مردوں کے شانہ بشانہ چلنے والی سندھ کی خاتون ڈی آئی جی

سندھ میں ڈی آئی جی جیل خانہ جات برائے خواتین و بچہ جیل شیبا شاہ کا کہنا ہے کہ ان کے ماتحت مردوں کو ایک خاتون افسر کو پروٹوکول دیتے یا سلیوٹ کرتے ہوئے بھی مسئلہ رہتا تھا۔

سندھ کے تاریخی شہر شکارپور سے تعلق رکھنے والی شیبا شاہ نے جون 1999 میں پبلک سروس کمیشن پاس کرنے کے بعد جیل خانہ جات میں ڈی ایس پی کے طور پر اپنا کیریئر شروع کیا۔

وہ ایس پی اور ایس ایس پی کے عہدے سے ترقی کرتے ہوئے مارچ 2019 میں ڈپٹی انسپکٹر جنرل سندھ جیل خانہ جات برائے خواتین و بچہ جیل بن گئیں۔

بقول شیبا کے وہ پاکستان کی پہلی ڈی آئی جی ہیں اور چاروں صوبوں میں وہ واحد خاتون ڈی آئی جی ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شیبا شاہ نے بتایا: 'ان بیس سالوں کی سروس کے دوران کئی بار امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا۔ اس پدر شاہی سماج میں جب کوئی خاتون افسر آجائے تو ان (مردوں) کو بہت مشکلات ہوتی ہیں۔ میرے ماتحت مردوں کو ایک عورت افسر کو  پروٹوکول دیتے یا سلیوٹ کرتے مسئلہ ہوتا تھا۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا: 'کبھی کبھی شدید مایوسی بھی ہوتی تھی۔ میں ان سے پوچھتی تھی کہ آپ مرد افسران کو پروٹوکول دیتے ہیں تو خواتین جو آپ کی افسر ہیں اسی رینک پر ہیں انہیں کیوں نہیں دیتے؟ مگر خیر پدر شاہی سماج میں یہ تو چلتا رہتا ہے۔'

شیبا بتاتی ہیں کہ بیس سال پہلے جب انہوں نے اس شعبے کو جوائن کیا تب انہوں نے امتیازی سلوک کے باعث کئی بار شعبے کو چھوڑنے کا بھی سوچا۔ 'مگر میرے گھر والوں، خاص طور پر والد صاحب نے بہت سمجھایا ۔ وہ کہتے تھے کہ کوئی شعبہ بُرا نہیں ہوتا اور آپ پولیس والی بن کر کام کرنے کے بجائے ایک سماجی ورکر کے طور پر یہاں کام کریں۔ پھر کچھ ہمت بندھی۔'

ان کے بقول: 'میں نے ہمیشہ اپنے ماتحت مرد افسران سے کہا کہ ایک افسر مرد ہو یا عورت ہو ہم ان کے عہدے کو سلیوٹ کرتے ہیں۔ اب ان کو محسوس نہیں ہونے دیتی کہ ان کی افسر کوئی خاتون ہے۔ اب حالات بہت بہتر ہیں۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا