’سکیورٹی رسک‘: پاکستان کا جونیئر ہاکی ورلڈ کپ میں ٹیم انڈیا نہ بھیجنے کا فیصلہ

پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) نے 28 نومبر سے 10 دسمبر تک انڈیا میں ہونے والے جونیئر ہاکی ورلڈ کپ میں ٹیم نہ بھیجنے سے متعلق انڈین حکام کو تحریری طور پر آگاہ کر دیا ہے۔

پاکستان جونیئر ہاکی ٹیم یکم جون 2023 کو ایشیا کپ کے سیمی فائنل میں ملائیشیا کے خلاف میچ کھیلتے ہوئے (پی ایچ ایف)

پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) نے 28 نومبر سے 10 دسمبر تک انڈیا میں ہونے والے جونیئر ہاکی ورلڈ کپ میں ٹیم نہ بھیجنے سے متعلق انڈین حکام کو تحریری طور پر آگاہ کر دیا ہے۔

ہاکی فیڈریشن پاکستان نے قرار دیا کہ موجودہ حالات میں کھلاڑیوں کو سکیورٹی رسک میں نہیں ڈالا جا سکتا۔ البتہ اگر نیوٹرل وینیو پر میچ کھیلنے کی پیش کش کی گئی تو دوبارہ غور کیا جا سکتا ہے۔

پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ جنگ کے بعد دونوں ممالک کے مابین حالات معمول پر نہیں آ سکے، جس کے اثرات کھیلوں پر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔ 

پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی گذشتہ مہینے ایشیا کرکٹ کپ 2025 کی اختتامی تقریب میں ابھر کر سامنے آئی، جب ٹورنامنٹ ایشیا کے فائنل میچ میں پاکستان سے جیتنے کے بعد انڈین ٹیم نے ایشیئن کرکٹ کونسل کے سربراہ محسن نقوی سے ٹرافی وصول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

اس پر انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’کھیل کے میدان میں آپریشن سندور۔ نتیجہ وہی رہا، انڈیا جیت گيا! ہمارے کھلاڑیوں کو مبارکباد۔‘

سیکرٹری پاکستان ہاکی فیڈریشن رانا مجاہد نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’ہم نے تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ انڈین حکام کے متعصبانہ رویے کی وجہ سے ہم اپنی جونیئر ہاکی ٹیم کو ورلڈ کپ کھیلنے انڈیا نہیں بھیجیں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ فیصلے سے متعلق انڈیا کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔ ’تاہم ان کا ابھی تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔‘

رانا مجاہد کا کہنا تھا کہ ’یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا کیونکہ انڈین حکومت کھیلوں پر بھی نفرتوں کا اضافہ کر رہی ہے۔ ایسے حالات میں وہاں ہمارے کھلاڑی کیسے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ وہ تو کھلاڑیوں سے ہاتھ نہیں ملاتے اپنے ملک میں کیا سلوک کریں گے؟‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سابق اولمپیئن سمیع اللہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا کہ جنگ ہونے پر کھیلوں کے میدان بھی نفرتوں کا شکار ہو جائیں۔ انڈیا کا یہ رویہ کھیلوں کی سرگرمیوں کو متاثر کر رہا ہے۔ کبھی کرکٹ کبھی ہاکی دونوں ممالک کے کھلاڑی اس صورتحال سے متاثر ہوتے ہیں۔ یہ تو صحت مند سرگرمیوں کو فروغ دینے کے طریقے ہوتے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’کھلاڑیوں کا ملکوں کے درمیان تناؤ سے تعلق نہیں ہوتا۔ ویسے بھی دونوں ممالک کی ٹیموں کے درمیان مقابلوں کو دونوں طرف کے عوام انجوائے کرتے ہیں۔ انڈیا کا یہ رویہ عالمی سطح پر دیکھا جانا چاہیے۔‘

رانا مجاہد کے بقول، ’انڈیا اور پاکستان کے درمیان یہی حالات برقرار رہے تو آنے والے ایونٹس میں بھی دونوں ٹیموں کا آنا جانا ممکن نہیں ہو گا۔ ہم حالات بہتر ہونے تک کسی بھی ایونٹ کے لیے ٹیم کو اںڈیا نہیں بھیج سکتے۔‘

خیال رہے بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان میچز کے لیے غیر جانبدار مقامات فراہم کیے ہیں جب کہ ہاکی کی عالمی تنظیم (ایف آئی ایچ) نے ابھی تک ایسا کوئی ہائبرڈ انتظام نہیں کیا۔

پاکستان نے رواں سال انڈیا میں ہونے والا ایشیا کپ بھی نہیں کھیلا تھا، حالانکہ وہ ٹورنامنٹ آئندہ سال کے ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائر تھا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل