پاکستان نے منگل کو سمندری طوفان ڈٹوا سے متاثر ہونے والے سری لنکا کے لیے 200 ٹن انسانی امداد بحری راستے سے روانہ کر دی ہے جبکہ اس حوالے سے وزیر اعظم شہباز شریف اور سری لنکن صدر انورا کمارا ڈسانائیکے کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ بھی ہوا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق خطے میں سیلاب اور طوفانی بارشوں کے باعث صرف سری لنکا میں 465 افراد جان سے گئے جب کہ تھائی لینڈ اور ملیشیا سمیت مجموعی اموات 1300 تک جا پہنچی ہیں۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے منگل کو ایک بیان میں بتایا ہے کہ سری لنکا میں سیلاب متاثرین کے لیے ہوائی راستے سے بھیجی جانے والی امداد کو انڈیا کی جانب سے مسلسل روکا جا رہا ہے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان سے امدادی سامان سری لنکا لے جانے والے خصوصی طیارے کو گذشتہ 60 گھنٹوں سے تاخیر کا سامنا ہے جس کی وجہ انڈیا سے فلائٹ کلیئرنس نہ ملنا ہے۔‘
بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ ’انڈیا کی جانب سے گذشتہ رات جزوی فلائٹ کلیئرنس دی گئی تھی، وہ 48 گھنٹے کی تاخیر کے بعد بھی عملی طور پر غیر مؤثر تھی۔
’اجازت صرف چند گھنٹوں کے لیے محدود تھی اور واپسی کی پرواز کے لیے بھی کوئی منظوری شامل نہیں تھی، جس سے سری لنکا کی برادر عوام کے لیے اس ہنگامی امدادی مشن میں شدید رکاوٹ پیدا ہوئی۔‘
بعد ازاں دفتر خارجہ نے ایک اور بیان میں بتایا کہ سری لنکا کے متاثرہ علاقوں میں فوری ریلیف کی فراہمی کے لیے بحری راستے کے ذریعے 200 ٹن امداد روانہ کی گئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان کی جانب سے بھیجی گئی اس امداد میں خوراک، خیمے، طبی سامان، ادویات اور دیگر ضروری اشیا شامل ہیں۔
دوسری جانب منگل ہی کو وزیراعظم شہباز شریف اور سری لنکن صدر انورا کمارا ڈسانائیکے کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ بھی ہوا ہے جس میں وزیراعظم نے سری لنکا کے صدر سے جانی نقصان، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے ہونے والی تباہی پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان مشکل کی اس گھڑی میں سری لنکا کے ساتھ مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہے اور انسانی بنیادوں پر امداد کی فوری روانگی اسی عزم کا ثبوت ہے۔
بیان کے مطابق سری لنکن صدر نے پاکستان کی جانب سے بروقت اور فراخدلانہ مدد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ان اولین ممالک میں شامل ہے جنہوں نے طوفان کے بعد ریلیف آپریشن میں حصہ لیا۔
اے ایف پی کے مطابق گذشتہ ہفتے آنے والے سمندری طوفان نے سری لنکا، انڈونیشیا کے صوبہ سماٹرا، جنوبی تھائی لینڈ اور شمالی ملیشیا میں ریکارڈ توڑ بارشیں برسائیں۔ امریکی موسمیاتی ڈیٹا کے تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ ایشیا کے بعض متاثرہ علاقوں میں نومبر کے مہینے میں 2012 کے بعد سب سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی۔
اگرچہ کئی علاقوں سے پانی اترنا شروع ہو گیا ہے لیکن وسیع تباہی کے باعث لاکھوں افراد صاف پانی، خوراک اور پناہ گاہوں تک رسائی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔