انڈین مندر میں بھگدڑ، ایک بچہ اور نو خواتین کی موت

حکام کا کہنا ہے کہ آندھرا پردیش کے مندر میں گنجائش سے زیادہ لوگ جمع ہونے کی وجہ سے واقعہ پیش آیا۔

انڈیا میں حکام نے ہفتے کو تصدیق کی کہ آندھرا پردیش کے معروف مندر میں بھگدڑ مچنے سے ایک بچہ اور آٹھ خواتین جان سے گئے جب کہ درجنوں افراد زخمی ہو گئے۔ 

یہ افسوس ناک واقعہ آندھرا پردیش کے ضلع شریکاکولم کے سوامی وینکتیشورا مندر میں پیش آیا۔

ہزاروں عقیدت مند ’اکادشی‘ منانے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ اکادشی بڑا ہندو مقدس دن ہے جس میں پوجا کرنے والے برت (کھانے پینے سے گریز) رکھتے اور بھگوان وشنو کی پوجا کرتے ہیں۔

سینیئر پولیس افسر کے وی مہیشور ریڈی نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش سے اشارہ ملتا ہے کہ پوجا کرنے والوں کی قطار کو منظم کرنے کے لیے لگایا گیا لوہے کا جنگلا ٹوٹ گیا جس کے نتیجے میں بے قابو دھکم پیل ہوئی۔

مقامی حکومت کے سینیئر عہدے دار سواپنیل دنکر پنڈکر نے مزید اموات کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

انہوں نے کہا ’ابتدا میں سات اموات کی اطلاع تھی لیکن دو مزید افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے جب کہ دو کی حالت نازک ہے۔‘

پنڈکر کے مطابق کم از کم 16 زخمی مقامی ہسپتال میں زیر علاج ہیں جب کہ 20 دیگر کی حالت بری ہے اور انہیں دوسرے ہسپتال میں نگرانی میں رکھا گیا ہے۔

مقامی میڈیا پر ویڈیو فوٹیج میں لوگ بھگدڑ میں بے ہوش ہونے والوں کی مدد کے لیے دوڑتے دکھائی دیے۔

متاثرہ افراد کو سانس لینے میں مشکل پیش آ رہی تھی۔ کچھ لوگوں کو زمین پر گرنے والوں کے ہاتھ ملتے دیکھا گیا۔

انڈین وزیر اعظم نریندر مودی اور آندھرا پردیش کے بڑے منتخب عہدے دار این۔ چندر بابو نائیڈو نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جان سے جانے والوں کے لواحقین سے تعزیت کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مذہبی اجتماعات میں بھگدڑ کے واقعات انڈیا میں کوئی غیر معمولی بات نہیں، جہاں بڑی تعداد میں لوگ مندروں یا دیگر مقدس مقامات پر اکثر جمع ہوتے ہیں اور کبھی کبھی مقامی بنیادی ڈھانچے اور سکیورٹی انتظامات کو مفلوج کر دیتے ہیں۔

جولائی میں شمالی انڈیا کے ایک مقبول ہندو مندر میں بھگدڑ سے کم از کم چھ افراد کی جان گئی اور درجنوں زخمی ہوئے۔

آندھرا پردیش کے ریاستی حکام نے کہا کہ جس مندر میں بھگدڑ مچی وہ  12 ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا نجی مندر ہے اور حکومتی انتظامیہ کے کنٹرول میں نہیں۔

مندر میں زیادہ سے زیادہ تین ہزار لوگوں لوگوں کی گنجائش ہے لیکن 25 ہزار افراد جمع ہو گئے۔ 

 ریاستی فیکٹ چیک یونٹ نے سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں کہا ’لوگوں کی تعداد کے مطابق انتظامات نہیں کیے گئے اور متعلقہ شخص نے حکومت کو معلومات بھی فراہم نہیں کیں۔ یہی اس حادثے کی وجہ بنا۔‘

مقامی میڈیا کے مطابق نائیڈو نے جان لیوا واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا عزم کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا