مزید دھماکوں کے متحمل نہیں، خیبرپختونخوا کو افغان پناہ گزینوں کو بھیجنا ہوگا: وزیر داخلہ

محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ’غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو تین صوبوں سے کامیابی سے واپس بھیج چکے ہیں مگر خیبر پختونخوا میں صورت حال اس کے برعکس ہے اور وہاں انہیں تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے۔‘

13 مئی، 2023 کی اس تصویر میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے ایک اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں (وزیر اعلی پنجاب ہاؤس)

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے پیر کو لاہور میں کہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت کو افغان پناہ گزینوں کو واپس بھیجنا ہو گا کیونکہ ملک مزید دھماکوں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

پاکستان کی حکومت نے ملک موجود افغان پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کا عمل شروع کر رکھا ہے اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین ’یو این ایچ سی آر‘ نے حال ہی میں اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان سے رواں سال 10 لاکھ افغان شہریوں کو ان کے وطن واپس بھیجا جا چکا ہے۔

پاکستان نے 2023 میں ضروری دستاویزات نہ رکھنے والے پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔ بعد ازاں افغان پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ یا افغان سٹیزن کارڈ کے حامل افراد کو بھی واپس افغانستان بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پریس کانفرنس کے دوران محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ’غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو تین صوبوں سے کامیابی سے واپس بھیج چکے ہیں مگر خیبر پختونخوا میں صورت حال اس کے برعکس ہے اور وہاں انہیں تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے۔

’پشاور، کوہاٹ اور نوشہرہ میں موجود پناہ گزین کیمپوں کو ختم کرنے کے نوٹیفکیشن جاری کیے مگر انہیں اب تک بند نہیں کیا گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’چند روز قبل ایف سی ہیڈ کوراٹرز پر ہونے والے حملے میں افغان شہری ملوث تھے۔ وانا کیڈٹ کالج اور اسلام آباد میں ہونے والے حالیہ حملوں میں بھی افغان شہری ملوث تھے۔

’اگلے ہفتے سے ہر ایس ایچ او کی ذمہ داری لگائی جائے گی کہ وہ اپنے اپنے علاقے سے افغان شہریوں کو ڈھونڈیں، انہیں ہم نے ہر حال میں واپس بھیجنا ہے۔‘

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ’اپریل 2025 تک گیارہ لاکھ افغان شہریوں کو واپس بھیج چکے تھے۔ یہ سلسلہ اب بڑے پیمانے پر پھیلایا جا رہا ہے۔ تمام افغان پناہ گزینوں کو ہر حال میں واپس بھیجیں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان