہ ورانہ مہارت سے دہشت گردوں کے عزائم کو خاک میں ملایا۔‘

وزیراعظم نے مزید کہا کہ ’ملک سے دہشت گردی کی عفریت کے مکمل خاتمے تک انسداد دہشت گردی مہم مکمل تحریک کے ساتھ جاری رہے گی۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان