ضمنی انتخابات میں ن لیگ کی کامیابی پر وزیر اعظم کی مبارک باد

پنجاب اور خیبر پختونخوا میں ضمنی انتخابات کے غیر حتمی نتائج میں مسلم لیگ (ن) آگے رہی، جس پر وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنی جماعت کے کامیاب امیدواروں کو مبارک باد دیتے ہوئے اسے قیادت اور عوامی اعتماد کا مظہر قرار دیا۔

پاکستان مسلم لیگ ن کی کارکن 27 فروری 2024 کو لاہور کی ایک سڑک پر اپنے امیدوار کی کامیابی کا جشن منا رہی ہیں (اے ایف پی)

پاکستان کے صوبہ پنجاب میں اتوار کو قومی اسمبلی کی پانچ اور صوبائی اسمبلی کی سات جبکہ خیبر پختونخوا میں ایک قومی اسمبلی کی نشست پر ضمنی انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ ن (پی ایم ایل این) کی کامیابی پر وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنی جماعت کے جیتنے والے امیداروں کو مبارک باد پیش کی۔

ایوان وزیر اعظم سے جاری بیان میں ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کی کامیابیوں پر شہباز شریف نے ان نتائج کو نواز شریف کی قیادت اور کارکنوں کی محنت کا عکاس قرار دیا ہے۔

وزیر اعظم کے بیان کے مطابق کامیاب امیداروں میں این اے 185، ڈیرہ غازی خان سے سردار محمود قادر لغاری، پی پی 203، ساہیوال سے چوہدری حنیف جٹ، پی پی 87، میانوالی سے علی حیدر نور نیازی جبکہ پی پی 116، فیصل آباد سے احمد شہریار، پی پی 115 سے محمد طاہر پرویز، این اے 104 سے دانیال احمد اور پی پی 98 سے آزاد علی تبسم شامل ہیں۔ اسی طرح این اے 18، ہری پور سے ن لیگ ہی کے بابر نواز خان بھی کامیاب قرار پائے۔

قومی اسمبلی کے لیے این اے 18ہری پور، این اے 96، این اے 104فیصل آباد، این اے 129لاہور، این اے 143ساہیوال اور این اے 185ڈی جی خان میں پولنگ ہوئی جبکہ صوبائی اسمبلی کی جن نشستوں پرووٹ ڈالے گئے ان میں پی پی 73سرگودھا، پی پی 87میانوالی، پی پی 98، پی پی 115 اور پی پی 116فیصل آباد، پی پی 203ساہیوال اور پی پی 269مظفرگڑھ شامل ہیں۔

وزیر اعظم نے اپنی جماعت کی کامیابی پر کہا کہ یہ نتائج پنجاب اور خیبر پختونخوا کے عوام کے اعتماد کی گواہی دیتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبے میں وزیر اعلیٰ مریم نواز کی ’شبانہ روز محنت‘ نے عوام کو حکومت کی کارکردگی کا یقین دلایا۔

وزیر اعظم کے مطابق ان حلقوں میں فتح سے واضح ہوتا ہے کہ ووٹرز نے مسلم لیگ (ن) کی ’عوامی خدمت‘ کی پالیسیوں پر اعتماد برقرار رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کامیاب امیدوار اپنے حلقوں کی نمائندگی ذمہ داری کے ساتھ کرتے ہوئے عوامی سہولتوں کے لیے بھرپور کوششیں کریں گے۔

ن لیگ نے بھی اپنے آفیشل ایکش آکاؤنٹ پر کامیابی کا دعویٰ کیا ہے۔ پوسٹ میں لکھا گیا کہ ‘الحمد اللہ شیر نے میدان مار لیا۔‘

گذشتہ روز پولنگ سخت سکیورٹی اور غیر معمولی انتظامات کے ساتھ ہوئی۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے مطابق پولنگ کے دوران مجموعی طور پر امن و امان رہا۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں عوام کا بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنا حوصلہ افزا رجحان ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے لاہور اور ہری پور کے سوا تمام حلقوں میں انتخابات کا باضابطہ طور پر بائیکاٹ کیا تھا جبکہ مسلم لیگ (ن) نے مظفرگڑھ کے علاوہ تمام نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑے کیے تھے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے دو قومی اسمبلی اور ایک پنجاب اسمبلی کی نشست پر انتخاب لڑا۔

اتوار کی صبح آٹھ بجے شروع ہونے والی پولنگ شام پانچ بجے تک بلا وقفہ جاری رہی۔

پنجاب میں ضمنی الیکشن زیادہ تر ان نشستوں پر ہو رہا ہے جو مئی 2023 کے واقعات کے بعد پی ٹی آئی کے متعدد ارکان قومی اور صوبائی اسمبلی کی نااہلی کے باعث خالی ہوئیں۔

حزب اختلاف کی کئی جماعتوں نے دھاندلی کے الزامات بھی عائد کئے۔ جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رہنما زلفی بخاری نے ایک ٹویٹ میں حلقہ این اے 129 میں دھاندلی کا الزام عائد کیا۔

پنجاب کی کل 12 نشستوں پر مجموعی طور پر 105 امیدوار آمنے سامنے آئے، جن میں سے 82 آزاد امیدوار تھے۔

زیادہ تر سیٹوں پر حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ ن (پی ایم ایل ن) اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں میں مقابلہ تھا۔

پاکستان میں عموما ضمنی انتخابات میں حکمراں جماعت کا پلڑا بھاری رہتا ہے جس کی وجہ ماہرین کا ووٹروں کا برسرے اقتدار کی حمایت ہوتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست