پاکستانی ایپ میں دبئی کی کمپنی کی سرمایہ کاری

لاہور سے 2016 میں شروع ہونے والی 'گروسر' نامی ای کامرس ایپ نے کرونا وبا کے دنوں میں کافی ترقی کی ہے۔

پاکستان میں کرونا (کورونا) وائرس کی وبا کے بعد ای کامرس میں تیزی آئی ہے اور لاک ڈاؤن کے دوران مارکیٹیں اور کاروبار بند ہونے کے سبب بہت سے تاجر اپنے کاروبار کو آن لائن لے آئے ہیں۔

لاہور سے 2016 میں شروع ہونے والے ایک سٹارٹ اپ بزنس 'گروسر' ایپ نے گذشتہ چار برسوں میں کافی ترقی کی ہے، بالخصوص کرونا وبا کے دنوں میں۔

یہ ایپ ایک ایسی سہولت ہے جس کے ذریعے آپ گھر بیٹھے سودا سلف آن لائن منگوا سکتے ہیں۔ ایپ کے سی ای او احمد سعید نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا: 'میرے خیال میں اگلے چار یا پانچ برسوں میں ای کامرس کا پاکستان کے ریٹیل بزنس میں ایک بہت بڑا شیئر ہوگا۔ دبئی سے جبار انٹرنیٹ نے پہلی بار کسی سٹارٹ اپ میں ایک ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ہے جبکہ ایمازون کے سابق ایگزیکٹونے، جو اس شعبے میں بہت تجربہ رکھتے ہیں، ایپ کے بورڈ میں شمولیت اختیار کی ہے جو خوش آئند  ہے۔'  

احمد نے بتایا کہ انہوں نے 2016 میں اپنے دو دوستوں بلال اور حسان کے ساتھ مل کر یہ  سٹارٹ اپ شروع کیا تھا۔ 'گروسر ایپ اس لیے بنائی تھی کیونکہ مجھے محسوس ہوتا تھا کہ گھر کا سوداسلف لانا فیملیز کے لیے مشکل کام ہے۔  پہلے تو چھوٹے پیمانے  پر کام شروع کیا، اس کے بعد ہم اسے بڑے پیمانے پر لے آئے ۔ ہمارے بزنس میں مقامی طور پر پاک ویلز اور کوثر فوڈ وغیرہ نے سرمایہ کاری کی کیونکہ انہیں ہمارے اس آئیڈیا میں صلاحیت دکھائی دی تھی۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

'ہماری جتنی بھی  سپلائی آتی ہیں، وہ پہلے ویئر ہاؤس میں آتی ہیں، پھر اس کی کوالٹی دیکھی جاتی ہے اور پھر جیسے ہی ہمیں آرڈرزآتے ہیں ہم اسے فوری فل فلمنٹ سینٹر بھیج دیتے ہیں، جہاں ہمارے پکرز ایک ایپ کی مدد سے آرڈر اکٹھا کرنا شروع کرتے ہیں، بعد میں کشہ رائیڈرز اس سامان کو ڈیلیوری کے لیے لے جاتے ہیں۔ ہم دن میں 800 سے 1000 گھروں میں آرڈر ڈیلیور کرتے ہیں۔'

احمد کا کہنا ہے کہ فی الحال وہ لاہور، راولپنڈی اور اسلاآباد میں اپنی خدمات پیش کر رہے ہیں مگر عالمی فنڈنگ کے بعد وہ اپنی خدمات کو ملک کے دیگر بڑے شہروں میں بھی پھیلائیں گے۔ انہوں نے بتایا: 'جبار انٹرنیٹ نے پاکستان کے اندرسرمایہ کاری کی ہے جس کے بعد اس کمپنی کا پاکستان پر اعتماد بڑھے گا اور وہ دیگر کمپنیوں میں بھی سرمایہ کاری کرنے کا سوچیں گے۔'

ای کامرس کے حوالے سے احمد کا کہنا ہے کہ پاکستان فی الحال انڈونیشیا اور بھارت سے چار سے پانچ سال پیچھے ہے لیکن اس کے باوجود ای کامرس پاکستان میں مقبول ہو رہا ہے۔ 'میرے خیال میں جو شفٹ چند سالوں یا مہینوں میں ہونی تھی اور اس پر کافی پیسے لگنے تھے، کووڈ 19 نے اس شفٹ کو بہت زیادہ دھکا دے دیا ہے، لوگ اب صرف مجبوری کے تحت نہیں بلکہ آسانی کے لیے بھی ای کامرس کا استعمال کر رہے ہیں۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت