'لاپتہ کرنے والوں نے سارنگ کی جیب میں پیسے دگنے کرکے بھیجا' 

سارنگ جویو کے والد تاج جویو نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 'سارنگ جویو پر شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کیا گیا ہے، ان کی حالت خراب ہے، ہم نے ڈاکٹر سے بات کی ہے، ڈاکٹر کے مطابق سارنگ کو علاج کے ساتھ کچھ دن سخت آرام کی ضرورت ہے۔' 

 

دوسری جانب سارنگ جویو کی اہلیہ سوہنی جویو نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا: 'سارنگ واپس تو آگئے ہیں، مگر ان کی حالت خراب ہے، وہ اس پوزیشن میں نہیں کہ کسی سے بات کرسکیں۔' (تصویر: سوہنی جویو)

پاکستان کے جنوبی صوبے سندھ سے لاپتہ ہونے والے افراد کی بازیابی کے لیے ان کے لواحقین سمیت کئی ماہ سے کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاج کرنے والے  یونیورسٹی استاد سارنگ جویو تقریباً ایک ہفتہ لاپتہ رہنے کے بعد گھر واپس پہنچ گئے ہیں۔

سارنگ جویو 11 اگست کو کراچی کے علاقے اختر کالونی سے لاپتہ ہوگئے تھے اور گذشتہ رات واپس آگئے۔ 

پینتیس سالہ سارنگ جویو سندھ کے نامور ادیب اور قوم پرست رہنما تاج جویو کے بیٹے اور دو بیٹیوں کے والد ہیں۔

وہ زیبسٹ یونیورسٹی کراچی کے سندھ ابھیاس اکیڈمی شعبے میں ریسرچ ایسوسی ایٹ کے طور پر کام کررہے ہیں۔     

سارنگ جویو کے والد تاج جویو نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا : 'سارنگ جویو کو گیارہ اگست رات ڈیڑھ بجے کے قریب گھر سے اٹھایا گیا تھا اور گذشتہ رات ڈیڑھ بجے ہی رہا کیا گیا۔ انہیں جب اٹھایا گیا تھا تو ان کی جیب میں 1500 روپے تھے، رہائی سے قبل انہیں اٹھانے والوں نے 1500 روپے دے کر ان کے پیسے دگنے کردیے اور انہیں رہا کردیا، وہ ٹیکسی پکڑ کر گھر پہنچ گئے۔' 

تاج جویو کے مطابق: 'سارنگ جویو پر شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کیا گیا ہے، ان کی حالت خراب ہے، ہم نے ڈاکٹر سے بات کی ہے، ڈاکٹر کے مطابق سارنگ کو علاج کے ساتھ کچھ دن سخت آرام کی ضرورت ہے۔' 

ایک سوال کے جواب میں تاج جویو نے کہا کہ ان کے بیٹے سارنگ جویو کی واپسی کے باوجود وہ احتجاج بند نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا: 'یہ احتجاج صرف میرے بیٹے کے لیے نہیں تھا، سندھ سے اٹھائے گئے سب نوجوان میرے بیٹے ہیں، میں تو ان کی بازیابی کے لیے احتجاج کرہا تھا ۔ اس دوران میرے بیٹے کو اٹھایا گیا تھا، جو اب واپس آگئے ہیں، مگر ہم اس وقت تک احتجاج جاری رکھیں گے جب تک آخری جبری گمشدہ فرد واپس نہیں آجاتا۔' 

14 اگست کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے 184 ملکی اور غیر ملکی شخصیات کے لیے کئی سول تمغوں کا اعلان کیا تھا، جنہیں اپنے شعبوں میں عمدہ کارکردگی اور بہترین خدمات کے بدلے 23 مارچ کو یوم پاکستان پر منعقدہ ایک تقریب میں تمغوں سے نوازا جائے گا۔

صدر مملکت کی جانب سے گلوکار محمد علی شہکی، ادیب ماہتاب محبوب، اداکارہ سکینہ سموں، ہمایوں سعید اور دیگر شخصیات سمیت تاج جویو کو بھی 'صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی' کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاج جویو نے یہ کہہ کر صدارتی تمغہ لینے سے انکار کردیا ہے کہ ان کے بیٹے سارنگ سمیت سندھ کے متعدد نوجوانوں کو جبری طور پر گمشدہ کردیا گیا ہے، ایسے میں وہ کس طرح ایوارڈ لے سکتے ہیں۔ 

سارنگ جویو کی گمشدگی کے بعد سندھ میں شدید احتجاج کیا گیا تھا۔ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاج کرنے والوں نے گورنر ہاؤس کی جانب جانے کی کوشش بھی کی تھی جس دوران ان کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں تھیں۔  

سارنگ جویو کی گمشدگی پر پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں بتایا ہے کہ انہوں نے پارٹی کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کو درخواست کی ہے کہ سارنگ جویو کا کیس سینیٹ میں اٹھایا جائے۔ 

بلاول بھٹو کے پیغام  کے بعد پاکستان سینیٹ کی جانب سے تاج جویو کو سینیٹ میں بلایا گیا ہے، تاکہ وہ جبری لاپتہ افراد کا کیس سینیٹ ممبران کو بتا سکیں۔

تاج جویو نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا : ' میں اس وقت اسلام آباد میں ہوں، کچھ دیر میں سینیٹ جاؤں گا ، جہاں نہ صرف میرے بیٹے سارنگ جویو کی گمشدگی بلکہ سندھ سے ایک سو کے قریب لاپتہ ہونے والے افراد کا کیس پیش کروں گا۔' 

دوسری جانب سارنگ جویو کی اہلیہ سوہنی جویو نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا: 'سارنگ واپس تو آگئے ہیں، مگر ان کی حالت خراب ہے، وہ اس پوزیشن میں نہیں کہ کسی سے بات کرسکیں۔' 

 سندھ سے جبری طور پر لاپتہ کیے گئے افراد کی بازیابی کے لیے جدوجہد کرنے والی تنظیم وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی کنوینر سسی لوہار کے مطابق اب تک سندھ سے 70 سے زائد افراد لاپتہ ہیں۔  

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان