ڈھاکہ: شیخ حسینہ اور بھانجی کو کرپشن کے مقدمے میں سزا

سرکاری زمین کے مقدمے میں بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو پانچ سال اور ان کی بھانجی برطانوی رکن پارلیمنٹ ٹیولپ صدیق کو دو سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ اور ان کی بھانجی برطانوی رکن پارلیمنٹ ٹیولپ صدیق (اے ایف پی)

بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں عدالت نے پیر کو سرکاری اراضی کے ایک منصوبے میں بدعنوانی کے جرم میں معزول وزیراعظم شیخ حسینہ کو پانچ سال اور ان کی بھانجی، برطانوی لیبر پارٹی کی رکن پارلیمنٹ ٹیولپ صدیق کو دو سال قید کی سزا سنا دی۔

ڈھاکہ کی سپیشل جج کورٹ کے جج ربیع العالم نے کہا کہ شیخ حسینہ نے بطور وزیراعظم اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا جب کہ ٹیولپ صدیق کو اپنی والدہ اور دو بہن بھائیوں کو ایک سرکاری منصوبے میں پلاٹ دلانے کے لیے اپنی خالہ شیخ حسینہ پر اثر انداز ہونے کی مجرم قرار دیا گیا۔ ٹیولپ صدیق کی والدہ شیخ ریحانہ کو سات سال قید کی سزا سنائی گئی اور انہیں اس مقدمے میں مرکزی کردار قرار دیا گیا۔

جج نے تینوں پر فی کس 813 ڈالر جرمانہ بھی عائد کیا اور ریحانہ کے لیے الاٹ شدہ پلاٹ منسوخ کرنے کا حکم دیا۔ مقدمے میں دیگر 14 ملزم بھی ملوث ہیں۔

انسداد بدعنوانی کے پراسیکیوٹر خان محمد مین الحسن نے کہا کہ انہوں نے مرکزی ملزموں کے لیے عمر قید کی سزا کی استدعا کی تھی۔

انہوں نے کہا، ’ہمیں عمر قید کی سزاؤں کی توقع تھی، (لیکن) ایسا نہیں ہوا۔ ہم اپنے اگلے لائحہ عمل کے لیے کمیشن سے مشاورت کریں گے۔‘

استغاثہ نے کہا کہ ٹیولپ صدیق پر بنگلہ دیشی شہری کے طور پر مقدمہ چلایا گیا اور حکام نے کہا کہ انہوں نے پاسپورٹ، قومی شناختی کارڈ اور ٹیکس نمبر حاصل کیا۔ لیکن ٹیولپ صدیق نے اس دعوے کو مسترد کر دیا اور کہا کہ وہ برطانوی شہری ہیں، بنگلہ دیشی شہری نہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹیولپ صدیق، جو برطانوی پارلیمنٹ میں لندن کے علاقوں ہیمسٹڈ اور ہائی گیٹ کی نمائندگی کرتی ہیں، نے اس سے قبل ان الزامات کی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ یہ مقدمہ ’من گھڑت الزامات پر مبنی ایک ڈھونگ ہے جس کے پیچھے واضح سیاسی انتقام ہے۔‘

جنوری میں ٹیولپ صدیق نے اپنی خالہ کے ساتھ تعلقات کی بنا پر دباؤ کے تحت وزیراعظم کیئر سٹارمر کی کابینہ میں وزارت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ٹیولپ صدیق نے کہا تھا کہ انہیں کسی بھی غلط کام سے بری قرار دیا جا چکا ہے لیکن وہ وزیر مملکت خزانہ کے عہدے سے مستعفی ہو رہی ہیں کیوں کہ یہ معاملہ ’حکومت کے کام سے توجہ ہٹانے کا باعث‘ بن رہا ہے۔

نومبر میں شیخ حسینہ کو انسانیت کے خلاف جرائم پر سزائے موت سنائی گئی تھی جن کا تعلق اس کریک ڈاؤن سے تھا جو اس عوامی بغاوت کے خلاف کیا گیا جس نے گذشتہ سال ان کے 15 سالہ دور اقتدار کا خاتمہ کیا۔ وہ انڈیا میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں اور ان پر تمام مقدمات ان کی غیر موجودگی میں چلائے گئے۔

جس مقدمے کا فیصلہ پیر کو سنایا گیا، اس میں شیخ حسینہ اور دیگر ملزموں نے اپنی نمائندگی کے لیے کوئی وکیل دفاع مقرر نہیں کیا۔

شیخ ریحانہ ملک سے باہر مقیم ہیں اور ٹیولپ صدیق کے دو بہن بھائی بھی بیرون ملک ہیں کیوں کہ انہیں گذشتہ سال حکومت مخالف تحریک سے متعلق دیگر الزامات کا بھی سامنا ہے۔

تین الگ الگ مقدمات میں، جو اسی رہائشی منصوبے سے متعلق تھے جس کے مقدمہ کا فیصلہ پیر کو سنایا گیا، ایک علیحدہ عدالت نے 27 نومبر کو شیخ حسینہ کو 21 سال قید کی سزا سنائی۔ اس مقدمے میں عدالت نے حسینہ کے بیٹے اور بیٹی کو بھی پانچ، پانچ سال قید کی سزا سنائی۔

بنگلہ دیش میں اس وقت عبوری حکومت قائم ہے جس کی سربراہی نوبیل امن انعام یافتہ محمد یونس کر رہے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ اگلا پارلیمانی انتخاب فروری میں ہوگا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا