بحریہ ٹاؤن سے ملنے والا جرمانہ سندھ اور وفاقی حکومتوں کو نہیں ملے گا

سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کراچی پر جرمانے سے حاصل ہونے والے 460 ارب روپے ایک خصوصی کمیشن کے ذریعے صوبہ سندھ میں ترقیاتی کاموں پر خرچ کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔

بحریہ ٹاؤن کراچی نے سپریم کورٹ کے سامنے کراچی میں غیر قانونی طریقے سے زمین حاصل کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے جرمانے کی مد میں 460 ارب روپے ادا کرنے کی حامی بھری تھی

سپریم کورٹ نے نجی تعمیراتی کمپنی بحریہ ٹاؤن پر جرمانے سے حاصل ہونے والے 460 ارب روپے ایک خصوصی کمیشن کے ذریعے صوبہ سندھ میں ترقیاتی کاموں پر خرچ کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔ 

منگل کو سنائے گئے فیصلے کے مطابق جرمانے کی رقم وفاقی یا سندھ حکومتیں براہ راست استعمال نہیں کر سکیں گی۔ عدالت عالیہ کے تین رکنی بینچ نے مذکورہ رقم ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کرنے کے لیے 11 رکنی کمیشن بھی تشکیل دیا ہے، جس کے سربراہ کے نام کا اعلان سپریم کورٹ بعد میں کرے گی۔ 

یاد رہے کہ نجی ہاؤسنگ کمپنی بحریہ ٹاؤن کی انتظامیہ نے گذشتہ سال سپریم کورٹ کے سامنے کراچی میں غیر قانونی طریقے سے زمین حاصل کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے جرمانے کی مد میں 460 ارب روپے ادا کرنے کی حامی بھری تھی۔ 

کمیشن کی بناوٹ  

سپریم کورٹ کے 10 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کی سربراہی صوبہ سندھ سے سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کریں گے، جن کی تعیناتی چیف جسٹس خود کرین گے۔ کمیشن کے دوسرے اراکین میں گورنر سندھ اور وزیر اعلیٰ سندھ کے نمائندے شامل ہوں گے جبکہ دو سماجی شخصیات کے علاوہ اٹارنی جنرل آف پاکستان، ایڈووکیٹ جنرل  اور چیف سیکریٹری سندھ بھی اس کا حصہ ہوں گے۔ 

صوبہ سندھ کے سیکریٹری خزانہ، سینیئر ممبر ریونیو بورڈ، نمائندہ آڈیٹر جنرل،  نمائندہ اکاؤنٹنٹ جنرل، نمائندہ سٹیٹ بنک آف پاکستان بھی اس کمیشن میں شامل ہوں گے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق: کمیشن کی سربراہی کے لیے اگر کسی وجہ سے جج موجود نہ ہوئے تو اچھی شہرت کے حامل شہری کو سربراہ مقرر کیا جائے گا۔ صوبائی گورنر  اور وزیر اعلیٰ اچھی شہرت کے حامل غیر سیاسی اور عوامی عہدہ نہ رکھنے والے شہری کو اپنا نمائندہ مقرر کر سکیں گے۔

گورنر اور وزیر اعلیٰ کمیشن میں اپنے نمائندوں کا تقرر یکم دسمبر، 2020 تک کرنے کے پابند ہوں گے اور ایسا نہ ہونے کی صورت میں تقرری کا حق عمل در آمد بینچ کو منتقل ہو جائے گا۔ کمیشن کے لیے عملہ اور اخراجات سندھ حکومت فراہم کرے گی۔ 

کمیشن کام کیسے کرے گا؟ 

سپریم کورٹ کے فیصلے میں واضع کیا گیا ہے کہ کمیشن کے سربراہ اور اراکین چار سال کے لیے مقرر کیے جائیں گے اور کسی رکن کی یہ مدت پوری ہونے پر کمیشن خود نئے رکن مقرر کر سکے گا۔ کمیشن کے پانچ اراکین کو ووٹ استعمال کرنے کا حق حاصل ہو گا جبکہ دوسرے اراکین اپنے ووٹ کا حق استعمال نہیں کر سکیں گے۔ کمیشن کے چیئرمین یا کوئی بھی رکن کسی بھی وقت عمل درآمد بینچ کی اجازت سے استعفیٰ دے سکیں گے۔  

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کمیشن کا پہلا اجلاس  25 جنوری، 2021 یا اس سے پہلے ہو گا اور ہر اجلاس میں کورم پورا کرنا ضروری ہو گا.  کمیشن کے کسی فیصلے پر اختلاف کی صورت میں عمل درآمد بینج اس کا حل نکالے گا۔ 

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ کمیشن صوبہ سندھ میں عوامی اہمیت کے حامل منصوبوں کی سفارش کرے گا اور مذکورہ رقم کسی جاری منصوبے پر خرچ نہیں کی جائے گی۔  کمیشن کے منظور کردہ ہر منصوبے کی نگرانی کے لیے کمیٹی بنائی جائے گی جو کمیشن کو رپورٹ جمع کرائے گی۔  

سپریم کورٹ نے تمام منصوبوں کا آڈٹ ضروری قرار دیا جو عمل درآمد بینچ کے سامنے پیش کیا جانا بھی ضروری ہو گا۔ کمیشن منصوبہ مکمل ہونے پر سندھ حکومت کے حوالے کرے گا۔  

کیس کا پس منظر 

بحریہ ٹاؤن انتظامیہ پر کراچی میں تعمیراتی پراجیکٹ کے لیے غیر قانونی طریقے سے زمین حاصل کرنے کا الزام تھا، جس کی تحقیقات قومی احتساب بیورو (نیب) میں جاری تھی۔ گذشتہ سال بحریہ ٹاؤن نے سپریم کورٹ میں جرمانے کی رقم ادا کرنے کی حامی بھری اور اس سلسلے میں 460 ارب روپے کی رقم سات سال میں ادا کرنا طے پائے۔ 

سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کی پیشکش قبول کرتے ہوئے نیب کو مذکورہ کمپنی کی انتظامیہ اور سندھ حکومت کے اہلکاروں کے خلاف تحقیقات روکنے اور کرپشن ریفرنسز ختم کرنے کا حکم صادر کیا تھا۔ 

عدالت نے بحریہ ٹاؤن کے خلاف ریفرنس کو معاہدے کی خلاف ورزی سے مشروط کیا تھا۔ عدالتی حکم کے مطابق بحریہ ٹاؤن کی انتظامیہ گذشتہ سال 27 اگست تک 25 ارب روپے ڈاؤن پیمنٹ کے طور پر جمع کروائے گی جبکہ ستمبر میں تقریبًا ڈھائی ارب روپے ماہانہ کے حساب سے جمع کروانے ہوں گے۔ 

پہلے چار سال تک ڈھائی ارب روپے جمع کروانے کے بعد باقی تین سالوں کے دوران باقی ماندہ رقم چار فیصد مارک اپ کے ساتھ جمع کروانا ہوگی۔ عدالت نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا کہ مسلسل دو اقساط کی عدم ادائیگی پر بحریہ ٹاؤن کراچی نادہندہ تصور کی جائے گی۔ 

سپریم کورٹ نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کراچی کی انتظامیہ ان کے ملکیتی پارکس، سنیما اور دیگر اثاثوں کو عدالت کے پاس گروی رکھوائے گی اور مکمل ادائیگی کے بعد زمین بحریہ ٹاؤن کے نام منتقل کردی جائے گی۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان